171

میرے پاس وقت نہیں /تحریر/خدیجہ عبد الرحمن

آج سب اس قدر سوشل میڈیا میں مصروف ہیں کہ وقت نہیں
اللہ کے لئے
اپنوں کے لئے
رشتوں کے لئے
احساسات کے لئے
کیفیات کو جاننے کے لئے
کسی کا درد بانٹنے کے لئے
کسی کے لئے مرہم بننے کے لئے
کسی حادثے کو دل ہ محسوس کرنے کا
کسی حادثے پہ رکنے کا
کسی المیے پہ رونے کا
کسی کے زخم پہ راحت بھرا ہاتھ رکھنے کے لئے
آج کا تلخ ترین سچ یہ ہے کہ ۔۔۔ جن سے صرف لائکس کمنٹ کا رشتہ ہے اس کے لئے وقت ہی وقت اور جو لوگ آپ کے وقت کے حقدار ہیں ان کے لئے وقت نہیں تو میرا خود سے اور آپ سب سے یہ سوال ہے ۔۔۔ کیا ہم سے اسوقت کا سوال نہ ہوگا جو کسی اور کا حق تھا ۔۔۔ کہیں اور لٹا رہے ہیں لایعنی چیزوں پہ، بے معنی باتوں پہ ، غیر ضروری لوگوں پہ
سوچئے ۔۔۔۔۔۔
سمجھئے۔۔۔۔۔۔۔
اور روزانہ کی بنیاد پہ دو گھنٹے ا ن لوگوں سے رابطے کے لئے نکالئے جن سے رابطہ ان کا حق ہے ہمارا فرض ہے
زندگی کے بھاگتے ہوئے لمحوں میں محبت کی گرہ لگائیے اطمینان کی چابی سے سکون کے دروازے کھل جائیں گے۔ بے چینی ، اضطراب بے سکونی ۔۔۔۔ تب پیدا ہوتے ہیں جب اصل مقصد سے انحراف ہو اصل سے انحراف یا اعراض بےسکونی کا ایسا بیج دل کی زمین پہ بوتا ہے کہ پھر بہت سے ٹرینکولائزرز بھی مداوا نہیں کر سکتے
کوئی سائیکالوجسٹ بھی اس فیز سے نہیں نکال سکتا صرف اسی صورت مداوا ممکن ہے جب ہم حقدار کے حق کو پہچانیں مخلوق اور خالق دونوں کے حقوق کو پہچان کے ان کو ادا کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں