اس کے دماغ میں دھماکے ہو رہے ہیں۔ وہ پھٹی پھٹی آپ کو دیکھتا ہوا صوفے پر ڈھے گئے اس کی ماں باپ پھاڑے کبھی اسے دیکھتی ہے کہ سامعیہ کو، سامعیہ کے تین بھائیوں سے تلملا رہے ہیں۔ سامعیہ کے والد سر جھکائے تھے اور ماں جیسے کاٹو تو بدن میں لہو دو۔ سامیہ مسلسل رو رہی ہے۔ میں اللہ کی قسم کھاتی ہوں، وہ اپنی ماں کی طرف پلٹی، ماما! مجھے تو ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہی نہیں تھی میں تو صرف آپ لوگوں کے لیے تھا کہ یہ سارا چیک اپ کروایا۔ شادی کے چار ماہ کے بعد بھی۔ سامعہ نے بات اُدھوری چھوڑ دی۔ سامیہ!!!!!! نعیم کے منہ سے بس اتنا ہی نکلا۔ اس کی ماں ایک جھٹکے سے صوفے سے جنم لیتی ہے اور بچے کو بازو سے پکڑ کر اسے تقریباً گھستے ہوئے گھر سے باہر نکلتے ہوئے اپنی ماں کی گود میں سر چھپائے ہچکیوں سے رو رہی ہے۔ ماما، اگر آپ لوگ آپ پر زور نہ ڈالیں تو یہ بات کبھی کسی سے نہیں کہتی اور ساری عمر گزارنا رو میری بچی! تو کوئی لاوارث، بے آسرا نہیں۔ کیڑے پڑیں گے! میری ثقافت سی کی زندگی خراب کر کے ماں کو معلوم نہیں تھا کہ میرے بچے میں کمی ہے؟ کیوں اس کی شادی؟ میری تیز رفتاری جا نعیم! تو کبھی سمجھ نہیں آتا۔ تیرا خانہ خراب ہو ہمارے گھر تو اس نے ہماری خرابی کر دی، سامعہ کے والد نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا کہ آپ کے وکیل نے بات کی اور طلاق کے کاغذات بنو۔ نعیم کے خاندان کی پنچایت بٹھائیں اور طلاق نامے پر دستخط کرو۔ میں اپنی بیٹی کو عمر بھر کی سزا نہیں دے سکتا۔ سامعین کے والد نے سر ہلایا۔ ++++++++———+++++سماعیہ بی بی اے کی سٹوڈنٹ تھی، ابھی عمر ہی تھی، لیکن جب چاچی نے پار کے کسی رشتے دار کے اکلوتے بچے کا۔ آپ نے بتایا کہ نجانے بابا کو کون سی بات اچھی لگی کہ وہ چٹ منگنی اور پٹ بیاہ کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ دھائیاں نیچے رہ گئی، مجھے تعلیم تو مکمل کر لینے سے آخری سمسٹر، امتحانات دے پھر کر دے گا، آپ کو بھی کیا جلدی ہے؟ وہ بیاہ کر نعیم کے گھر شادی سے پہلے ہی اس فون پر باتوں میں نعیم سے محبت کرنے کا کہا تھا۔ چار ماہ پلک چھکتے ہی گزر گئے، سامعیہ کے آخری سمسٹر کے دو ماہ ہی باقی رہ گئے۔ دو ماہ کے بعد وہ اپنی نئی زندگی شروع کرنے والے تھے؛ لیکن! لیکن! یہ سب کیا ہو گیا۔ نعیم سے ان پر دستخط کرنے کے لیے کہا۔نعیم کے چچا بات بات کو سنانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ آپ نے فیصلہ نہیں کیا۔ ہم کے نعیم ٹیسٹ کرتے ہیں اور اگر کوئی مسلہ تو اس کا علاج ہو گا۔ دیکھئے! میں امیدوں کے سہارے اپنی بیٹیوں کی زندگی گزار نہیں سکتی، تو اس کی زندگی بسر ہو جاتی ہے، لیکن مزید برتری نہیں کی جا سکتی۔ اگر نعیم طلاق نہیں دے گا تو ہمارے پاس خلع کا آپشن بھی موجود ہے۔ اس میں دو چار مہینے لگیں گے لیکن خلع مل جائے گا! آپ کو وقت گزارنے کی ضرورت تھی آپ لوگوں کے ساتھ مزید آپ کی ضرورت نہیں تھی۔ میں سامعیہ کو طلاق دینے کے لیے تیار ہوں، یہ کہتے ہیں نعیم نے طلاق نامے پر دستخط کر کے آزاد کر دیا، اس کے ساتھ ہی ایک سفید رنگ کا لفافہ سامعیہ کے والد کی طرف سے سام کیا ہے؟ انہوں نے سوال میری میڈیکل رپورٹس! میڈیکل رپورٹس؟ لیکن!!!میں بالکل ٹھیک ہوں انکل! آپ کی بیٹی نے بولا آپ کو خود بتائے گا؟ وہاں سے چلاسامیہ کے والد نے دونوں لفافے سامعیہ کے سامنے رکھ کر ایک خاکی لفافہ، جس میں طلاق نامہ اور دوسرا سفید فام تھا، جس کے مطابق نعیم مکمل فٹ۔ میں نہیں جانتا یہ تم نے کیوں؟ لیکن یہ تم نے ٹھیک نہیں کیا، یہ رپورٹس بیان کرتے ہیں بابا، وہ آپ میں آنسو لاتے ہوئے بولتے ہیں۔ میری رپورٹس وہ طلاق نامے پر دستخط کرنے سے پہلے دکھاتا تھا، اس کے بعد بابا اسے ہونق سا چھوڑ کر چلا گیا جب کہ لمحے سامعیہ کا فون بجا، اس نے چونک کر فون کی طرف دیکھا، نعیم کا نام اسکرین پر آیا۔ اس نے فون اوکے کر کے راستے سے تم نے مجھے چھ ماہ کا وقت مانگا۔ اپنی تعلیم مکمل کرنا تھی، تم جانتی ہو، میں چار ماہ سے صوفے پر سو رہا ہوں۔ تم مجھ سے محبت کرو تو دیکھو، میں یہ بات مان لیتا ہوں، تو میں اب بھی مان لیتا ہوں۔ کل جب تم نے مجھے بتایا کہ تم اپنے کلاس فیلو سے شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے بابا کے ڈر سے خاموش رہنا۔ تم نے اس لڑکے سے وعدہ کیا تھا کہ تم اسی کی امانت ہو اور امانت میں خیانت نہیں کرو۔ تم پر طلاق کا دبہ تو لگتا ہے لیکن اس کے بعد دوسرے لڑکے جیسے آتھ بابا فوراً حمی بھر آئے۔ تم نے پلان انتہائی فول پروف بنایا تھا، لیکن مجھے ایسا لگتا ہے جیسے تم بھرے بازار میں میرے کپڑے اتار کر مجھے ننگا کر دیا۔ تم نے ٹیسٹ کیوں کروایا؟ وہ دبی آواز میں چلائی۔مجھ سے میری ماں کی بے یقین تلاش نہیں ہو رہی ہے سامعیہ! لیکن افسوس وہ بے یقینی اب بابا کی بات میں اتر آئی۔
61
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل