124

یوم دفاع ، پاکستان بحریہ اور ادارے کا عزم و یقیں/تحریر/حافظ بلال بشیر

دور جدید میں پاکستان نیوی کا آپریشن دوراکا اور ہنگور کا معرکہ کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان نیوی نے دوراکا میں ہندوستان کو شکست دی۔ اس کے ساتھ ہنگور آپریشن میں پاک بحریہ نے اپنی آبدوز سے ہندوستان کے بحری جہاز ککری کو تباہ کیا اور دوسرے جہاز کا بھاری نقصان پہنچایا تھا۔

پوری دنیا میں افواج کی بہادری ، کارنامے قوموں کے لیے فخر ، حوصلہ افزائی اور اعزاز کا باعث ہوتی ہیں ، لیکن افواج پاکستان کے کارنامے ، دیدہ دلیری کی داستانیں نہ صرف پاکستانی قوم کے دلوں پہ نقش ہیں بلکہ دنیا بھی معترف ہے۔ 1965 ء کے عظیم معرکے میں پاکستان نے نسبتاً کم مسلح افواج اور محدود وسائل کے ساتھ فضائی، زمینی اور سمندری سمیت تمام محاذوں پر دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 17 روزہ جنگ کی کوریج کرنے والے بین الاقوامی میڈیا نے بھاری فوجی طاقت اور وسائل کے باوجود بھارت کی شکست کا کھلا اعتراف کیا۔ انڈونیشین ہیرالڈ نے 15 ستمبر 1965 کو شائع ہونے والے ایڈیشن میں رپورٹ کیا کہ بھارت کی بڑی فوج کو پاکستان کی مسلح افواج نے شکست سے دوچار کیا,ٹائم میگزین کے نمائندے لوئس کنار نے 22 ستمبر 1965 کو اپنی اسٹوری میں لکھا کہ بھلا اس قوم کو کون شکست دے سکتا ہے, جس کی فوج موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھیلنا جانتی ہو۔ 1965 کی جنگ میں تینوں فورسز پاکستان آرمی ، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ دکھایا ۔
سمندر کی اپنی ہیبت ہے اور سمندری لڑائیاں ہمیشہ سے تاریخ کا حصہ رہی ہیں۔ ٹرافلگر جٹ لینڈ اور خلیج لیٹی کی بحری لڑائی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ میں قارئین کی دلچسپی کے لیے 1965ء کی سترہ روزہ جنگ میں پاکستان بحریہ کے نام ور کارنامے یہاں خاص طور پر ذکر کرتا ہوں۔ چھ ستمبر کو پاک بحریہ کے جہازوں کو صبح آٹھ بجے اپنی معمول کی مشقوں پر روانہ ہونا تھا کہ صبح 06:30 پر یہ خبر ملی کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ مشقوں کی کے لیے تیار بحری جہاز مستعدی کے ساتھ سمندر میں روانہ ہوئے لیکن حالت مشق کے بجائے حالت جنگ میں، پاکستان کی آبدوز غازی بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے کراچی سے روانہ ہو گئی اسی طرح مشرقی محاذ پر موجود جہازوں نے کارروائی کر کے مشرقی پاکستان کے آبی راستوں میں بھارتی تجارتی جہاز گرفتار کر لیے۔ مشرقی اور مغربی محاذ پر حالت تیاری کے بہترین فوائد اُس دن نظر آئے۔
سب سے پہلے تو غازی آبدوز نے بمبئی کی بندرگاہ کے سامنے اپنی موجودگی کو یقینی بنایا۔ جب کہ دو آبدوزیں خلیج بنگال میں داخل ہو گئیں ۔ سمندر پر بھارتی، فضائی پروازوں کے ذریعے جب پتہ لگانے کی کوشش کرتے کہ سمندر پر کیا صورت حال ہے تو انھیں پتہ چلتا کہ مشرقی اور مغربی جانب پاکستانی آبدوز کو دیکھا گیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ بھارتی طیارہ بردار جہاز اور اس کے ساتھ کے اہم جہاز اپنی بندر گاہوں میں قید ہو کر رہ گئے۔ دوسری جانب پاکستان کے آٹھ بحری جہاز کراچی سے آٹھ ستمبر کو اوکھا کی بندر گاہ کے سامنے پہنچے اور سیکڑوں کی تعداد میں گولے برسا کر وہاں پر موجود اڈے کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن کا نام آپریشن سومنات رکھا گیا تھا ۔ بھارت کی سب سے بڑی کمزوری اس کا بحری محاذ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی ساحل کی لمبائی 7516.6km سے زائد ہے جس کے لئے ایک بہت بڑا بحری بیڑا درکار ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ در پیش تھا کہ سمندر پر لڑائی کے لئے بھارت کو سمندر میں اپنی مرضی کے مقام پر لانے کی ضرورت تھی کیونکہ اتنے بڑے محاذ پر دشمن کے جہازوں کا پتہ چلانا مشکل ہوتا۔ لہٰذا یہ جاننے کے بعد کہ بھارتی طیارہ بردار جہاز دوسرے بڑے جہازوں کے ساتھ بمبئی کی بندر گاہ میں ہیں، پاکستان نے اپنی آبدوز اس بندرگاہ کے سامنے تعینات کر دی۔ تیسری بات یہ ہوئی کہ اس بیڑے کو باہر نکالنا تھا جس کے لئے اوکھا کے مقام پر پاک بحریہ کے آٹھ جہازوں نے گولہ باری کی۔کیونکہ یہ بیڑا باہر نہیں نکلا اس لئے آبدوز کا کسی بڑے جہاز سے آمنا سامنا نہیں ہوا۔ البتہ دوران جنگ ایک موقع ایسا ضرور آیا کہ ایک بحری جہاز نظر آ گیا اور اس کو ڈبونے کے لئے دو تارپیڈو چلائے گے لیکن دشمن کا جہاز بچ نکلا۔ بھاگتے ہوئے اس جہاز نے اپنے دفاع میں کم فاصلے کے دو تارپیڈو چلائے جن کا مقصد اپنے بچاؤ کے لیے گویا آندھیرے میں تیر چلانا تھا، اپنی تعیناتی کے دوران آبدوز نے اپنی بیٹری کو چارج رکھا اور دشمن کے فضائی نگرانی کے جہاز کی آنکھوں میں دھول جھونکتے رہے۔ یہ عملے کی جنگی مہارت کا کھلا ثبوت تھا جس کی قیادت کرامت رحمان نیازی کر رہے تھے۔ کم وسائل ہونے کے باوجود پاک بحریہ کے بیڑے نے نہ صرف بھارتی بحری سٹیشن کو تباہ کیا بلکہ بھارتی فضائیہ کو بھی جنوب کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی تاکہ شمالی اور مشرقی محاذ پر دشمن کی افواج کو بکھیرا جائے اور ان کی طاقت کو تقسیم کیا جائے۔
بیک وقت دو یا تین مختلف سمتوں میں حملے سے بچاؤ کے لئے بے شمار آلات اور لوازمات درکار تھے جو بھارت کے پاس نہ تھے اور نہ ہی آج تک ہو سکے ہیں کیوں کے بھارت کا جغرافیہ اس کو سمندر کی تین جانب سے گھیرتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کوچین جنوب میں وشاکا پٹم اورکلکتہ ) مشرق میں( میں موجود اثاثے اس بحری جنگ میں قابل ذکر کردار ادا نہ کر سکے۔
پاکستان بحریہ کے بہادر جوانوں نے بھارتی جہازوں اور دشمن کی صفوں میں کھلبلی مچا کر دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور دنیا کو سبق دے دیا کہ۔
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آسان نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا
یقیناً اگر یہ کہا جائے کہ قریب ماضی میں پاکستان نیوی کا آپریشن دوراکا اور ہنگور کا معرکہ ٹرافلگر جٹ لینڈ اور خلیج لیٹی کی بحری لڑائی کی طرح ایک زبردست معرکہ تھا۔ تو یہ ایک سو ایک فیصد درست ہے۔ پاکستان نیوی نے دوراکا میں ہندوستان کو شکست دی۔ اس کے ساتھ ہنگور آپریشن میں پاک بحریہ نے اپنی آبدوز سے ہندوستان کے بحری جہاز ککری کو تباہ کیا اور دوسرے جہاز کا بھاری نقصان پہنچایا۔
دور جدید میں پاکستان نیوی کا آپریشن دوراکا اور ہنگور کا معرکہ کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان نیوی نے دوراکا میں ہندوستان کو شکست دی۔ اس کے ساتھ ہنگور آپریشن میں پاک بحریہ نے اپنی آبدوز سے ہندوستان کے بحری جہاز ککری کو تباہ کیا اور دوسرے جہاز کا بھاری نقصان پہنچایا تھا۔
سمندری دفاعی صورت حال کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان بحریہ موجودہ دور میں بھی دشمن کو زِیر کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان وہ پہلا ملک تھا جنہوں نے اس خطے میں اپنے بحری بیڑے میں آبدوز شامل کی تھی ، پھر آگے چل کر ان آبدوزوں کو ائیرپروپلشن، میزائل ٹیکنالوجی کے ساتھ لیس بھی کیا گیا۔
رواں سال میں پاکستان نے امن مشقوں کی میزبانی کا اعزاز بھی آٹھویں مرتبہ اپنے نام کیا ہے ۔ ان ہی دنوں میں بین الاقوامی نمائش اور کانفرنس میں سرمایہ کاری، پورٹ آپریشنز میں تعاون، میری ٹائم لاجسٹکس، بحری نقل و حمل، جہاز سازی و مرمت، شپ بریکنگ، ماہی گیری، ساحلی سیاحت، ایکوا کلچر، سمندر کی تہہ سے قدرتی وسائل کے حصول، قابل تجدید توانائی، ماحول کے تحفظ، میرین انجینیئرنگ، میری ٹائم ٹریننگ اور ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دی گئی۔ کیوں کہ پاک بحریہ پاکستان کی سمندری حدود کے تحفظ کے ساتھ علاقائی امن و سلامتی اور محفوظ سمندروں کی بھی ضامن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں