156

کتاب/خطباتِ مدْراَس/تبصرہ نگار/غلام اللہ شاہوانی

تاریخ کے اوراق محمد مصطفیٰ ﷺ کی مدح سرائی اور تعریف سے رنگین ہیں ۔ آپ ﷺ کی سیرت کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جس پر زبان ساکت ، قلم جامد ہو ۔ ہر دور ، ہر زمانہ اور ہر زبان میں محمد ﷺ کی تعریف اور اس کی شخصیت کو زیب قرطاس بنایا گیا ہے اور یہ سلسلہ تا ابد جاری و ساری رہے گا ۔ مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کی کتاب ” خطباتِ مدْراَس” بھی انہی سلسلوں کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ان آٹھ خطبوں پر مبنی ہے جو انہوں نے اکتوبر اور نومبر 1925ء میں مدراس کے “لولی ہال” میں ہفتہ وار دیے تھے۔ یہ خطبات انگریزی مدارس کے طلبہ اور عام مسلمانوں کے لیے تھے۔ اُن خطبوں میں سیرت نبوی ﷺ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا تھا۔ علامہ سید سلیمان ندوی کے سیرت النبی کے موضوع پر دیے گئے یہ خطبات مربوط کتابی شکل میں 1926ء میں شائع کیے گئے۔
ان آٹھ خطبات کی ترتیب کچھ اس طرح سے ہے:
1۔ انسانیت کی تکمیل صرف انبیا کرام کی سیرتوں سے ہو سکتی ہے۔
2۔ عالمگیر اور دائمی نمونہ عمل صرف محمدﷺ کی سیرت ہے۔
3۔ سیرت نبویﷺ کا تاریخی پہلو
4۔ سیرت نبوی ﷺکی کاملیت
5۔ سیرت نبوی ﷺکی جامعیت
6۔ سیرت نبوی ﷺ کی عملیت
7۔ اسلام کے پیغمبر کا پیغام
8۔ ایمان اور عمل
ان خطبات کو ایسے شگفتہ و خوبصورت ترین انداز میں ساتھ پیش کیا ہے کہ جن کی عطر بیزی سے مسلمانوں کے قلوب حُبِ رسول سے معطر ہوجا تے ہیں ۔ آپ ﷺ شخصیت کو دلائل کی روشنی میں ایک عالمگیر شخصیت قرار دے کر دشمنانِ رسول کو انگشت بدندان ہونے پر مجبور کیا ۔ انبیاء علیہم السلام کے احسانات بطورِ تکمیلِ انسانیت اور ان کے فضائل ، پھر آپ ﷺ کی عالمگیر شخصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ ظاہر کیا کہ انبیاء علیہم السلام کے ادیان مخصوص اقوام کے لئے ذریعہء ہدایت تھیں لیکن آپ ﷺ کی دین ابدی اور دائمی نمونہ ہے اور آپ ﷺ کی عالمگیر شخصیت کو تاریخیت، کاملیت ، جامعیت اور عملیت سے ثابت کیا ۔ بعد ازاں پیغامِ محمدی اور دین و عمل کے درمیاں نسبت کو کھول کھول کر واضح کیا ۔ یہ امر بھی قابل توجہ و التفات ہے آپ ﷺ کے احسانات کی بدولت بنی نوع آدم باقی معبودوں کو چھوڑ کر خدائے واحد کے دربار میں سر تسلیم خم ہوئے۔
انسانیت کی تکمیل انبیاء علیہم السلام کی سیرتوں کے بل بوتے اور مرہونِ منت ہے ؛ اس ضمن میں رقمطراز ہوتے ہیں:
” بنی نوعِ انسان کی حقیقی بھلائی ، اعمال کی نیکی ، اخلاق کی بہتری ، دلوں کی صفائی اور انسانی قوی میں اعتدال اور میانہ روی پیدا کرنے کی کام یاب کوشش اگر کسی طبقہ انسانی نے انجام دی ہیں تو وہ صرف انبیائے کرام علیہم السلام کا طبقہ ہے جو خدا کے فرستادہ ہو کر اس دنیا میں آئے اور دنیا کو نیک تعلیم اور ہدایت دے کر اپنے بعد بھی لوگوں کے لیے چلنے کا ایک راستہ بنا کر چھوڑ گئے ک کی تعلیم ع عمل کے سر چشمہ سے بادشاہ و رعایا ، امیر وغریب ، جاہل اور عالم سب برابر کا فیض پار ہے “
انبیاء علیہم السلام کے احسانات کو ذکر کرکے آپ ﷺکی سیرت مبارکہ ور دائمی نمونہ ثابت کرتے ہوے لکھتے ہیں:
” غرض ایسی شخصی زندگی جو ہر طائفہ انسانی اور ہر حالتِ انسانی کے مختلف مظاہر اور قسم کے صحیح جذبات اور کامل اخلاق کا مجموعہ ہو صرف محمد رسول اللہ ﷺ ہے “
ان حسین اقبتاسات کے مطالعہ سے ذہن اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ یہ ایک ایسی نایاب و نادر کتاب ہے جس کا مطالعہ کرنا گویا کہ آپ بھری پڑی لائبریری کا نچوڑ اور مجموعہ ہے ۔ اردو ادب کی چاشنی اور سیرتِ رسول ﷺ حلاوت قلب عشقِ رسول میں مسحور ہوتا ہے ۔
قارئین کرام! چونکہ یہ مختصر سی کتاب ہے تو راقم الحروف کی قلبی تمنا ہے کہ اس کتاب کو حرف بہ حرف ، عمقِ قلب سے مطالعہ کیا جائے ، جو کہ تاحیات خانہء دل میں محفوظ رہے ۔ پس اس کتاب کے شائقین سے گزارش یہ ہے کہ مطالعہ کرتے وقت نادر و نایاب اقتباسات کو نشان زد کیا جائے اور ہر خطبے کو بعد از مطالعہ اس کا لبِ لباب اپنے پاس لکھ دیا جائے تاکہ جب بھی اس کتاب کے مطالعہ کرنے ضرورت دامن گیر ہو تو ان پر نظر دوڑانے سے کسی حد تک کتاب کا خاکہ ذہن میں سما سکے ۔
خدائے ذوالجلال سے التجاء ہے کہ یہ کتاب مصنف رحمہ اللہ کے لئے صدقہ جاریہ بنائیں ، انہیں ان کی مرقد میں کروٹ کروٹ راحتیں نصیب فرمائیں اور گلستانِ فردوس کی رعنائیاں لطف اندوز فرمائیں ۔ آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں