انٹرویو حکیم شاکر فاروقی 353

وضو کے روحانی و جسمانی فوائد/تحریر: حکیم شاکر فاروقی

وضو کے روحانی و جسمانی فوائد/تحریر: حکیم شاکر فاروقی

خالق کائنات نے انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔ ان عبادات کی خصوصیت ہے کہ یہ محض اپنے رب سے قرب کا ذریعہ ہی نہیں، بلکہ انسان کی اپنی صحت اور زندگی کے لیے بھی اہم ہیں۔ ان میں اعلی مثال وضو کی ہے۔ وضو اپنے مالک کے قریب ہونے کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کا بھی خوب صورت رکھوالا ہے۔ بہ ظاہر یہ مختصر سی عبادت جو فی نفسہ مقصودی عبادت بھی نہیں ہے بلکہ عبادات کے لیے شرط یا ابتدائیہ کی حیثیت رکھتی ہے؛ اپنے اندر بہت سی روحانی و جسمانی اور ملکوتی و مادی صفات رکھتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ سب سے پہلے ہم اس کے روحانی فوائد کا تذکرہ کریں گے، پھر مادی فوائد کا۔

وضو کے بیسیوں روحانی فوائد میں سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سمیت تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ جب انبیاء کرام کی سنت پر عمل کیا جائے گا تو لامحالہ اللہ رب العزت اپنے محبوب لوگوں کی سنت پر عمل کرنے کی وجہ سے ناکارہ امتی سے بھی محبت کرنے لگیں گے اور جس سے خالق کائنات خود محبت کرنے لگے، ساری مخلوق اس کے تابع فرمان ہو جاتی ہے۔

نیز وضو ایمان کی علامت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کی حفاظت صرف مومن ہی کرتے ہیں۔” اس کی وجہ شاید یہی ہے کہ اہل ایمان کے ہاں طہارت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ نماز اور طواف وغیرہ جیسی اہم عبادات میں وضو کو شرط کا درجہ دیا گیا ہے۔ جب کہ کفار ان اعمال کے پابند نہیں ہوتے تو وضو بھی نہیں کرتے۔

ایک باوضو انسان فرشتوں کے مشابہ ہو جاتا ہے۔ یعنی اسے گناہوں سے بچنا آسان معلوم ہوتا ہے اور عبادات میں سستی سے بھی نجات ملتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شیطان بھگانے کا طریقہ وضو میں مستور بتایا ہے۔ اسی لیے اولیاء کرام ہر وقت باوضو رہنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ کیوں کہ فرمان نبوی ہے: ”جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو ہے۔” نیز نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسليم کو شریعت کا سب سے پہلا حکم وضو کرنے کا ہی دیا گیا تھا۔

حدیث مبارکہ کے مطابق جو شخص اچھی طرح وضو کر کے کلمہ شہادت پڑھ لے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہمارے گھر کوئی اہم شخصیت آنے والی ہو اور اسے ہمارے گھر کے دروازے کا علم نہ ہو۔ نہ ہی ہمیں پتا ہو کہ مہمان کدھر سے آئے گا؟ جب کہ ہمارے گھر کے چاروں جانب دروازے ہوں تو ہم ہر جانب کے دروازے کھول دیں گے کہ معزز مہمان جس طرف سے بھی آئے، گھر پہنچ جائے؛ اسے کسی قسم کی تنگی و پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح وضو کا ایک اہم فائدہ حدیث مبارکہ کے مطابق یہ ہے کہ باوضو سونے والا بندہ اگر سوتے میں دنیا سے رخصت ہو جائے تو اسے شہید کا درجہ ملتا ہے۔

وضو کا ایک اور روحانی فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے انسان کے گناہ خشک پتوں کی مانند جھڑ جاتے ہیں

باوضو آدمی روز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نظروں میں بہت جلد آ جائے گا، جس کی بنا پر آپ علیہ السلام اس کی سفارش و شفاعت فرما دیں گے۔ کیوں کہ فرمان نبوی ہے کہ میں روز قیامت اپنے امتیوں کو اعضاء وضو کی چمک سے پہچان لوں گا۔ کتنی چھوٹی اور آسان سی بات کی بنا پر کتنا بڑا انعام! اسے کہتے ہیں آم کے آم گٹھلیوں کے دام۔

وضو کا ایک اور روحانی فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے انسان کے گناہ خشک پتوں کی مانند جھڑ جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اچھی طرح وضو کرے، اس کے بدن سے سارے گناہ نکل جاتے ہیں حتی کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں۔اسی طرح فرمان نبوی کے مطابق ”جو آدمی اپنے گھر سے اچھی طرح وضو کر کے مسجد میں آ کر باجماعت نماز پڑھتا ہے تو اسے اُس حاجی جیسا ثواب ملتا ہے جو اپنے گھر سے احرام باندھ کر حج کرنے نکلا ہو۔” حج کا شوق رکھنے والے غربا کے لیے یہ حدیث مبارکہ کسی نعمت سے کم نہیں کہ اگر ہم حرمین جانے سے قاصر ہیں تو کم از کم اُسی طرح مسجد میں تو آ سکتے ہیں۔

وضو کے مادی فوائد میں سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے انسان صاف ستھرا رہ کر کئی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ مثلاً ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے جراثیم سے نجات مل جاتی ہے۔ کلی اور مسواک کرنے سے منہ کی اکثر بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔ ایک سکھ ڈاکٹر کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں منہ کے کینسر کا سب سے کم شکار مسلمان ہیں، کیوں کہ یہ مسواک کرتے ہیں۔ فضا میں موجود مضر بیکٹیریا اور ماحولیاتی آلودگی سانس کے ذریعے ناک میں جانے کی کوشش کرتی ہے۔ جسے قدرتی نظام کے تحت ناک میں موجود بال روکتے ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنے والا شخص جب ناک میں پانی ڈالتا ہے تو یہ بال دھل جاتے ہیں اور آلودگی سے نجات مل جاتی ہے۔ چنانچہ انسان ناک کے ذریعے ہونے والے بہت سے امراض سے بھی بچ جاتا ہے۔

چہرہ دھونے سے محض چہرہ ہی صاف نہیں رہتا، چہرے پر موجود آلودگی کے مضر اثرات بھی صاف ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح بازو اور پاؤں دھونے سے بھی بیماریوں کے اثرات جاتے رہتے ہیں۔ حتی کہ سر اور گردن کا مسح کرنے سے انسان ذہنی مسائل ٹینشن، ڈپریشن اور پاگل پن سے محفوظ رہتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلمان ممالک میں پاگل خانے کم ہونے کی وجہ وضو ہی ہے۔ جب گردن تر کی جاتی ہے تو دماغ کو جانے والے اعصاب گیلے ہو کر سکڑنے سے محفوظ رہ جاتے ہیں۔ شاید اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہر پریشانی کے وقت وضو کر کے نماز کی جانب متوجہ ہو جاتے تھے۔ یعنی وضو کے روحانی و جسمانی فوائد کے ساتھ ساتھ ذہنی فوائد بھی موجود ہیں ۔

وضو سے پہلے استنجے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس سے أعضاء مستورہ صاف ستھرے اور بہت سی زنانہ و مردانہ امراض سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔ نیز بشری تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد جسم سے بدبو وغیرہ نہیں آتی۔ یوں مہنگی مہنگی خوشبوؤں کا استعمال کرنے سے بھی انسان بچ جاتا ہے۔ ویسے بھی نظافت انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ فطرتی چیز کو اگر خالق حقیقی کی مرضی سے سرانجام دیا جائے تو وہ بذات خود عبادت ہی بن جاتی ہے۔میں کئی بار سوچتا ہوں کہ اصلی عبادات سے قبل چھوٹے سے عمل کے اتنے فوائد ہیں تو مقصود اصلی عبادات کی اہمیت کیا ہوگی؟؟


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں