73

اہل غزہ کے نام ایک ایمان افروز پیغام/پہلی قسط/عربی مضمون نگار/ڈاکٹر ادھم شرقاوی/مترجم/شکیل احمد ظفر

میں جانتا ہوں کہ قلم اپنے قد و قامت میں کتنا ہی دراز کیوں نہ ہو جائے مگر بندوق کے ٹخنے تک نہیں پہنچ سکتا،
روشنائی خواہ کتنے ہی فصاحت و بلاغت کے دریا بہادے مگر خون کے سامنے کم زور ہی لگتی ہے لیکن کچھ باتیں میرے دل میں موجزن ہوئی تو میں نے سوچا کہ وہ سپرد قرطاس کردی جائیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مجھ سے پہلے غسان کہہ چکے ہیں:
“ہمارے تمام الفاظ اسلحہ کی عدم موجودگی کا گستاخانہ معاوضہ ہیں۔”

اے ہمارےسروں کے تاجو!!
یہ تاریخ کا پہلا معرکہ جس کا نتیجہ اپنے انجام پر سبقت کر رہا ہے۔آپ کو اس خدائی نصرت پر مبارک ہو جو جنگ کے اختتام کے وقت سے تبدیل نہیں ہوسکے گی۔

تم نے اسرائیلیوں کے جسم میں وہ کیل ٹھونک دیا ہے جس سے نکالنا نا ممکن ہے۔
تم نے سوئی ہوئی اُمت میں وہ روح لوٹادی ہے جو روح یہ امت کھو بیٹھی تھی۔
یوں کہیں تو بے جا نہیں ہوگا کہ آپ کا یہ معرکہ مردہ انسانیت میں نفخۂ اسرافیل ثابت ہوا ہے،
جس طرح کل قیامت کو حضرت اسرافیل تمام مرے ہوئے انسانوں میں صور پھینکیں گے اور کہیں گے کہ اٹھو میدان حشر چلو!!
تم نے بھی مردہ انسانوں میں صور پھینکتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھو قبلہ اول کی آزادی کے لیے حرکت کرو!! اپنی آواز بلند کرو!!
پھر آپ نے ہم میں فخر و عزت کے ان جذبات کا بیج بودیا جنھیں آپ بالکل نہیں جانتے،چڑیا کو کیا پتا ہوتا ہے کہ اس کی آواز سننے والوں کے دلوں میں کیا اثر چھوڑ رہی ہے اور گلاب کا پھول بھی اپنی خوشبو سونگ نہیں پاتا۔

اے ہمارے سر کے فخر لوگو!!
اللہ تعالیٰ اس جیسے پاکیزہ ترین معرکوں کے لیے اپنے پاکیزہ ترین لشکر کا انتخاب کرتا ہے۔
بخدا!! آج ہم آپ کے اس انتخاب پر رشک کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے کہ وہ بندروں کی اولاد پر اپنے ان بندوں کو مسلط کرے جو انھیں درد ناک مصائب سے دو چار کریں۔
آپ اللہ کے وہ بندے ہیں جنھیں اس نے اس مقدس مشن کے لیے چن لیا ہے۔
نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ بہترین لشکر شہر عسقلان پر حملہ کرنے والا لشکر ہوگا۔
آج ہم اپنی آنکھوں سے عسقلان پر اسلامی لشکر امڈتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
تمہارے لیے یہ فخر ہی کافی ہے کہ تم قرآنی آیات کی تفسیر ٹھہرے اور حدیث کی کتابوں میں نبی آخر الزماں کے وعدے کا مصداق قرار پائے۔
ہمارا یہ سب ایمان افروز مناظر دیکھتے ہوئےہمارا ایمان و یقین مضبوط بھی ہوا ہے اور بڑھا بھی ہے کہ یہ دین اسلام حق ہے،اللہ کے سوا کوئی غالب نہیں ہے،تم اللہ کے خاص بندے اور اس کی نظر انتخاب ہو اور تم اللہ کے فضل وکرم سے ضرور غالب رہو گے۔

اے قوم کے شہزادو!!
ہمیں معلوم ہے کہ آپ اس وقت انتہائی شر کے گرد گھوم رہے ہیں،جنگ بے شک تکلیف دہ ہے،بمباری اذیت کا سبب ہے،نقل مکانی تھکا دینے والی ہے،اپنوں کی جدائی،وحشت ہے،
لیکن اللہ تعالیٰ کسی بھی شاخ پر اتنے پھل تو نہیں اگاتا جسے وہ اٹھا نہ سکتی ہو،اللہ سبحانہ انسان کو نا ممکن کا تو نہیں،ممکن چیز کا ہی مکلف بناتا ہے۔
اگر آپ رنج و الم میں ہیں تو وہ یہودی بھی آپ کی طرح درد سے کراہ رہے ہیں۔

حق و باطل کے مقابلے میں اللہ کی سنت یہی رہے کہ آزمائش کی چکی میں پسے بغیر اقتدار و اختیار نہیں ملتا اور خوف و گھبراہٹ سے پہلے امن کی فضا قائم نہیں ہوتی۔
غزوہ خندق میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دل،حلق تک پہنچ آئے تھے۔
کئی گروہ باہر سے اور یہودی و منافقین اندرونی طور پر حملہ آور ہوگئے تھے۔تب سب یہی سمجھ بیٹھے تھے کہ اسلام اپنے آخری دن دیکھ رہا ہے مگر کیا ہوا کہ چشم فلک نے وہ منظر دیکھا کہ غزوہ خندق کے صرف دس سال بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دنیا کی سپر پاورز حکومتوں روم و فارس کو اپنے پاؤں تلے روندھ رہے تھے۔
(جاری ہے)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں