47

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ/رپورٹ/شکیل احمد رومی/اسسٹنٹ ایڈیٹر ہفت روزہ شریعہ اینڈ بزنس

منعقدہ وزٹ کی روداد

مورخہ 4 اگست 2023ء بروز جمعہ طلبہ دورہ حدیث کا پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی کا دورہ منعقد ہوا، جس میں دورہ حدیث کے ایک مخصوص گروپ نے شرکت کی۔ اس دورے سے کئی علمی و عملی فوائد حاصل ہوئے اور مینجمنٹ کی دنیا کا بہترین انداز میں تعارف ہوا۔
جامعۃ الرشید کے طلبہ پر آخری سال میں مختلف ریسرچ پراجیکٹس مکمل کرنا لازم ہے۔ مختلف گروپس کو مختلف پراجیکٹس تقسیم کیے گئے ہیں۔ اس گروپ کے ذمہ ای کامرس کا پراجیکٹ ہے، جس کے نگران ایڈوکیٹ حضرت مولانا مفتی نفیس الحق صاحب ہیں، جو اسلامک بینکنگ اور مینجمنٹ کے بھی ماہر ہیں۔ انہی کی کاوشوں سے طلبہ کے لیے مختلف دوروں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس ادارے کے وزٹ کا مقصد ادارے کا تعارف، مینجمنٹ کا تعارف و اہمیت، مینجمنٹ کے مختلف کورسز، ٹریننگز اور ای کامرس کے حوالے سے کورسز کی معلومات تھا۔ وزٹ کے چیدہ چیدہ اقوال پیش خدمت ہیں:
جامعۃ الرشید جہاں دیگر علمی و عملی تربیت دیتا ہے، وہیں طلبہ کو ٹائم مینجمنٹ بھی سکھاتا ہے۔ تمام طلبہ کو جو وقت دیا جائے اس کا پابند بنایا جاتا ہے اور طلبہ اس کا پاس رکھتے ہیں۔ اس وزٹ میں بھی سب مقررہ وقت سے پہلے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ پہنچے۔ انچارج ڈپلومہ ٹریننگ پروگرام جناب وسیع الرحمان صاحب نے استقبال کیا۔اس کے بعد سب طلبہ ہال پہنچے،جہاں نفیس صاحب نے مینجمنٹ کی اہمیت و فوائد سمجھائے۔ 10:30 بجے باقاعدہ سیشن شروع ہوا، جس میں ایڈمنسٹریٹر ڈپلومہ ٹریننگ پروگرام جناب خالد حسین صاحب نے بہت سے موضوعات پر گفتگو کی۔
ایڈمنسٹریٹر ڈپلومہ ٹریننگ پروگرام جناب خالد حسین صاحب نے اس ادارے کی تاریخ بارے بتاتے ہوئے کہا کہ 50 کی دہائی پاکستان میں انڈسٹریل انسٹیٹیوشنز کی دہائی تھی، جس میں بڑے پیمانے پر کارخانوں اور انڈسٹریوں کا قیام عمل میں آیا اور ان کے قیام کی ذمہ داری پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) کے پاس تھی۔ پی آئی ڈی سی کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ فقط انڈسٹریوں کا قیام کافی نہیں ہے، بلکہ ان کی صلاحیتی تعمیر (Capacity Building) کے لےے آرگنائزیشن ڈویلپمنٹ کا ہونا ضروری ہے، جس کے لیے پی آئی ایم (PIM) بنایا گیا۔ یہ ادارہ 1954ء میں قائم ہوا۔ PIDC کے حکومتی عہدے دار جناب فاروق صاحب نے حکومت سے ملنے والے گھر کو وقف کر دیا اور آج PIM اسی جگہ پر ہے۔ پہلے یہ PIDC کا ذیلی ادارہ تھا، لیکن 1959ء میں اسے الگ آزاد تنظیم کی حیثیت مل گئی۔
طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایچ آر ہر ادارے کا اہم ترین حصہ ہے۔کسی ادارے کی ترقی و تنزلی کا دارومدار اس کی مینجمنٹ پر ہے۔ ہمارے سامنے کئی ایسے اداروں کی مثالیں ہیں، جنہیں مینجمنٹ کی خرابیوں کی وجہ سے پرائیوٹ کر دیاگیا، لیکن پرائیوٹ ہوتے ہی انہوں نے منافع کی حدیں عبور کردیں۔ پی آئی ایم کا سلوگن ”Progress to Better Management” ہے۔ بزنس میں سب سے اہم چیز فوکس ہے، ٹیم کے لوگوں کا یکجا ہونا کافی نہیں، بلکہ یکسو ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے PIM کی خدمات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت 180 سے زائد کورسز کروا رہے ہیں۔ اسلام آباد اور لاہور میں بھی ان کے مراکز ہیں۔ کورسز کو تین طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے: ڈپلومہ ٹریننگ پروگرام، ایجوکیشن اور کنسلٹنگ و مینجمنٹ۔ اس کے کلائنٹس گورنمنٹ سیکٹرز، عسکری ادارے، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پرائیویٹ سیکٹرز کے بڑے عہدے داران ہیں۔ اب تک 9 ہزار ٹریننگز مکمل کی ہیں اور 2 لاکھ 50 ہزار منیجرز کو ٹرین کیا جا چکا ہے۔ PIM اگرچہ ایک سرکاری ادارہ ہے، لیکن پھر بھی 80 فیصد اخراجات خود پیدا کر رہا ہے۔
PIM کے تنظیمی ڈھانچے سے آگاہ کیا اور طلبہ کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیے۔ بعد ازاں تاثرات میں انہوں نے جامعۃ الرشید کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ بھی ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔سیشن کے بعد جناب وسیع الرحمان صاحب ڈائننگ ہال میں لے گئے جہاں ریفریشمنٹ کے ساتھ ساتھ دیواروں پر چسپاں تصاویر میں PIM کے تاریخی سفر کو بھی دیکھنے کا موقع ملا۔
صفائی ستھرائی، شائستگی، نظافت اور بہترین نظام دیکھنے کو ملا، حالانکہ ہمارے ہاں گورنمنٹ کے اداروں میں ان چیزوں کا فقدان ہوتا ہے۔ یادگار گروپ فوٹو کے بعد سب نے واپسی کی راہ لی۔ یوں ایک ادارے کا وزٹ اپنے اختتام کو پہنچا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں