پاکستان وہ پاک سر زمین ہے جس کو ہمارے بڑوں نے انتھک محنت، مسلسل جدوجہد اور بہت سی قربانیاں دے کر حاصل کیا اور ایسے پُر خطر، ناگزیر حالات ،ناممکن اور خاردار راستوں سے گزر کر معرض وجود میں آیا
اس ملک عطیم کو حاصل کرنے کا مقصد اس خطہ کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاپتے تھے جس میں ہر عام و خاص اور ہر مسلک و مذہب سے تعلق رکھنے والے کےلئے امن و امان، عدل و انصاف کی فراہمی کی جاسکے اور تمام تر مذہبی ، مسلکی اور قومی ، لسانی اختلافات سے بالا تر ہو کر آئینی قوانین کی پاسداری کریں
اس کے قیام کے لیے کسی قسم کی قربانیوں سے دریغ نہ کیا گیا
جس کے پیچھے ایک ہی مقصد تھا کہ
پاکستان کا مطلب کیا
لاء الہ الا اللہ یہی وہ عظیم نعرہ تھا جس نے تحریک پاکستان میں روح پھونکی اور یہ نعرہ دن رات مسلسل ہندوستانی میں گونجتا رہا اور ہر کلمہ گو نے اس تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کیا لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذزانہ پیش کیا جس میں ہماری خواتین ماٶں ،بہنوں اور بیٹیوں کا کردار سب سے نمایاں ہے جس میں ان کی عزتوں کا پامال کیا گیا شیرخوار معصوم بچوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے نیزوں پر لٹکایا گیا کوٸی درخت اور چوک ایسا نہیں تھا جس پر مسلمانوں کے لاشے نہ لٹکاے گے ہوں الغرض مسلمانوں نے اپنا سب کچھ قربان کر کے اس ملک عظیم کو حاصل کیا بالآخر ان شہدإ کی قربانیوں کے نتیجے میں 27 رمضان المبارک کی شب کو وہ عظیم الشان پاکستان عطا فرمایا جو مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز تھا
لیکن افسوس آج 76 سال گزر جانے کے بعد ملک عظیم کو جن مقاصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا جس کے لیے قربانیاں دی گٸی وہ سارے خواب چکنا چور ہو گٸے
آج بھی وہی سامراجی نظام کے غلام ہیں جو انگریز نے نافذ کیا تھا
اس ملک کی بدقسمتی کہ وہ عظیم شخص بانی پاکستان محمدہ علی جناح جس نے اس کو وجود دیا تھا
قیام پاکستان کے ایک سال بعد زندگی نے وفا نہ کی اپنے خالق حقیقی سے جاملے
آج بھی مڑ کر دیکھتے ہیں تو سواے مایوسیوں کے کچھ نظر نہیں آتا
یہ وہ مظلوم ریاست ہے جو 35 سال تک مجبوریوں کے ہاتھوں مارشل لاءٕ کی دلدل میں پستی رہی ۔ اگر تاریخ کے اوراق کی کھنکالا جاے
تو ابھی آزادی کو دس سال ہی گزرے تھے کہ7اکتوبر 1958 کو صدر پاکستان سکندر مرزا نے پہلا مارشل لاءٕ لگایا
ایوب خان کو مارشل لاءٕ ایڈمنسٹریٹر لگایا گیا جس میں 56 کا آٸین معطل کیا گیا
پھر جنرل یحی نے ایوب خان کا تختہ الٹ کر 25 مارچ 1969 کو دوسرا مارشل لاءٕ لگایا
جس میں 1962 کا آٸین منسوخ کیا گیا
اسمبلیاں توڑ کر تمام تر سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندیاں نافذ کر دی گٸی
پھر اسی نتیجے میں پاکستان میں دو علاقاٸی جماعتوں کو اکثریت دیکر فیڈریشن کو اتنا کمزور کردیا گیا کہ ابھی صرف آزادی کے 24 سال ہی گزرے تھے کہ ملک علاقاٸی اور لسانی تعصبات کی بھینٹ چڑھ گیا 16 دسمبر 1971 کو ریاست دو ٹکروں میں تقسیم ہو کر رہ گٸی
صدر جنرل ضیإ الحق نے 1977 میں تیسرا مارشل لاءٕلگا دیا
جس میں اسلامی نظام کی کچھ یقین دہانی کرواٸی گٸی 73 کے آٸین میں قرآن و سنت کے احکامات کے اجرإ کی کوٸی ٹھوس منصوبہ بندیہ نہیں کی گٸی
1999میں صدر مشرف نے چوتھا مارشل لاءٕ لگایا
یہ وہ سیاہ دور تھا جس نے ملک پاکستان کو سیاسی ،معاشی ،قومی اور مذہبی طور پر انتہاٸی زیادہ کمزور کیا جس میں اپنی ہی قوم کو مکوں ،گولیوں اور بمبوں سےللکارا گیا
پاکستان کی سر زمین کو امریکہ کے ہاتھوں استعمال کروایا گیا اور افغانستان میں امریکی مقاصد کی تکمیل کے لیے اسٹریٹجک پارٹنر بنے رہے جس میں 70 ہزار شہریوں کی قیمتی جانوں کو نقصان پہنچایا گیا ملک کو سو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو امریکہ کے ہاتھوں بیجا گیا
اس میں کوٸی شک نہیں افواج پاکستان نے وطن عزیز کی سلامتی کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے بے مثال قربانیاں دی وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار پیش کیا لیکن چند اعلی عسکری قاٸدین نے اپنی نااہلی کی بدولت شہدإ کی قربانیوں کو داغدار کیا
پاکستانی تاریخ میں کٸی بحران سامنے آے کبھی فوج براہ راست اقتدار میں رہی اور کبھی بالواسطہ
کٸی منتخب حکومتیں اپنی مدت مکمل نہ کر پاٸیں
پاکستانی سیاست نے بھی اس ملک کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا
اصولا دیکھا جاے تو سیاست کا بنیادی اور حقیقی مقصد پچیدہ سیاسی،معاشی اور سماجی مساٸل کو کوٸی عملی حل پیش کرنا ہوتا ہے سیاست کا واحد مقصد عوام کےمعیار زندگی کو بہتر بنانا ایک مستقبل کی امید دلانا عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ملکی فلاح و بہبود اور سماج ترقی پر خرچ کرنے کے لیے کام کرتی ہے
لیکن ہماری سیاست نے بھی ملکی سلامتی فلاح وبہبود ترقی کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے
پاکستانی سیاست دان مقتدر متمول افراد کے مابین انا پرستی پر مبنی اقتدار کی ایک وحشیانہ جنگ بن گٸی ہے
پیپلز پارٹي سندھ میں گزشتہ 35 سالوں سے اقتدار میں ہے تین بار وفاق میں حکومت کر چکی ہے
ن لیگ چار بار وفاق میں اور چار بار پنجاب میں اپنی حکومت کرچکی ہیں اسی طرح پاکستان کی طاقتور ترین سیاسی جماعت پی ٹی آٸی کی حکومت 2 بار کے پی کے اور ایک بار وفاق میں حکومت کر چکی ہے
لیکن اس کے باوجود ملک کے حالات پہلے سے بھی زیادہ ابتر ہیں
پاکستان کے نظرٸیے کے ساتھ اس قدر کھلواڑ کے باوجود اللہ کی پاک ذات نے ملک و ملت کو بے شمار نعمتوں اور رحمتوں سے نوازا
وطن عزیز کے بہترین موسم ،زرخیز زمین ،ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے دریا ،گہرے پانیوں کے سمندر اور سب سے بڑھ کر جفاکش اور محنتی عوام ،یہ سب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور مہربانیوں ہی کا نتیجہ ہے جس پر ہم اس ذات کبریا کا جتنا بھی شکر بجا لائیں کم ہے۔اللہ تعالی نے ہمیں مسلمانوں کی پہلی ایٹمی قوت بنایا ،بے شمار قدرتی وسائل ،کوئلے ،تانبے اور سونے کے ذخائر عطاکئے
دنیا کا سب سے بڑا نہری آبپاشی نظام پاکستان میں پایا جاتا ہے جبکہ قدرتی وساٸل میں پاکستان کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے اسی طرح گھی پیدا کرنے والا پہلا ،چنے کی پیدوار ،میں دوسرا ،کپاس چاول اور خوبانی پیدا کرے میں چوتھا ،دودھ کی پیدوار میں پانچواں ،گندم اور کھجور پیدا کرنے میں چھٹا ،آم پیدا کرنے میں ساتواں ،کینو مالٹا پیدا کرنے میں آٹھواں اور حلال گوشت پیدا کرنے میں سولہواں بڑا ملک ہے
سپورٹس،آلات جراحی ،بنانے اور اس کی ایکسپورٹ میں پاکستان دنیا بھر میں اپنا مقام رکھتا ہے مینوفیکچرنگ ،آٹوموباٸل ،
فرٹیلاٸزر ،ویجی ٹیبل گھی ،صنعتی ٹیکسٹاٸل ،اسٹیل ،سیمنٹ، آٹوپارٹس اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی صنعتیں شامل ہیں جیولوجیکل سروے کے مطابق ملک پاکستان میں چھ کلو میٹر کے رقبے پر کوٸلے ،تانبے ،گیس ،تیل ،
ماربل،سونے،قیمتی جواہرات ،نمک اور چونے کے ذخاٸر موجود ہیں
مگر نالائق ،نااہل اور بدقماش حکمرانوں نے اللہ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے ان سے ملک و ملت کی قسمت سنوارنے اور خود انحصاری کا با عزت اور باوقار راستہ اختیار کرنے کی بجائے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے اور کشکول پکڑنے کی ذلت کا راستہ اپنایا۔ہماری آزادی کوامریکہ اور عالمی سامراجی قوتوں ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے صیہونی مالیاتی اداروں کے ہاتھ گروی رکھا اور سودی نظام کو فروغ دیا اور دنیا بھر میں پاکستان کی عزت و وقار کو نیلام کیا۔ان حکمرانوں کی وجہ سے آج ہر پاکستانی مقروض ہے
ہمارا ملکی نظام کسی مثبت اصول کا پابند نہیں رہا بلکہ یہ کچھ مخصوص طبقوں کےمفادات ،عوام دشمنی ،مفاد پرستی اور موقع پرستی کی بنیادوں پر کھڑا ہے آج باشعور قوم کو اس نظام کا حصہ بننے کے بجاے مستقل بنیادوں پر نظام کی شعوری جدوجہد کے جدید تقاضوں اور طریقوں کو اپنی قاٸدانہ صلاحیتوں کے ساتھ اپنانا ہوگا ورنہ یہ جاگیرانہ ظالم بے رحم نظام یوں ہی چلتا رہے گا
اے اللہ میرے وطن عزیز پر رحم فرما اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ جیسا حکمران عطا فرما۔
