75

مظلوم افغان کڈوال/تحریر/نجیب اللّٰہ مہترزئی

تشدد خود ستمرانوں کے حق میں زہر قاتل ہے
کھبی پائیں نہ مظلوموں کی آہیں بے اثر ہم نے

یہ ممکن ہے کہ کچھ تاخیر ہو جائے مگر طارق
کبھی پلتے نہیں دیکھا کوئی بے داد گر ہم نے

محترم دوست مولوی عزت اللّٰہ نے ایک ویڈیو بھیجی جس میں دیکھایا جارہا تھا کہ ایک افغان کڈوال آہ و فغاں کررہاہے کہ ہم کئی دنوں سے یہاں موجود ہیں ہمارے ساتھ اور خاندان بھی ہیں حکومت پاکستان چمن باڈر پر افغانستان جانے اجازت نہیں دے رہی ہے میرے ساتھ بوڑھی ماں ،بچے ،عورتیں ٹریکٹر میں موجود ہیں اور باقی ٹریکٹروں میں بھی ضعیف خواتین اور چھوٹے بچے ہیں میری والدہ بہت ضعیف اور قریب المرگ ہے کل خدا نخواستہ اسے کوئی حادثہ پیش آجاۓ ،بچوں کو سردی لگنے کی وجہ سے کھانسی لگ گئی ہے ہماری آواز کوئی نہیں سنتا ،ہمارے ساتھ کیوں ایسا ظلم کیا جارہا ہے ہم کرنل ،ڈی ایس پی اور ہر ایک کو خدا ،قرآن اور رسول کا واسطہ دے کر کہتے ہیں ہم مہاجر ہیں ٹھیک ہے ہم مانتے ہیں ہمیں اپنے راستے پر چھوڑ دیا جائے ہمارے ساتھ کب تک یہ ظلم جاری رہے گا ہم نے ہر آفیسر کرنل وغیرہ سے بات کی ہے ہمارا نعرہ کوئی نہیں سنتا صرف آسرا دلاتا ہے کہ آج ہوگا کل ہوگا ایک گھنٹے بعد ہوگا آدھے گھنٹے بعد ہوگا ۔
وہ اپنےبچے کو اٹھا کر کہتا ہے کہ یہ دیکھو ہمارے ساتھ چھوٹے بچے ہیں ایسارویہ تو کوئی کافر بھی مسلمان کے ساتھ نہیں کرتا ۔میرے ساتھ ٹریکٹر میں قرآن مجید ہے وہ میں قلعہ لے جاؤں گا قرآن سے کوئی طاقت ور نہیں میری اور کوئی مجبوری نہیں ہے ۔
وہ کہتا ہے کہ اگر ہمیں اجازت نہ دی گئی تو تم دیکھ لوگے قسم بخدا میں اپنے بچوں ،عورتوں سامان وغیرہ سب کو اسی جگہ پر آگ لگا دوں گا۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے وطن بھیجنا یہ حکومت وقت کا کام ہے لیکن اس کیلئے ایسا ظالمانہ وجابرانہ طریقہ اختیار کرنا ظلم ہے اور ظلم کا انجام بہت برا ہوتا ہے آج اگر ہم افغان مہاجرین کے ساتھ ظلم کرتے ہیں توہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم پر بھی ظلم ہوسکتا ہے ہم اگر ان کی عزت وآبرو خراب کرتے ہیں تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہماری بھی عزت وآبرو لٹ سکتی ہے آج اگر ہم ان کا دل دکھاتے ہیں تو ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کل کوئی اور ہمارے دلوں کو دکھا سکتا ہے اس دنیا میں مکافات عمل کا سلسلہ جاری رہتا ہے جو بویا جاتا ہے وہی کاٹا جاتا ہے یہ تو ممکن ہے کہ ظالم کو کچھ وقت کیلئے ڈھیل دے دی جائے لکین کب تک ؟
بالآخر اللہ تعالیٰ اسے پکڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی پکڑ عام پکڑ نہیں جیسے ہمارے ہاں حکومتوں کا ہے کچھ پیسوں کے عوض بڑے بڑے مجرموں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اللّٰہ تعالیٰ کی پکڑ ایسی ہے کہ ظالموں کو عالم انسانی کیلئے عبرت کا نشان بنا دیتی ہے وہ جب پکڑتا ہے تو مال ودولت ،عہدہ ومنصب ،دوست واحباب اور حکومت کوئی بھی کام نہیں آتا اس پر تاریخ انسانی گواہ ہے جس نے بھی ظلم کیا ہے اس نے ظلم کا انجام دنیا ہی میں پایا ہے ۔حضرت علی کرم اللّٰہ وجہہ کی طرف سے ایک مشہور قول،منقول ہے کہ کوئی ملک کفر وشرک کیساتھ تو قائم رہ سکتا ہے مگر ظلم کے ساتھ قائم نہیں رہ سکتا علماء نے کتابوں میں لکھا ہے کہ گناہوں کی اصل سزا تو ظاہر ہے آخرت ہی میں ملے گی لیکن ظلم ایک ایسا گناہ ہےکہ اس کا انجام بسا اوقات دنیا ہی میں انسان دیکھ لیتا ہے ۔
مظلوم کی بدعا سے بچنا چاہیے کیونکہ اس کی بددعا فورا قبول ہوجاتی ہے اس کی بددعا اور قبولیت کے درمیان کو ئی چیز حائل نہیں ہوسکتی ،جب کوئی مظلوم بے بسی اور بے کسی کے ساتھ ٹھنڈی آہ بھرتا ہے جب اس کی آنکھوں سے آنسو گرتے ہیں جب وہ بے چارگی کی حالت میں نگاہ آسماں کی طرف کرتا ہے تو اس کی خاموش دعا کیلئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔
یہی حالت بالکل آج افغان مہاجرین کی ہے ہر جگہ حکومت ان کے ساتھ ظلم وزیادتی کررہی ہے اور ان کی جائدادیں ضبط کررہی ہے ان کی عزت وناموس کا کوئی خیال نہیں گھروں کی تلاشیاں لی جا رہی ہیں مختلف بہانوں سے ان سے پیسے لئے جارہے ہیں ان کے گھروں کو ویران کیا جارہا ہے ۔
ترمذی شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مظلوم کی بددعا جو ظالم کے حق میں ہو بادلوں کے اوپر اٹھا لی جاتی ہے آسمانوں کے دروازے اس کیلئے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے میں تیری امداد ضرور کروں گا اگرچہ کچھ وقفہ سے ہو ۔
حکومت وقت کو سوچنا چاہیے اور اپنے رویے پر نظرِ ثانی کرنا چاہیے اگرچہ افغان مہاجرین ان کے ماتحت ہیں ان کے حقوق کے بارے میں ضرور ان سے پوچھا جائے گا اور ہر ظلم وزیادتی کا حساب دینا پڑے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں