صاف پانی ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں پچاس فیصد اموات پینے کا صاف پانی نہ ملنے پر ہوتی ہیں پینے کے صاف پانی کے نہ ملنے سے انسانی جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے دنیا بھر میں تقریبا 66کروڑ سے زیادہ دیہاتیوں کو پینے کا صاف ہی دستیاب نہیں ہے اور یہ سب سے زیادہ تعداد انڈیا میں موجود ہے دنیا بھر کی طرح اگر پاکستان میں بسنے والوں کا ذکر کیا جائے تو وہاں بھی یہی حال ہے روہی کا علاقہ پانی سے محروم ہے اس کے علاوہ کئی قبائلی علاقے جہاں پانی تک نایاب ہے چند سال قبل ایک دوست کوہاٹ سے ملنے آیا آتے ہی اس نے نہا کر فریش ہونے کی خواہش ظاہر کی سردیوں کے دن تھے میں نے اس کے لئے گرم پانی کا اہتمام کرتے ہوئے اسے فریش ہونے کا کہا اور بیٹھا اس کا انتظار کرنے لگا انتظار طویل ہوتا جا رہا میری پریشانی میں آضافہ ہوتا جا رہا تھا کچھ دیر مزید انتظار کرنے کے بعد میں نے اسے آواز دی بھائی جان خریت ہے نا اتنی دیر لگا دی اس کی کھانستے ہوئے آواز آئی یارا اج اتنے عرصہ بعد وافر مقدار مین پانی ملا تو سوچا آج کھل کر نہایا جائے وہ تقریبا کوئی پنتالیس منٹ پانی کا ضیاح کرنے کے بعد باہر تشریف لائے کھانے کے ٹیبل پہ بیٹھے بتانے لگے جناب آپ لوگ خوش نصیب ہو جنہیں اس قدر وافر مقدرار میں پانی دستیاب ہے ہمیں روزانہ رات کو دور دراز کے علاقہ سے پانی بھر کے لانا پڑتا ہے ہماری خواتین رات ہونے کا انتظار کرتی ہیں تا کہ مرد اپنے گھروں میں چلے جائیں ار وہ جا کر پانی بھر کے لائیں ہم پہاڑوں کے درمیان میں بنے تالاب میں جمع پانی کے ارد گرد کانٹے دار لکڑیاں رکھتے ہیں تا کہ وہاں جانور نہ پہنچ سکیں ہم وہاں بارش کا پانی جمع کرتے ہیں ا س کے بعد وہاں سے پانی بھرتے ہیں اسے پینے اور نہانے میں استعمال کرتے ہیں جتنا پانی آج نہانے میں استعمال کیا ہے ہمارے ہاں اتنا پانی ایک ماہ استعمال کیا جاتا ہے اس نے بتایا کے نیو مکانات کی تعمیر میں سب سے زیادہ مشکلات پانی کی ہوتی ہیں کہ اس قدر پانی کہاں سے لایا جائے گا اس کی باتیں سن کر میں حیران ہوتا جا رہا تھا کہ ہمارے ہاں صبح برش کرتے ہوئے ٹوٹی کھول دی جاتی ہے صرف اسی ٹائم ہم درجنوں لیٹر پانی ضائع کر دیتے ہیں جس سے پانی نایاب ہوتا جا رہا ہے سائنسی ماہرین انسانون کو اس چیز سے الرٹ کر رہے ہیں اور پانی کے ضیاح سے منع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اللہ کی اس نعمت کو ضائع ہونے سے بچانا ہوگا بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ جہاں پانی کی شدید کمی ہو رہی ہے وہاں پینے کا پانی بھی نایاب ہوتا جا رہا ہے صاف پانی ملنا مشکل سے مشکل ہونے لگا ہے جس کی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے آبادی میں آضافہ اور حکومت کی جانب سے پلانگ کا نہ ہونا پانی کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہا ہے فیصل آباد کو ہی دیکھ لیں جہاں کروڑوں لوگ آباد ہیں کروڑوں گھروں مین پمپ و نلکہ جو کہ اب نایاب ہو چکا ہے برحال موجود ہے جو مسلسل استعمال ہوتا ہے لوگ ضرویات زندگی کے لئے پانی حاصل کرتے ہیں ہمارا نکاسی آب کا سسٹم اور گٹر سسٹم پانی کو آلودہ کر نے میں مصروف ہیں انڈسٹری سے نکلنے والا کیمکل ملا پانی بھی زمین میں جذب ہو کر آلودہ ہونے کے ساتھ بیماریوں میں آضافہ کا سبب ہے ہمارے ہاں نکاسی آب نہ ہونے کے برابر ہے ہے گلی محلوں سڑکوں چوراہوں پر نکاسی آب کا پانی گھومتا دکھائی دیتا ہے جو دھوپ میں بخارات بن کر جبکہ باقی زمین میں جزب ہوتا ہے جو دوبارہ ہم استعمال کرتے ہیں جس سے مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہے فیصل آباد کے علاقہ جھگ روڈ سدھار،دھاندہ،65ج ب 64ج ب سمیت چند مزید دیہات کا ایک غیر ملکی این جی او نے سروے کیا جس میں 60فیصد پانی کو انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیا گیاہے ڈاکٹر کے مطابق زمینی پانی پینے کے قابل ہی نہیں ہے غیر ملکی این جی ا و کی جانب سے سروے کے دوران مختلف دیہات کے مختلف بازروں سے پانی کے سمپل لئے گئے جس میں خطرناک حد تک مضر صحت بکٹیریا پائے گئے جراسیم شدہ پانی لوگوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے شہری ہیپا ٹائٹس سمیت مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں سدھار،دھاندرہ،64ج سمیت متعدد دیہات میں شروع کیئے گئے واٹر فلٹر پلانٹ منتخب نمائندوں کی عدم توجہی کی وجہ سے ناکارہ ہو چکے فلٹر پلانٹ کے لئے بنائی گئی بلڈنگ اثار قدیمہ کا نقشہ پیش کر نے لگی ہیں جبکہ اس سے مشینری چوری ہو چکی ہے جس سے شہریوں کو ملنے والی صاف پانے کی سہولت سے بھی محروم کر دیا گیا ہے لوگ دور دراز سے پینے کا صاف پانی بھر کے لانے پر مجبور ہیں ہمارے ہاں ایک المیہ یہ بھی کہ اگر ہمیں سرکار کی جانب سے کوئی سہولت فراہم کر دی جائے تو ہم اسے اپنی جہالت عدم توجہی اور لاپرواہی کی وجہ سے بھی ضائع کر دیتے ہیں سرکا ر کا کام سہلولیات کی فراہمی ہے اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اب ایسی بے شمار سہولیات سے ہم محروم ہو چکے ہیں دیہات مین این جی ا و اور مخیر حضرات کے تعاون سے چند فلٹر پالنٹ لگائے گئے ہیں جہاں صبح سویرے مردو خواتین کی لائنیں لگی ہوتی ہیں لوگ دور دراز سے صاف پانی کے حصول کے لئے ہاتھوں میں برتن اٹھائے جمع ہوتے ہیں ہمارے منتخب نمائندوں کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ایسے مسائل پر آواز اٹھانے کی ضروت ہے پانی اللہ تعالی کی ایک نعمت ہے اور جان دار کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے ہمیں اس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اس کے لئے دی گئی سہولیات پر بھی توجہ دینا ہو گیا اس کی دیکھ بھال کرنا ہوگی پانی کا غیر ضروری استعمال بند کر نا ہوگا تا کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس نعمت کا استعمال کر سکیں

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل