131

پاکستان کی معروف ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر رومانہ کی خدمات/تحریر/ابوذر علی

(میں گاہے بگاہے اُن خواتین اور مرد حضرات کا تعارف اپنے ریڈیو پروگرامز ٫ مختلف اخبارات اور اپنی وال پر سٹوری ٹائپ پوسٹ کرتا رہتا ہوں, تاکہ ہم سب ایک دوسرے کے ناموں سے زیادہ کام سے پہچانے جائیں , اور انکے کام جراَت قابلیت کو سراہا جائے حوصلہ بڑھانے کا جذبہ ہمیں آگے بڑھنے کی تقویت دیتا ہے)

(ہر اُس مرد اور خاتون کی سٹوری شئیر کی جائگی جس کا کسی بھی فیلڈ میں بھی انکا کردار ہوگا تو آج کی شخصیت کا تعارف ناچیز کے قلم سے پیش خدمت ہے)

یہ دُرست بلکہ مُسلمہ حقیقت ہے کہ”ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں“مگر ستاروں تک پہنچنے کے لیے بھی ایک عزم اور ارادے کے ساتھ جہدِ مُسلسل کی بھی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے والے آپ کو پاکستان میں اور پاکستان سے باہر جا کر سِتاروں پر کَمند ڈالتے ہیں اپنا اور اپنے وطن کا نام رُوشن کرتے نظر آئیں گے ۔”ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی“آج کے تعارفی سلسلے میں آپ کو ایک ایسی خاص بیماری کے ماہر معالج سے ملوانے جا رہا ہوں جن سے آپ کو مل کر نہ صرف خُوشی ہوگی بلکہ ہو سکتا ہے آپ کو اپنے مَسائل کے حل کیلئے بھی یہ مُضمون اور ہمارا آنے والا Live session مددگار ثابت ہو ۔ہماری مٹی کو اللہ نے اتنے ٹیلنٹ سے نوازا ہے کہ ہر شُعبہ زندگی میں ہمارے ملک کی نامور شِخصیات اپنے لوگوں اور دنیا کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایسے ہی نامور ناموں میں سے ایک نام کا تعارف کروانا چاہ رہا ہوں جِن کا تعلق شُعبہ سائیکالوجی سے ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کو اللہ نے کم عُمری ہی میں اتنا عُروج بخشا ہے کہ آپ تمام خواتین کیلئے نہ صرف رول ماڈل ہیں بلکہ آپ ہمارے پاکستان کی پہچان بنی ٫ پاکستان آپ جیسی خواتین پر ہمیشہ فخر کرتا ہے آپ مَسیحا کے رُوپ میں قُوم کیلئے ایک رُوشن ستارہ اور اُمید کی کِرن ہیں آپکی کامیابیوں و کامرانی سے سُوشل میڈیا پر آپ سے جڑے سب لوگ جانتے ہیں۔ میری اتنی لمبی تمہید باندھنے کے پیچھے خُوبصورت لب و لہجہ کی شخصیت کی مالکہ کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں مگر ڈاکٹر صاحبہ آپ کیلئے لکھنا میرے لیئے کسی اعزاز سے کم نہیں ۔جی ہاں میری مُراد پاکستان کی مُعروف psychologist ڈاکٹر رُومانہ صاحبہ ہیں آپکا بنیادی تعلق ہری پور (kpk) سے ہے ابتدائی تعلیم بھی وہی سے حاصل کی اور psychology میں گریجویشن آپ نے ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ سے مکمل کی۔بعد میں آپ نے ایم فل کلینیکل اسکالوجی انسٹیوٹ آف اسکالوجی یونیورسٹی آف کراچی سے حاصل کی اور perston یونیورسٹی سے ماینڈ سائنسز مکمل کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر اپنا عملی دنیا میں قدم رکھا اور تب سے آپ ملک و قوم کے لئے صحیح معنوں میں اپنی خدمات پیش کر رہی ہیں٫ آپ کے شوہر نامدار جناب سعید انور صاحب بھی نہ صرف اپکے جیون ساتھی ہیں بلکہ اس فیلڈ میں بھی آپکے شانہ بشانہ ہیں سعید انور صاحب بھی پاکستان کے مشہور psychologist ہیں جن کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ماہر نفسیات مُحترمہ رُومانہ صاحبہ نے Mental health ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کر کے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا جس پر آپکو مختلف ایوارڈ کے ساتھ ساتھ Young Telent ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ آپ کو حال ہی میں چائنہ کی ٹاپ یونیورسٹی میں PHD اسکالرشپ ملی٫ آپ چائنہ پہنچ کر بھی اپنی مٹی سے وفا نہیں بھولی آپ کے اس محبت کے جذبے کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ آپ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں نفسیات میں اپنے کام کے حوالے سے اپنی خدمات جاری رکھی ہوئی ہیں ۔بدقسمتی سے پاکستان میں اس اہم بیماری کو بیماری ہی نہیں سمجھا جاتا جس کا ہر دوسرا بندہ شکار ہے آج کے معاشرے میں جیسے حالات چل رہے ہر طرف کٹھن حالات ہیں اکثر انسانوں کے ذہنوں میں مایوس کن اور منفی خیالات کی یلغار رہتی ہے اس میں ہمارے ملکی ،معاشرتی اور ذاتی حالات کا دخل ہوتا ہے اج پاکستان میں رہنا والا ہر شخص چاہے وہ مڈل کلاس طبقہ سے ہو یا لوئر کلاس اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پینتالیس سے پچاس کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ڈپریشن دورِ جدید کا ذہنی اور اعصابی مرض ہے جس سے تقریباً تمام عمر کے افراد متاثر ہو رہے ہیں اس وجہ سے پاکستان میں آپ زیادہ سے زیادہ آگاہی دے رہی ہیں۔ ہمارے ہاں لا شعوری طور پر نفسیاتی بیماری کو چھپایا جاتا ہے یا نفسیات کے ڈاکٹر کے پاس جانا معیوب سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ بھی باقی بیماریوں کی طرح ایک بیماری ہے ہمیں اس کے علاج کیلئے شرم محسوس نہیں کرنا چاہئے ۔حالانکہ یہ بیماری جسے ہم نہ بیماری سمجھتے ہیں اور نہ ہی اس بیماری کے Symptoms کو محسوس کرتے ہیں یہ تمام بیماریوں کی جڑ ہے جس کا بروقت علاج نہ کیا جائے اس سے مزید مہلک بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں۔ڈاکٹر رومانہ صاحبہ اس وقت اپنی آن لائن خدمات مختلف فورمز کے ذریعے پیش کر رہی ہیں جس میں Oldac app ,بھی شامل ہے جن میں دنیا بھر کامیاب اور قابل ڈاکٹر کی Appointment اپ بذریعہ live sessions اور فزیکل بھی لے سکتے ہیں ۔ڈاکٹر صاحبہ پاکستان سے باہر مریضوں کو تین ہزار روپے چارج کرتی ہیں لیکن پاکستان کے معاشی حالات اور غربت کو دیکھتے ہوئے ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کم سے کم فیس چارج کی جائے ابھی حالیہ مہنگائی کی نئی لہر کے بعد آپ نے اپنی فیس صرف پندرہ سو روپے مقرر کر دی ڈاکٹر صاحبہ کی مصروفیات کے باعث appointment آپ کو دو تین روز پہلے بک کروانا ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں