کچھ عرصہ پہلے تک میں اپنے پسماندہ علاقے کے مسائل بارے ذکرکرتا تھا تومیں اکثر لکھا کرتا تھا کہ ہم پسماندگی کی انتہا تک جا پہنچے ہیں اور عنقریب پتھر کے زمانے میں پہنچنے کو ہیں اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ اب میرے ان علاقوں کے لئے یہ الزام کم ازکم اختتام پذیر ہوا کیوں کہ اب پورا ملک ہی تیزی سے پتھر کے زمانے کی جانب رواں دواں ہے یہ کوئی اچھی خبر نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں ایسی مایوسی کا ماحول بنانا چاہئیے سب اچھا کی خبریں ضروری ہیں لیکن اب سب اچھا نہیں رہا پانی سروں سے گزر رہا ہے بجلی کے ظالمانہ ٹیکسز اور بھاری بلوں نے عام آدمی سے جینے کا حق چھین لیا ہےایک عام مزدور جو مشکل سے پندرہ بیس ہزار کماتا ہے وہ بیس سے پچیس ہزار کا بل کیسے ادا کرے گا کب تک گھر کی چیزیں بیچ کر بجلی کے گردشی قرضے ادا کرتا رہے گا لگتا ہے ہمارے کشکول پھیلانے والے ظالموں نے آئی ایم ایف کو یہ تک نہ بتایا کہ ملک کی سب عوام ہماری طرح نہیں ہے یہ عیاشیاں یہ ہٹو بچو یہ پروٹوکول صرف ہمارا نصیب ہیں وگرنہ تو لٹی پٹی غریب عوام کو تو پہلے سے ہی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں ضروریات زندگی کی ہرچیز عام آدمی کی خرید سے باہر ہوچکی ہے مہنگائی نے کہاں کسر چھوڑی ہے لیکن مجال ہوکہ ہمارے وسائل پرقابض بدبختوں کو ذرابھر بھی احساس ہو ان کے نزدیک سب اچھا ہے شاید آئی ایم ایف بھی اس بے بس اورلاچار عوام کو اشرافیہ جیسا ہی سمجھتا ہو کہیں ان کو بھی یہی بتلایا گیا ہو کہ ہماری عوام بھی بڑی تگڑی ہے ہماری طرح ہی گلچھرے اڑاتی ہے لیکن وائے نصیب یہ غریب کہاں سے کہاں پہنچادیئے گئے اس کی خبر شاید آئی ایم ایف کو نہ ہو روزانہ کی بنیاد پر خودکشیاں ڈکیتیاں چوریاں اور کیا کچھ نہیں ہورہاہے اس پاک وطن میں بجلی کے بل دیکھ کر کئی لوگ ہارٹ اٹیک سے چل بسے ہزاروں لوگ ڈیپریشن کی بیماری کا شکار ہوگئے
اس ملک کے غریب کی قسمت دیکھئیے قیام پاکستان سے لےکر آج تک سب حکمرانوں نے صرف غریب کی بات کی ہے اس بے بس اور بھوکی ننگی مخلوق کو ہمیشہ سبز باغ دکھائے گئے سب نے غریب کی خوشحالی کی بات کی لیکن سب نے جی بھرکر اس غریب کو خوب تر لتاڑا جس کا تسلسل تاحال جاری ہے بلکہ اب تو اس عمل کو اتنا تیز کردیا گیا ہے جس کی مثال ہی نہیں دی جاسکتی گردشی قرضے تو شاید حصوں بخروں کے بعد ختم ہونے کے قریب پہنچ جائیں لیکن اس سے پہلے یہ بے بس غریب ختم ہوجائیں گے خدارا ظلم کے یہ ضابطے ترک کریں غریب پر اتنا بھاری بوجھ نہ ڈالیں کچھ اشرافیہ بیوروکریٹس اور اور بااثر لوگوں سے بجلی کی ادائیگی کروائیں ان کے اخراجات کم کروائیں بجلی چوروں کو پکڑیں ان سے ریکوری کریں سب ظلم غریب پر نہ کریں یہ بھوکی ننگی عوام بگڑ گئی تو کچھ بھی نہ بچے گا کیونکہ بھوک تہذیب کے آداب کو بھلادیتی ہے خدارا اس بے بس عوام پر رحم کریں
اے امیرشہر بتا تو سہی
ہمارا جرم کیا ہے
