80

میجر شبیر شریف یوم شہادت/تحریر/سردار شعیب محمد کھٹانہ

شبیر شریف بچپن سے ہی خاموش اور سنجیدہ مزاج تھے جب کہ تعلیمی میدان میں سخت محنتی اوراساتذہ کرام کا احترام کرنے والےطالب علم تھے۔ آپ ابھی گورنمنٹ کالج لاہور میں زیرتعلیم تھے ،جب پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے جوائننگ لیٹروصول ہوا۔ پاک فوج میں کیڈٹ کے طور پر شامل ہوئے اور 29 ویں لانگ کورس کے لیے کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کو اپنا مسکن بنا لیا پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انہوں نے کھیل کے میدان میں اپنا لوہا منواتے ہوٸے ہاکی، کرکٹ ، فٹبال ، ساٸیکلنگ اور ایھلیٹکس میں شاندار خداداد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوٸے اپنا نام روشن کیا۔

پاک و وہند کی دو بڑی جنگوں میں جرأت اور بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے والے میجر شبیر شریف شہید کا چھ دسمبر 2023 کو 52 باوان واں یوم شہادت منایا جارہا ہے میجر شبیر شریف شہید نے 28 اپریل 1943 ٕ کو صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کے نواحی گاٶں کنجاہ میں پاک فوج کے میجر رانا محمد شریف کے دولت کدہ میں آنکھ کھولی آپ سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھاٸی اور میجر عزیز بھٹی شہید کے رشتے میں بھانجے لگتے تھے، میجر شبیر شریف شہید نے ابتداٸی تعلیم سینٹ انتھونی ہاٸی اسکول لاہور سے حاصل کی وہ زمانہ طالبعلمی میں ایک ذہین و فطین طالب علم اور کرکٹ و ہاکی کے بہترین کھلاڑی کے طور پر جانے جاتے تھے۔
شبیر شریف بچپن سے ہی خاموش اور سنجیدہ مزاج تھے جب کہ تعلیمی میدان میں سخت محنتی اوراساتذہ کرام کا احترام کرنے والےطالب علم تھے۔ آپ ابھی گورنمنٹ کالج لاہور میں زیرتعلیم تھے ،جب پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے جوائننگ لیٹروصول ہوا۔ پاک فوج میں کیڈٹ کے طور پر شامل ہوئے اور 29 ویں لانگ کورس کے لیے کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کو اپنا مسکن بنا لیا پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انہوں نے کھیل کے میدان میں اپنا لوہا منواتے ہوٸے ہاکی، کرکٹ ، فٹبال ، ساٸیکلنگ اور ایھلیٹکس میں شاندار خداداد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوٸے اپنا نام روشن کیا۔ انہوں نے اپنے جنون کی بدولت9 اپریل1964میں کمیشن حاصل کیا بطور کیڈٹ ملٹری اکیڈمی کاکول سے اعزازی شمشیر حاصل کی۔ جوآپ کی فیملی دوست احباب اورخود آپ کے لیے اس نوعمری میں کسی اعزاز سے کم نہ تھی۔ آرمی میں آتے ہی انتہائی قلیل مدت میں کئی فوجی کورسز پاس کیے ۔ جن میں ویپنزکورس، انٹیلی جنس کورس اورپیراشوٹ کورس شامل تھے ، یکم اکتوبر 1965ء کو لیفٹیننٹ، 19 اپریل 1966ء کو کیپٹن اور 19 اپریل 1970ء کو میجر کے عہدے پر ترقی پائی۔
1965ٕٕ ٕ کی پاک بھارت جنگ میں جب دشمن جنگی جنون میں حواس باختہ ہو کر وطن عزیز پاکستان پر حملہ آور ہوا اس وقت میجر شبیر شریف شہید ”ٹروٹی“ کے محاذ پر سینہ سپر ہو کر دشمن کا مقابلہ کررہے تھے کہ دوران گشت بڑی جرأت اور دلیری کا مظاہر کرتے ہوٸے بھارتی آرٹلری بیٹری کی گن پوزیشنز پر حملہ کرکے اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا اور چار بھارتی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا کر دو گنز تباہ اور ایک قبضے میں لے لی دشمن کےخلاف شبیر شریف شہید کی اس جرأت مندانہ کارواٸی سے 10 انفینٹری برگیڈ، 6 ایف ایف ، 13 لانسرز اور 14 پنجاب ریجمنٹ کو نمایاں پیش رفت کا موقع ملا اور بھارتی فوجی ٹروٹی اور جوڑیاں کے اس محاذ سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہوگٸے، پاک فوج کی جانب سے میجر شبیر شریف شہید کو اس تاریخ ساز کامیابی اور بے مثال جرأت کا مظاہرہ کرنے پر ” ستارہ جرأت “ سے نوازا گیا۔ میجر شبیر کا پاکستان آرمی میں آنے کا ایک ہی مقصد تھا ”شہادت“، ابھی یہ خواہش پوری ہونی باقی تھی۔ وہ شروع سے ہی دشمن کے ساتھ دوبدو ہونے کا خواب دیکھ رہے تھے جو ابھی تک پورا ہونا باقی تھا ۔جوان سپاہی کی حیثیت سے تمام تر خوبیاں اور پاکستان کے لیے آپ کی ذات میں پائے جانے والا جنونی پن افسر باخوبی پہچان چکے تھے۔
میجر شبیر شریف 1970 میں ایورشائن پینٹس کے ڈائریکٹر میاں محمد افضل کی دختر نیک اختر سے رشتہ ازواج میں منسلک ہوئے جن کا اسم گرامی روبینہ بیگم تھا. دسمبر 1971 کو ایک بار پھر دشمن نے جنگی جنون میں پاگل ہوکر وطن عزیز پر حملہ کردیا اس دوران میجر شبیر شریف شہید کو بطور کمپنی کمانڈر 6 ایف ایف پر آرڈر ملا کہ ایک بار پھر مادر وطن کے دفاع کی خاطر وہ اپنے بہادر جوانوں پر مشتمل کمپنی کے ہمراہ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے قریب سبونہ بند کے اہم محاذ کا کنٹرول حاصل کریں اس مقام پر دشمن کی آسام ریجمنٹ کمپنی کی بھاری نفری تعینات تھی ۔
میجر شبیر شریف شہید اگلے تین دن اور تین راتیں مسلسل جانفشانی اور اپنی اعلیٰ مہارت کے ساتھ مادرِ وطن کے دفاع کے لیے لڑتے رہے انھوں نے دشمن کے 4 ٹینک تباہ کرتے ہوئے 43 بھارتی فوجی بھی جھنم واصل کرڈالے، میجر شبیر شریف شہید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن کی 2 بٹالین کو سخت مزاحمت دی اس محاذ پر دشمن ملک بھارتی فوج کے میجر ناراٸن سنگھ نے میجر شبیر شریف شہید کو جب للکارا تو میجر شبیر شریف نے ایسا جواب دیا کہ یہ محاذ بھارتی فوج کے لیے موت کا گڑا ثابت ہوا۔ یہاں پر ایک تاریخی بات یہ بھی ہے کہ میجر ناراٸن سنگھ کے پھینکے گٸے گرنیڈ سے میجر شبیر شریف شہید کی شرٹ آگ لگنے سے جل گٸ اس لمحے دونوں کے درمیان دو بدو زبردست مقابلہ ہوا جس میں میجر شبیر شریف شہید نے میجر ناراٸن سنگھ کو دبوچ کر زمین پر گرا دیا اور اپنا گھٹنا دشمن کے سینے پر رکھ کر بیٹھ گٸے اور پھر مشین گن کا پورا برسٹ اس پر خالی کرتے ہوٸے اسے واصل جہنم کردیا۔
سلیمانکی ہیڈ ورکس کے محاذ پر دشمن کو اس قدر سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا کہ 6 ایف ایف ایف نے مسلسل 12 روز دشمن کو ایسی خاک کی دھول چٹاٸی، کہ اسے صرف اس سیکٹر پر اپنے 3 جی او سی تبدیل کرنا پڑے، 4 دسمبر سے 6 دسمبر تک بھارتی افواج کے کٸی زمینی اور فضاٸی حملوں کو مسلسل ناکام بناتے ہوٸے دشمن کے ایک بڑے حملے میں اپنے سینے پر شدید زخم کھا کر زمین پر گر پڑے اور جانِ آفریں دھرتی پر قربان کرتے ہوٸے جامِ شہادت نوش فرما کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیٸے تاریخ میں امر ہوگۓ انھیں اس بے مثال جرأت و بہادری پر پاکستان کے سب سے بڑے ملٹری اعزاز ”نشان حیدر“سے نوازا گیا میجر شبیر شریف شہید کو یہ منفرد مقام بھی حاصل ہے کہ پاک فوج کے اب تک کے وہ واحد فوجی افسر ہیں جن کو ”ستارہ جرأت اور نشان حیدر“ جیسے دو بڑے ملٹری اعزازات سے نوازا گیا ہے، دھرتی کے اس بہادر سپوت پر افواج پاکستان اور پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے۔
بقول شاعر:
شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے
بڑی زرخیز ہوتی ہے بہت شاداب ہوتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں