104

فلسطین پر قبضے کی وجوہات/ازقلم/اقراء جبیں(ہارون آباد)

فلسطین انبیاء کرام کی سر زمین ہے جہاں مسلمانوں کا قبلۂ اول مسجد اقصی موجود ہے۔یہ پاک سرزمین جس نے کتنے ہی انبیاء کرام کو اپنی آغوش میں پالا ہیں ۔مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول ہےاور اسی پاک سرزمین کو 76 سالوں سے خون سے نہلایا جارہا ہے۔
فلسطین جو کے ایک اسلامیک ملک ہے جس کے کچھ حصے پر آج سے کئی سال پہلے یہودیوں نے قبضہ کر کے اپنی ریاست اسرائیل کی بنیاد رکھی ۔ تب ہی سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے ۔اس جنگ کی وجہ سے کئ مائیں اپنی گودیں اُجاڑ چکی ہیں۔
مسجد اقصی حقیقت میں مسلمانوں کی میراث ہے جو تاریخی اور مذہبی حقائق سے ثابت ہے کیونکہ فلسطین پر بہت سے انبیاء اکرام نے حکومتیں کیں ہیں اور یہ سارا علاقہ مسلمانوں کا تھا اور یہود کو یہ بات پسند نہیں تھی وہ اس علاقہ پر اپنی حکمرانی چاہتے اس لیے انہوں نے جنگ کر کے فلسطین کے کافی حصہ پر قبضہ کر لیا اور ساتھ ہی مسجد اقصی پر قابض ہو گے۔
مگر مسجد اقصی جس جگہ پر تعمیر کی گئی یہود کے موقف کے مطابق اِس جگہ پر پہلے سُلیمانی ہیکل تھی۔ مُسلمانوں کے یروشلیم شہر پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مسجد تعمیر کی گئی گویا یہ مسجد حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے بعثت سے بھی پہلے موجود تھی۔ متعدد روایات کے مطابق خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ الاقصٰی تعمیر ہوئی تھی۔ مسجد کا تعلق اللہ کی عبادت سے ہے اور ہر نبی کو عبادت کے لئے مسجد کی ضرورت تھی۔ یہ مسجد فی الواقع زمین پر دوسری تعمیر ہونے والی مسجد ہے۔
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہودی یہ بات ثابت ہی نہیں کر سکے کہ ہیکل سلیمانی یہاں موجود تھی ۔
21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگا دی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہو گیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے تقریبا 16 جنگیں لڑیں اور ہر جنگ کے دوران وہ اس منبر کو اپنے ساتھ رکھتے تھے تا کہ فتح ہونے کے بعد اس کو مسجد میں نصب کریں۔
2000ء میں الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہیں ۔
مسجد اقصی مسلمانوں کے لیے ایک عقیدہ کی جگہ ہیں کیونکہ حضرت محمدؐ نے یہاں جماعت کروائی اور بہت سے نبی اس پاک سر زمین فلسطین پر آئے اور سب سے بڑھ کر مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہِ اول ہے۔
10 اکتوبر 2023 کو آخر کار فلسطین کے لوگوں نے اسرائیل پر حملہ کیا وہ جو 76 سال سے ظلم و ستم سہہ رہیں تھے اپنی ماں بیٹیوں کی عزتوں کو پامال ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور مسجد اقصی کی بے حرمتی پر انہوں نے سر پر کفن باندھ لیااور جہاد کے لیے تیار ہو گے ۔
حماس اور حزب اللہ کے جانباز مجاہدین جو سر پر کفن باندھے اسرائیل پر حملہ آور ہوۓاور یہودیوں کو نیست و نابود کر دیا۔
اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک فلسطین کے مجاہدین کو کامیابی سے ہمکنار کریں اور وہ اپنے قبلہِ اول میں پہلے کی طرح نماز ادا کر سکے آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں