71

کیا ہم آزاد ہیں؟؟؟/تحریر/مفتی غیور احمد

یوم آزادی کے ایام قریب آرہے ہیں ۔۔۔وہ آزادی جو ہمیں 27 رمضان المبارک کو نصیب ہوئی تھی۔۔

14 اگست کا دن ہم پاکستانیوں کے لئے بڑا خوشی کا دن ہے کیونکہ اسی دن ہمیں ازادی ملی تھی۔۔ اس ملک کی خاطر ہمارے بڑوں نے ہزاروں جانیں قرباں کیں۔۔۔۔
یہ وہی ملک ہے جسے اسلام کے نام پر مسلمانوں نے آزاد کرایا اور وہ ہمیں اپنا وارث بناکر چلے گئے۔ اب ملک کی باگ دوڑ ہمارے کاندھوں پر ہے کہ ہم اسکی پرورش کریں اور اسے سنواريں۔ مگرسوال یہ ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آزادی کے 75 سال گزر جانے کے بعد بھی ملک اس موڑ پر پہنچ چکا ہے كہ لوگ ہمارے اس وطن عزیز پر انگلیاں اٹھارہے ہیں اور طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیں آزادی تو سالوں پہلے مل گئی لیکن ہم ابھی بھی مکمل طور پر آزاد نہ ہو سکے۔
کیونکہ ہم قید ہیں آپس کے لڑائی جھگڑوں میں۔۔
ہم دنیا کی چکا چوند میں غرق ہیں،ہم نظریات سے ہٹ کر وقتی جذبات کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہیں۔۔
ہم جکڑے ہوئے ہیں سودی قرضوں میں، ہمیں گھیرا ہوا ہے عصبیت کے نعروں نے۔۔۔
ہم اسیر ہیں جہالت کے اندھیروں کے۔۔
میں پوچھنا چاہتا ہوں ملک کے ان تمام ٹھیکے داروں سے کہ آپ اپنے وطن سے کتنے مخلص ہیں؟؟
آپ نے اپنے ملک میں کتنے تعلیمی ادارے بنائے؟ کتنے اسپتال بنائے؟کتنے بے روزگاروں کو نوکریاں دیں؟ کتنے کسانوں کو راحت بخشی؟کتنے دیہی علاقوں میں بجلی پہنچائی؟ کتنی سڑکوں کی مرمت کرائی؟ کتنے مجرموں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا؟ غربت کا کس قدر خاتمہ کیا؟
کرپشن، بدعنوانی،چوری،چکاری ،
ڈاکہ زنی اور عصمت ریزی پر کتنا قابو پایا؟ عزتوں کے سودا گروں کے خلاف کیا ایکشن لیا؟؟
کیا یہ سچ نہیں کہ یہاں گستاخئ رسول کا مجرم بھی باعزت رہا ہوجاتا ہے؟؟
کیا یہ سچ نہیں کہ اس ملک میں صحابہ کرام پر علی الاعلان تبرا کیا جاتا ہے؟؟
کیا یہ سچ نہیں کہ یہاں مدارس دینیہ کو تیڑھی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے؟؟

تو بس یاد رکھیں کہ ہمیں مکمل طور پر آزاد ہونے کے لئے صحیح اور غلط کو پہچاننا ہوگا۔۔۔ جی ہاں ہم اس وقت آزاد ہونگے جب ہم نفرت، تشدت چھوڑ کر محبت کو بانٹنا شروع کر دیں گے۔ہمیں آزادی اس وقت ملے گی کہ جب ہم جہالت کے اندھیروں سے نکل كر تعلیم کو فروغ دیں گے۔ ہم آزاد اس وقت ہوں گے جب ملک کے غریب، لاچار اور مجبور کا قدم قدم پر ساتھ دیں گے اور ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ چلیں گے۔۔ویسے تاریخ گواہ ہے جس ملک میں آپس کی لڑائیاں ہوتی ہوں ، جہاں فرقہ واریت کو ہوا دی جاتی ہو ،جہاں عصبیت کے نعرے عروج پر ہوں تو اس ملک کا مستقبل خاکم بدہن تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔۔
تو اسی لئے یاد رکھیں
کہ آج ہمارے ملک کو دین و ملت کی خاطر گردن کٹانے والوں کے ساتھ ساتھ گردن اونچی کر کے چلنے والوں کی بھی ضرورت ہے، جو دینی و دنیاوی تعلیم، تہذیب و تمدن، ثقافت اور ہنر کے اعتبار سے لیس ہوں۔ آج ہمارے ملک کی حفاظت کی خاطر اگر جدید اسلحے کی ضرورت ہے تو وہیں ہمارے ملک کو تعلیمی
ہتھیار سے لیس ہونے کی ضرورت بھی ہےکہ جسکی مدد سے ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو انہی کی زبان میں جواب دینے والے بن سکیں۔۔

چونکہ یوم آزادی کے آمد آمد ہے اور اس آمد پر میں اپنے تمام پاکستانیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دین و ملت کی خاطر ایک ہوجاؤ، آپس کی لڑائیاں چھوڑ دو، کسی کو بلاوجہ برا نہ کہو۔۔۔ اتحاد کا دامن تھام لو ،ایک ہوکر رہو،
اگر ایسا ہوگیا تو پھر دیکھنا کہ تمہاری شہرت ساری دنیا میں کیسے پھیل جائے گی اور ہمارا ملک امن و محبت کا گہوارہ بن جائے گا ۔۔۔
بس میں چاہتا ہوں کہ ہم سب ملکر اپنے پیارے وطن پاکستان کے لئے ہاتھ اٹھالیں اور اسکی حفاظت و ترقی کے لئے خوب دعائیں مانگیں

اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کے ہم سب ان اشعار کو بھی ہمیشہ یاد رکھیں کہ!!!!

دلوں میں حب وطن ہے تو ایک ہوکر رہو
نکھارنا چمن ہے تو ایک ہوکر رہو۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں