
ٹائینز کمپنی نے نوکری کا جھانسہ دے کر جنوبی پنجاب سمیت پاکستان کے ہزاروں نوجوانوں کو اپنے شکنجے میں جکڑ ا ہوا ہے جن کا مستقبل مکمل طور پر تباہ کرنے کا منصوبہ ہے کیونکہ پیسے کمانے کے لالچ میں نہ تو سٹوڈنٹ اپنی پڑھائی پر توجہ دے پاتے ہیں اور اپنے اس مقصد میں ناکامی پر انتہائی احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اور یوں تعلیم کے ساتھ ساتھ شخصیت سے بھی محروم ہو جاتے ہیں اور جو کوئی تعلیم حاصل کر بھی لیتا اس میں وہ خاص مقصد نہیں ہوتا جو ہونا چاہیے جیسے کوئی سوچتا ہے میں فوج کا علیٰ افسر بنوں گا،میں سائنسدان بن کر ملک کا نام روشن کروں گا،میں انجینئر بنوں گا مگر جس بھی طالبعلم نے ٹائینز جوائن کی ہے وہ صرف ایک کام سیکھتا ہے “گناہ”کرنا۔تمام دن کسی کی کہی باتوں کو دوستوں میں پھیلاتا رہتا ہے جھوٹ بولتا ہے اپنا جھوٹا بزنس بڑے فخر سے بیان کرتا ہے کہ اس ماہ اتنے ڈالر آگئے مگر آیا گیا ہوتا کچھ نہیں اور جب ایک دو سال بعد کچھ حاصل نہیں ہوتا تو سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں ہوتا یوں طلباء کا مستقبل ٹائینز کے ذمہ داران نے دائو پر لگایا ہوا ہے ۔
ہزاروں افراد نو دس سال قبل رجسٹرڈ ہونے والے تاحال نوکریوں سے محروم ہیں الٹا اپنے ذاتی کاروبار تک تباہ کر چکے ہیں ۔
نوجوانوں کو اپنے جال میں پھنسانے والی ٹائینز نے انٹر نیٹ پر جو ویب سائیٹ متعارف کروا رکھی ہے اس مئیں کسی قسم کا کوئی پلان نہیں اور جو ای میل ایڈریس ہیں ان پر میل جاتی ہی نہیں بلکہ انہوں نے خودساختہ انٹرویوز جو یہ مختلف میڈیا کے لوگوں کو دیتے ہیں کبھی آج تک نشر ہی نہ ہوئے ہیں ۔یہاں تک کہ ٹائینز نے دنیا بھر کے سرکاری غیر سرکاری ہسپتالوں سے مایوس ہوجانے والے مریضوں کا علاج کرنے اور انہیں درست کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے عجیب و غریب مشینیں بھی متعارف کروا رکھی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہماری اوزون نامی مشین ماحول کو اس قدر صاف شفاف بنا دیتی ہے کہ آپ کی زندگی پر اس کا اثر ہوتا ہے اور آپ لمبے عرصے تک جیتے ہیں جہاں آپ نے چالیس سال جینا ہے وہاںساٹھ سال جیتے ہیں (نعوذباللہ)اللہ تعالیٰ سے مقابلہ کرنے والی بات ہے ۔ویریا نامی مشین آپ کا بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھتی ہے لو کو ہائی اور ہائی کو لو کر دیتی ہے جبکہ دنیا میں روزانہ سینکڑوں افراد بلڈ پریشر کے مرض کی وجہ سے مر رہے ہیں ۔اور ان کی ایجاد کردہ ایکو لائف جسم کے تمام ٹیسٹ بتاتی ہے اگر اس میں ایسی ہی صلاحیت ہے تو کمال ہے ہمارے محکمہ صحت کے افسران کیوں اتنا پیسہ صرف کر کے مہنگی مشینیں خریدتے ہیں اور وہ ٹیسٹ بھی کم دیتی ہیں وہ ایکو لائف خرید کر کیوں نہیں رکھ لیتے ۔
ٹائینز کے درجنوں متاثرین نے اپنی اپنی کہانیاں سنائیں جن میں سکس سٹار اور سیون سٹار بھی تھے انہوں نے بتایا کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود نہ تو انہیں نوکری دی گئی اور نہ ہی دیگر مراعات حالانکہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ٹایئنز انہیں اعلیٰ تعلیم اور نوکری کے لیے چائنہ بھجوائے گی۔محمدشفیق نے بتایا کہ وہ اب تک تقریباً تین سو ممبر بنوا چکا ہے اسی طرح محمد اعظم دو سو کے لگ بھگ ممبر بنوا چکا ہے محمد کاشف سائر نے اپنی ممبروں کی سینچری مکمل کر لی ہے ۔محمد اعظم نے بتایا کہ سینکڑوں افراد سبز باغ میں پھنس کر ان کا شکار ہو چکے ہیں نتیجتاً جانور،زمین اور مکان تک بک چکے ہیں اور ان کی آپس میں لڑائیاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں محمد اعظم نے بتایا کہ اس کا تعلق دیہی علاقے سے اور درجنوں افراد کو ان کا ممبر بنوا چکا ہے کچھ حاصل وصول نہ ہونے پر لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے ہیں ۔
قابل ذکر بات تو یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی مختلف شہروں میں اپنے آفس بنا کر لاکھوں افراد کو لوٹ چکی ہے جبکہ آج تک ٹائینز نے کوئی تشہیری مہم نہ چلائی ہے نہ کسی اخبار میں نہ ریڈیو پر اور نہ ہی کسی چینل پر اور ان کے اتنے دعوے ہونے کے باوجود نہ ہی کمپنی کو حکومت کی جاب سے تعریفی سرٹیفیکیٹ دیا گیا ہے سونے پر سہاگہ یہ کہ برہان بصری کو بی بی سی نیوز پر بوگس انٹرویو دیتے بھی دکھایا جاتا ہے ۔واضع رہے کہ متاثرکن ویڈیو دکھا کر معصوم لوگوں کو پھنسایا جاتا ہے تاکہ کمپنی کے رجسٹرڈ ارکان کی تعداد زیادہ ہو ۔ٹائینز کمپنی سے رجسٹرڈ ارکان کو ٹکٹیں دی جاتی ہیں جو انہوں نے دوستوں،رشتہ داروں میں فروخت کر کے ٹارگٹ پورا کرنا ہوتا ہے فی ممبر ایک سو سے ایک ہزار ٹکٹ دیے جاتے ہیں جو انہوں نے پانچ سو میں فی ٹکٹ فروخت کرنی ہوتی ہے مجبوراً رکن کو اپنی جیب سے بھی ٹکٹوں کے پیسے ادا کرنے پڑتے ہیں۔
ٹائینز کمپنی کی سستی مصنوعات میں ایک ٹوتھ پیسٹ ہے جس کی قیمت چارسو روپے ہے جو کہ اٹھارہ سو روپے کی ممبر شپ کے بعد ملتی ہے اسی طرح باقی ادویات بھی ہزروں روپے میں فروخت کی جارہی ہیں جبکہ عام مارکیٹ میں ان کی قیمت بالکل معمولی ہے ۔
ذرائع کے مطابق لاعلاج مریضوں کا علاج کرنے والی یہ کمپنی آج تک کسی مریض کا علاج نہ کر سکی ہے جو آیا لُٹ کر واپس گیا۔جہانیاں کے نواحی گائوں139/10-Rکے دونوں ہاتھوں اور ٹانگوں سے معذور محمد ارشد نے بتایا کہ انہیں ہر طرح سے تسلی دی گئی تھی کہ اس کے اعضاء کام کرنے لگیں گے جس پر انہوں سے اس کمپنی کی ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ مالیت کی دوائیں لے لیں وہ ایک غریب شخص ہے اس نے اپنی بکریاں تک بیچ دیں مگر وہ ٹھیک نہ ہوا الٹا معاشی طور پر انتہائی کمزور ہو گیا ۔
جب ٹائینز کی فایئوسٹار رینکنگ پر رکن پہنچتا ہے تو اسے ایک کتا ب دی جاتی ہے جس کا نام ہے کامیابی کی شاہرہ جس کو مبینہ چائنہ کے رائٹر مسٹر چین زن نے لکھا ہے اور اس کا اردو ترجمہ مسز تنویر رئوف نے کیا ہے جبکہ مرتب معین ملک نے کیا ہے۔مذکورہ کتاب کے ذریعے معصوم لوگوں کو پھنسانے کے لیے تربیت دی جاتی ہے۔جس میں ایک اندازے کے مطابق پانچ سو سے زائد جھوٹ بولنے کے طریقے سکھائے گئے ہیں ۔کتاب”کامیابی کی شاہرہ”میں معصوم لوگوں کو ٹیلی فون پر مدعو کرنے کا جو طریقہ بتایا گیا ہے وہ درج ذیل ہے
*مدعو کرنے کے چھ اہم طریقے(۱)ٹیلیفون کا استعمال(۲)مختصر بات چیت(۳)مختصر بات کی معقول وجہ(۴)میٹنگ کا وقت شام کا طے کریں (۵)مدعو کریں(۶)فون بند کر دیں۔ مختصر فون کی وجہ بتائیں بچہ رو رہا ہے،مصروف ہوں،دیر تک بات نہیں کر سکتا وغیرہ۔مذکورہ کتاب میں لوگوں کو پھنسانے کے بہت سارے طریقے تحریر کیے گئے ہیں جو فراڈ ہونے کی دلیل دیتا ہے۔