مہنگائی کیا ہوتی ہے اور اس کی شرح کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟
سادہ زبان میں ہم کہہ سکتےہیں کہ مہنگائی کسی چیز کی قیمت میں اضافے کانام ہے۔یعنی اگر اس سال آپ کو پٹرول 200 روپے فی لیٹر مل رہا ہے اور اگلے سال اس کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہو جاتی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ پیٹرول 50 فیصد مہنگا ہوا ہے۔
پاکستان اس وقت شدید منہگائی کی لپیٹ میں ہے اور کچھ دن پہلے پٹرول کی قیمت میں بھی مزید اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اب مہنگائی کی ایک نئی لہر یقینی ہے۔
انسان کو دنیا میں زندہ رہنے کے لیے کھانے پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کھانے پینے کی اشیاء عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوجاٸیں تو اس کا جینا ہی مشکل ہوجاتا ہے۔یہی صورت حال آج کل ملک پاکستان میں ہے۔ کمر توڑ مہنگائی نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیا ہے ۔غریب دو وقت کی روٹی کے لیۓ ترس رہے ہیں۔
مہنگائی میں اضافہ ہی ایک ایسی چیز ہے جس میں پاکستان 76 سالوں سےمسلسل ترقی کررہا ہے۔ پچھلے 76 سالوں میں منہگائی میں دن بہ دن اضافہ ہی ہواہے ۔آج ملک پاکستان میں ہر خاص و عام یہی رونا روتا ہےکہ مہنگائی نے جینا مشکل کردیاہے۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں منہگائی 28 فیصد بڑھ گئی ہے۔پاکستان کی آبادی کا تقریباً بائیس فیصد طبقہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ان لوگوں کے پاس زندگی گزارنے کی بنیادی ضروریات بھی موجود نہیں ہیں ۔
اس کےبرعکس ایک طبقہ ایسا بھی ہے جسے مہنگائی سے ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑتا ۔وہ یہاں شاہانہ زندگی گزارتاہے ، اُن کا لاکھوں کا ناشتہ ہوتا ہے ، اُن کی خریداری آن لائن ایپس پر ہوتی ہے جو مہنگی اشیاء کو مزید مہنگا کر کے فروخت کرتے ہیں۔ اُن کی ایک دن کی شاپنگ ایک مزدور کی ماہانہ آمدنی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
خیر مہنگائی تو پوری دنیا میں ہوتی ہے لیکن وہاں کی حکومتیں عوام کو سہولتیں بھی فراہم کرتی ہے۔
حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ غریب عوام کےلیے سہولیات بھی فراہم کریں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جیسا حکمران عطا فرمائے جو رعایا کے دکھ درد کو محسوس کرسکے۔آمین!