92

کامیابی کا ذریعہ———— اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم/تحریر/مناہل مدثر


آج ہر شخص کامیاب ہونا چاہتا ہے مگر دنیا اور اخرت میں کامیابی صرف ر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے ہی ممکن ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانیت کے لیے قابل عمل نمونہ بن کر مبعوث کیے گئے. تمام لوگوں کو اس بات کا پابند قرار دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر گوشے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں کیونکہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لیے رحمت بنایا ہے اور ہدایت کے لیے خاص کر دیا ہے. پس جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ اپنایا وہی ہدایت یافتہ کہلائے گا. آپ کے بیان کیے ہوئے طریقے سے ہٹ کر اور دوسروں کی پیروری کر کے انسان کبھی ہدایت یافتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر اس دنیا میں آجائیں تو انہیں بھی میری اتباع کرنی ہوگی. ہر وہ شخص جو اپنے اپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی کہتا ہے وہ اپنے اس دعویٰ میں اسی وقت سچا ہو سکتا ہے جبکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال اور افعال کسی تاویل اور حجت کے بغیر رضاورغبت قبول کرے. اگر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے اس معیار پر پورا اترتا ہے تو وہ ان تمام فوائد و ثمرات کو حاصل کرنے کا مستحق ہے جن کا قرآن و سنت میں جابجا ذکر کیا گیا ہے.جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے ہیں گویا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتا ہے وہ صراط مستقیم پر چلنے والا ہے. یہ اعزاز و مرتبہ کائنات کی کسی اور ہستی کو حاصل نہیں کہ اس کی پیروی کرنے سے اس عظیم شان کے مستحق بن جائیں قرآن مجید میں اللہ تعالی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے ارشاد فرماتا ہے.”بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم راہ راست کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں.” جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام امور میں پیروی کرتا ہے وہی دنیا اور اخرت میں کامیاب ہوتا ہے. اطاعت رسول کے متعلق ایک اور ارشاد یہ ہے کہ “ہدایت تو تمہیں اسی وقت ملے گی جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو گے”. اللہ تعالی نے ہم پر بے شمار انعامات فرمائے اور بے پناہ نوازشات کی برسات کی اب ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم اپنے خالق کے تمام احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں اور ان کے احکامات کو ماننے کے لیے اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ انسان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مشروط اتباع کرے. کیونکہ اللہ تعالی کی اطاعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ذریعے ہی ممکن ہے. قرآن مجید میں ارشاد بانی ہے. “جس نے رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی.” انسان عاجز اور بے کس ہے لیکن اس کا مالک بے پناہ قدرت اور اطاعت والا ہے. کمزور کی ہمیشہ یہ خواہش رہتی ہے کہ کوئی طاقتور اس کی مدد کرے اس کا ساتھ دے انسان چاہتا ہے کہ اس کا مالک اس سے محبت کرے کیونکہ انسان کے تمام مصائب کا سبب غالباً اس کے گناہ ہی ہیں. تو جب گناہ معاف کر دیے جائیں گے تو مصائب خود بخود ختم ہو جائیں گے لیکن ان دونوں کامیابیوں کی قلید یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی جائے. اللہ تعالی کا ارشاد ہے “اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجیے اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تعالی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے.” انسان اس وقت سے بے خبر ہے کہ کس وقت اس پر کوئی مصیبت آ جائے. کس گھڑی وہ کسی بیماری کا شکار ہو جائے اور کس وقت اسے کوئی اذیت پہنچ جائے. پس اسے اس بات کی ضرورت ہے کہ کائنات کے تمام امور چلانے والا اللہ اس کے حال پر رحم فرمائے. اس پر اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دے. لیکن رحمتوں کا نزول اس بات کے اندر پوشیدہ ہے کہ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اللہ تعالی کا ارشاد ہے “اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے”. انسان کو اللہ سے اچھے ہی کی امید رکھنی چاہیے اور اس کی خوشنودی کے لیے اچھے اعمال کرنے کی کوشش میں لگا رہے. لیکن اگر اسے اپنے کام میں کامیابی نہیں ملتی تو اسے صبر اور ہمت کرنی چاہیے. نہ کہ وہ اللہ سے شکوہ شروع کر دے. اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہر انسان کو اتنا ہی ملے گا جتنی وہ اس کے لیے محنت کرے گا. انسان کو چاہیے کہ اگر کامیابی نہیں ملتی تو اللہ پاک پر بھروسہ رکھے اور کوشش جاری رکھے. کامیابی دو قسم کی ہیں دنیا کی کامیابی اور آخرت کی کامیابی. دنیا کی کامیابی کو بہت سے لوگ مختلف ذرائع سے حاصل کر لیتے ہیں لیکن آخرت کی کامیابی انسانیت کے وجود کا اصل راز ہے. اس صورت میں ممکن ہے کہ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی جائے لیکن بہت سے لوگ دنیا کی فانی کامیابی کے لیے آخرت کی ابدی کامیابی قربان کر دیتے ہیں. ارشاد ربانی ہے. “جو کوئی اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو اس نے عظیم کامیابی حاصل کر لی”. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی جنت میں داخل ہونے کا خواہش مند ہے اور بلا شک و شبہ یہ ہر مسلمان کی اولین آرزو ہونی چاہیے. لیکن بدقسمتی سے بعض مسلمان اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں جانے سے خود انکار کر دیتے ہیں. وہ اس طرح کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات پر خود ساختہ باتوں کو ترجیح دیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کو پس پست ڈال دیتے ہیں. امام بخاری رحمت اللہ علیہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “میری امت کا ہر شخص جنت میں داخل ہوگا مگر وہ شخص جنت میں (داخل نہیں ہوگا) جو وہاں جانے سے خود انکار کرے”. صحابہ کرام علیہ السلام نے عرض کیا “اے اللہ کے رسول! ایسا کون شخص ہے جو جنت میں جانے سے خود انکار کرے؟ ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے خود انکار کیا”. اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو مکمل طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین).

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں