/ *انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا : إن عِظَمُ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَاءِ، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ، فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا، وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السُّخْطُ.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنی بڑی مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا ثواب ہوتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے، پھر جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے، اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے ۔یہاں مراد وہ انسان ہے جسے اللہ تبارک وتعالی مختلف مصائب اور آزمائش میں مبتلا کرتا ہے وہ ان مصیبتوں پر *إنا للہ وإنا إليه راجعون* پڑھتا ہے اور صبر وضبط سے کام لیتا ہے، آزمائش کے باوجود وہ بندہ اللہ رب العالمین کے تعلق سے اچھا ہی گمان رکھتا ہے، چنانچہ اس حسن ظن اور مصائب پر صبر سے کام لینے کی بناء پر وہ ثواب الہی کا مستحق ٹھہرتا ہے.اللہ تعالی اپنے بندوں پر آزمائش، ناراضگی کی وجہ سے نہیں ڈالتا بلکہ یہ تو ہمارے گناہوں کے کفارے یا ہمارے درجات کی بلندی کیلئے ہوتا ہے، جب بندہ خوشی خوشی ان آزمائش کو قبول کر لیتا ہے تو یہ مقصد حاصل ہو جاتی ہے.✒️ عبد الصمد

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل