85

گفتگو میں قوت پرواز/تحریر مولانا بلال توصیف/راولپنڈی

گفتگو تو سارے ہی کرتے ہیں ۔ مگر گفتگو میں میں حسن کلام کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ اس مقصد کے لئے دو باتوں کا لازمی خیال رکھیں ۔ ایک تو الفاظ کا چناؤ ہمیشہ سوچ سمجھ کر کریں ۔ دوسروں کی عمر کا لحاظ ضرور رکھیں ۔ اگر کوئی عمر میں چھوٹا ہے تو کن الفاظ کا استعمال کیا جائے اور عمر میں برابر کا ہے یا عمر میں زیادہ ہے تو کون سے الفاظ استعمال کریں جس سے گفتگو پر اثر ہو ۔ بہت ضروری ہے گفتگو میں الفاظ کے حدود و قیود کا خیال رکھا جائے ۔ بچوں سے بات کرتے ہوئے ذہن میں یہ بات ہو کہ مجھ سے یہ آداب گفتگو سیکھ رہا ہے ۔ ہم جب بچوں سے بات کرتے ہیں تو ساتھ ساتھ ان کا مزاج بھی بنا رہے ہوتے ہیں ۔ بڑوں سے بات کریں تو ہماری گفتگو میں اچھی تربیت کی جھلک نمایاں نظر آئے ۔ خیر بات دوسری طرف نکل جائے گی ۔ ایک تو الفاظ کا چناؤ درست ہو ۔دوسری ضروری بات کہ گفتگو میں نرمی پیدا کریں ۔ بات ہمیشہ پیار سے کریں ۔ لہجے میں نرمی کسی کو قائل کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے ۔ جو بات ہم کسی کو سخت لہجے میں نہیں سمجھا سکتے وہ بات پیار سے بہت جلد سمجھا سکتے ہیں۔ بعض اوقات کسی کی انا پرستی کی وجہ اس کا مزاج نہیں ہوتا بلکہ ہمارا انداز گفتگو ہوتا ہے ۔ جو بات ہم نے سخت لہجے میں کرنی سے ہمت کریں اور اسے نرم لہجے میں کہیں ۔ پھر لوگ آپ سے ڈریں گے نہیں بلکہ آپ کی عزت کریں گے ۔ کسی سے ڈر کر بات ماننے میں اور کسی کی عزت کرتے ہوئے حکم بجا لانے میں بھی بڑا فرق ہوتا ہے ۔ یہ ایک الگ موضوع ہے ۔ خیر واپس موضوع کی طرف آتے ہیں ۔ بعض اوقات ہماری درست بات کو بھی ہمارے لہجے کی تلخی غلط بنا دیتی ہے ۔گفتگو کو قوت پرواز ملے تو جہاں اور باتوں کا خیال رکھا جانا چاہئے وہاں ان دو باتوں کی طرف بھی توجہ ہو ۔ 1-الفاظ کا چناؤ درست ہو ۔2-لہجہ نرم ہو ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں