131

ختم نبوت/تحریر/حیدر علی(متعلم جامعہ اشرفیہ لاہور)

ختم نبوت کا لغوی معنی مہر لگا دینا

سلسلہ نبوت جو حضرت آدم -علیہ السلام سے شروع ہؤا تھا اس سلسلے کو خاتم النبیین آنحضرت -صلی اللہ علیہ وسلم-پر پہنچا کر مہر لگا دی گئی جسے عقیدہ ختم نبوت کہتے ہیں اس عقیدہ کا اثبات قرآن مجید کی ایک سو آیات مبارکہ اور رحمت دوعالم- صلی اللہ علیہ وسلم -کی دو سو دس احادیث مبارکہ سے ھوتا ھے۔اس امت کا سب سے پہلا اجماع مسیلمہ کذاب کے قتل پر ھوا جس کا سبب صرف اس کا جھوٹا دعوی ختم نبوت تھا اگرچے اس کی دیگر گھناونی حرکات کا علم بھی قتل کے بعد ہوا تھا(مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ)۔کیونکہ پہلے تمام انبیاء کرام-علیہم السلام- مخصوص علاقے اؤر مخصوص وقت کے لیے تشریف لائےتھے لیکن جب آ پ -صلی اللہ علیہ وسلم-تشریف لاے تو اللہ تعالیٰ۔ نےتا قیامت تاج ختم نبوت آپ-صلی اللہ علیہ وسلم-کےسر مبارک پر سجا کر ساری کائنات کوآپکی نبوت ورسالت کے لیے ایک اکائی”ون یونٹ” بنا دیا اس سے جہاں آپ-صلی اللہ علیہ وسلم-کی نبوت ورسالت کی آفاقیت ثابت ھوتی ھے وہاں آ پ-صلی اللہ علیہ وسلم–کے لیے ختم نبوت کا اختصاص بھی ثابت ہوتا ہے جس طرح کل کائنات کا رب اللہ تعالیٰ ہے اسی طرح کل کائنات کے نبی محمد رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ چنانچہ آ پ-صلی اللہ علیہ وسلم-کی اسی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے صحابہ کرام-رضوان اللہ علیھم اجمعین-کی قربانیوں کے ایسے بے شمار واقعات رونما ہوئے جیسا کہ صحابی رسول حضرت حبیب بن زید انصاری-رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آنحضرت-صلی اللہ علیہ وسلم-نے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کے پاس بھیجا مسیلمہ کذاب نے کہا کیا تم گواہی دیتے ھو محمد اللہ کے رسول ہیں فرمایا جی ہاں پھر پوچھا کیا اس بات کی گواہی بھی دیتے ھو کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں جواباً فرمایا میں بہرا ہوں تمہاری یہ بات نہیں سن سکتا بار بار سوال پر یہی جواب دھراتے رہے اور وہ ظالم ایک ایک عضو کاٹتا گیا حتیٰ کہ حضرت حبیب بن زید انصاری-رضی اللہ تعالیٰ عنہ-کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے یوں جام شہادت نوش کیا لیکن ختم نبوت پرآ نچ نہیں آنے دی اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہا حتٰی کہ صحابہ کرام-رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین-کے بعد تابعین بھی اسی عقیدہ پر کار بند رہے اور اپنی داستانیں رقم کر دیں جیسا کہ حضرت ابو مسلم خولانی-رحمہ اللہ جن کا نام عبداللہ ابن ثوب ہے اور یہ امت محمدیہ جلیل القدر بزرگ تھے جب آ پ -صلی اللہ علیہ وسلم-کی حیات طیبہ کے آ خری دور میں یمن میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ داراسودعنسی پیدا ہوا اس نے حضرت ابو مسلم خولانی-رحمہ اللہ علیہ-کو پیغام بھیج کر پاس بلایا اور اپنی نبوت پر ایمان لانے کے لیے دعوت دی اس پر آ پ -رحمہ اللہ-نے انکار کیا جس کے نتیجے میں آ پ کو دہکتی آگ میں ڈالا گیا لیکن عقیدہ ختم نبوت پر سودا نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے آ گ کو گل گلزار بنا دیا اور آ پ صحیح سلامت باہر نکلےبلاخر تنگ آکر آ پ کو اس لیے جلاوطن کر دیا کہ کہیں پردہ فاش نہ ہو جائے دور نبوی میں دفاعِ اسلام کے لیے لڑی جانے والی جنگوں میں شہداء کی کل تعداد دو سو انسٹھ ہے جبکہ عقیدہ ختم نبوت کے لیے سب سے پہلی لڑی جانے والی جنگ کے شہداء کی تعداد بارہ سو جس میں سات سو قرآن کے حفاظ اور علماء تھے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اس عقیدے پر مضبوطی سے کاربند رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں