77

میں جنت سے کیوں نکلوں ؟/تحریر/اعجاز خان میو

شب معراج میں چوتھے آسمان پر حضور اکرم ﷺ کی ملاقات حضرت ادریس علیہ السلام سے ہوئی۔ حضرت ادریس علیہ السلام کا اصل نام ’’ اخنوخ ‘‘ ہے۔آپ حضرت نوح علیہ السلام کے پڑدادا ہیں ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آپ ہی پہلے رسول ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ پر تیس صحیفے نازل فرمائے ۔آپ لوگوں کو بکثرت درس دیا کرتے تھے ۔اسی لئے آپ کا لقب ’’ادریس ‘‘ پڑ گیا اور آپ کا یہ لقب اس قدر مشہور ہو گیا کہ بہت سے لو گوں کو آپ کا اصل نام معلوم ہی نہیں ۔ قرآن مجیدمیں بھی آپ کانام ’’ ادریس ‘‘ ہی ہے ۔سورہ مریم میں ان کا ذکر ان الفاظ میں ہے ۔ ’’ اور کتاب میںحضرت ادریس ؑ کو یاد کرو ۔بے شک وہ صدیق تھے جو غیب کی خبریںدیتے تھے اور ہم نے انہیں بلند مقام آسمان پر اٹھا لیا ۔ یہ وہ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے اولاد آدم کے نبیوں میں سے ۔ ‘‘ حضرت ادریس علیہ السلام ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے سب سے پہلے قلم سے لکھا۔ سلے ہو ئے کپڑے پہننے کی ابتدا ء بھی آپ نے کی ۔اس سے پہلے لوگ جانوروں کی کھالیں پہنا کرتے تھے ۔سب سے پہلے ہتھیار بنانے والے ، ترازو اور پیمانے بنانے والے اور علم نجوم وحساب جاننے والے بھی آپ ہی ہیں ۔ روایت میں ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام نے ملک الموت سے فرمایا کہ میں موت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں ، کیسا ہو تا ہے؟میری روح قبض کرکے دکھائو ۔ ملک الموت نے ان کے حکم کی تعمیل کی ۔روح قبض کرکے اسی وقت آپ کی طرف لوٹادی اور آپ ؑ زندہ ہوگئے ۔اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ اب مجھے جہنم دکھائو تاکہ خوف الٰہی زیادہ ہو ۔یہ کام بھی کیا گیا ۔ جہنم کو دیکھ کر آپ نے داروغہ سے فرمایا کہ دروازہ کھولومیں اس دروازہ سے گزرنا چاہتا ہوں ۔ایسا ہی کیا گیا اورآپ اس میں سے گزرے ۔ پھر آپ نے ملک الموت سے فرمایا کہ مجھے جنت دکھائو ۔وہ آپ کو جنت میں لے گئے ۔ آپ دروازوں کو کھلوا کر جنت میںداخل ہو گئے۔ تھوڑی دیر انتظار کے بعد ملک الموت نے کہا کہ اب آپ اپنے مقام پر تشریف لے چلئے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ اب میں یہاں سے کہیں نہیں جائوں گا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ’’ کل نفس ذائقہ الموت ‘‘ تو موت کا مزہ چکھ ہی چکاہوں ۔اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’ ان منکم الا واردھا ‘‘ کہ ہر شخص کو جہنم پر گزرنا ہے تو میں گزر چکا ہوں۔اب میں جنت میں پہنچ چکا ہوں اور جنت پہنچنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ ’’ وما ھم منھا بمخرجین ‘‘ ۔ جنت میں داخل ہونے والے جنت سے نکالے نہیں جائیں گے ۔اب مجھے جنت سے چلنے کے لئے کیوں کہتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے ملک الموت کو وحی بھیجی کہ حضرت ادریس علیہ السلام نے جو کچھ کیا میرے اذن سے کیااوہ میرے ہی اذن سے جنت میں داخل ہوئے ہیں ۔لہٰذا تم انہیں چھوڑ دو۔ وہ جنت ہی میں رہیں گے ۔چنانچہ حضرت ادریس علیہ السلام جنت میں ہیںاور زندہ ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں