90

اتمان برگ ہری پور/تحریر/فخرالزمان سرحدی(ہری پور)

پیارے قارئین!قدرتی مناظر اور دلچسپ نظارے کس قدر مسحور کن ہوتے ہیں۔ان کی خوبصورتی سے علاقہ کا حسن نکھرتا ہے اور زندگی جوبن پر ہوتی ہے لیکن جب مسائل کا موازنہ کیا جاۓ تو مزید حسن میں نکھار پیدا کرنے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔اس کالم میں جنت نظیر علاقہ جو تربیلہ جھیل کے کنارے آباد ہے اسے ”اتمان برگ ہری پور کے نام سے پکارا جاتا ہے۔یہ قدرتی مناظر سے تو اپنی مثال آپ ہے لیکن بنیادی سہولیات کے لحاظ سے توجہ طلب ہے محترم ملک امان گجر،چوہدری عارف،وقار ملک اور اسماعیل برگوی کا یہ خوبصورت علاقہ یونین کونسل بیٹ گلی تحصیل غازی ضلع ہری پور میں واقع ہے۔جغرافیائی لحاظ سے اس کے مشرق میں تربیلہ جھیل ،مغرب میں ضلع صوابی،شمال میں علاقہ گدون اور جنوب میں کیاء کھبل کا علاقہ واقع ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ علاقہ اتمان برگ انتہائی خوبصورت ہے لیکن اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق اب بھی اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔اس علاقہ کے لوگ دشوار گزار راستوں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر دہائی دیتے محسوس ہوتے ہیں کہ:.
بقول شاعر:.ادھر بھی اک نگاہ ناز ہو۔۔۔۔۔
کے مصداق حکومت وقت سے توجہ چاہتے ہیں۔حاجی حیات محمد مرحوم کا نام اس علاقہ میں بہت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے چونکہ انہوں نے دور نظامت میں سڑک بنوائی تھی لیکن اب اس کی حالت بھی خستہ ہے۔آمدورفت کے لیے سڑک کی سہولت بہت اہمیت رکھتی ہے۔اس سے نہ صرف عوام کو آمدورفت میں آسانی ہوتی ہے بلکہ سیروسیاحت کو بھی فروغ ملتا ہے۔یہ علاقہ چونکہ تربیلہ جھیل کے کنارے واقع ہے اس لیے اس کی اہمیت بھی زیادہ ہے۔حکومت وقت بہتر سڑک بنا کر نہ صرف اس علاقہ کی ترقی میں بہتر کردار ادا کر سکتی ہے بلکہ خدمت انسانیت بھی ہے۔اسی کے ساتھ یہ بات قابل ذکر ہے کہ علاقہ لقب اور ستھانہ علاقہ اتمان برگ کی بڑی آبادیاں ہیں۔لیکن مڈل سکول یہاں نہ ہونے سے قوم کے بچے پیدل سفر طے کرتے ہوۓ گورنمنٹ مڈل سکول برگ ہری پور علم کی پیاس بجھانے آتے ہیں۔مڈل سکول برگ کی حالت توجہ طلب ہے۔اس میں سہولیات فراہمی کی ضرورت زیادہ ہے۔تاکہ قوم کے بچے اطمینان اور توجہ سے تعلیم حاصل کر سکیں۔نیز ایک ایسا ہی مسئلہ جس کا ذکر ”قصہ درد سناتے ہیں“کے مصداق ہے۔ہسپتال تو ہے مگر ڈاکٹر نہیں۔علاج کے لیے لوگوں کو علاقہ صوابی یا ہری پور شہر کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے۔یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔بنیادی سہولیات کی فراہمی سے نہ صرف لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ سیروسیاحت کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔اس لیے اس علاقہ کو اکیسویں صدی میں ترقی کے دور میں شامل کرنے کے لیے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔تاکہ علاقہ اتمان برگ اور اس کے ساتھ ملحقہ علاقہ جات کے عوام کی پریشانیوں کا ازالہ ہو۔ڈاکٹر کی ہسپتال میں تعیناتی تو بہت ناگزیر ہے۔اس لیے اس مسئلہ کے حل کے لیے جتنا جلد ممکن ہو ضروری ہے۔تعلیمی اداروں میں اچھا ماحول تبھی پیدا ہوتا ہے جب اساتذہ کے لیے کمرہ اور اس میں سامان موجود ہو۔اس کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں یہ بات برملا کہی جا سکتی ہے والدین اور اساتذہ کرام پر مشتمل تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔سکولوں میں درپیش مسائل ان کے پلیٹ فارم سے حل ہوتے ہیں انہیں بھی فعال کیا جاۓ۔منتخب ممبران وی۔سی کو بھی مسائل اجاگر کرنے میں مثالی کردار ادا کرنا چاہیے۔یہی خدمت انسانیت ہے۔امید کی جا سکتی ہے کہ اس کالم کی وساطت سے جو مسائل زیر بحث لاۓ گۓ ہیں ان پر توجہ دی جاۓ گی۔۔۔۔
بقول شاعر:.درد دل کے واسطے پیدا کیا انسا ن کو۔اتنے مشکل ترین علاقوں میں بسنے والوں کے لیے سہولیات کی فراہمی بہت ناگزیر ہے۔کتنی اذیت ناک صورتحال ہے کہ جب کوئی انسان بیمار پڑ جاۓ تو اسے علاج کے لیے ضلع صوابی یا ہری پور شہر لایا جاتا ہے۔یہ قابل غور بات ہے ۔معصوم بچے جو کتابوں کا بھاری بھرکم بوجھ اٹھا کر علاقہ لقب اور ستھانہ کے پرپیچ راستوں سے گورنمنٹ مڈل سکول برگ ہری پور آتے ہیں۔اس وقت تو تعلیمی اداروں کا جال بچھایا جا رہا ہے لیکن نجانے کیوں اتنا خوبصورت علاقہ اور کثیر آبادی پر مشتمل خطہ نگاہوں سے اوجھل ہے۔امید کی جا سکتی ہے کہ اس علاقہ پر خصوصی توجہ دی جاۓ گی اور بنیادی مسائل حل کیے جائیں گے۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں