یہ ایک فرضی اور اصلاحی کہانی ہے, جس کو ہلکا سا مزاحیہ انداز دیا گیا ہے۔ کرداروں کے نام فرضی ہیں
*ھبا* : ہمممم۔ صحیح کہہ رہی ہو۔
*حدیقہ* : اچھا اور بتاؤ ؟
*ھبا* : یار ہمارے کالج کب سے کھل رہے ہیں ؟
*حدیقہ* : شاید اس پیر سے۔ ابھی آنے والا ہے آفیشل میسج, website پہ چیک کر لیں گے۔
*ھبا* : اچھا اوکے۔
*حدیقہ* : چلو پھر بات ہوگی ان شاء اللہ ۔
*ھبا* : ان شاء اللہ ۔ ٹھیک ہے پھر فی امان اللہ
*حدیقہ* : فی امان اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*(ھبا اور حدیقہ کالج میں)*
*ٹیچر* :
Hello Class,
how are you all?
*سب طالبات* : بالکل ٹھیک Ma’am (سب کی ساتھ آواز)
*ٹیچر* : !Good
why are you both wearing this abaya?
(اشارہ ان کا ھبا اور حدیقہ کی طرف تھا)
(ھبا حدیقہ سے آہستہ آواز میں, کہا بھی تھا کہ, ان کی کلاس میں نہیں پہنتے, ایک تم ہی بضد تھی, اب دیکھنا تم! کتنا بے عزت کریں گی ہمیں سب کے سامنے۔ کچھ نہیں ہوتا, حدیقہ نے کہا)
*حدیقہ* : Yes Ma’am because we are comfortable and easy in this
(نہایت ہی ادب کے ساتھ)
*ٹیچر* : ?Really
( طنزیہ لہجے میں)
*حدیقہ*: الحمداللہ (پرسکون لہجے میں)
*ٹیچر* : amazing, anyways let’s start the class
…………….
(یہی سلسلہ مسلسل چلتا رہا, طنز ہوتے رہے لیکن اللہ نے بھی ان دونوں کو کمال کا حوصلہ دیا تھا۔ ایک دن آخر ھبا کا ضبط ٹوٹا اور اس نے حدیقہ سے کہا کہ 🙂
*ھبا* : کب سے ہماری بے عزتی ہو رہی ہے, عبایا چھوڑ دیتے ہیں مطلب یہاں کے لیے صرف! روزانہ اس طرح طنز بھرے رویے برداشت نہیں ہوتے اور اللہ ویسے بھی غفور و رحیم ہے ہمیں معاف کر دے گا۔
*حدیقہ* : اللہ غفور و رحیم ہے بیشک ہے تو اس ذات کے احسانات کی قدر کرو نا! جب وہ ہمارے ساتھ بے وفائی نہیں کرتا تو ہم کیوں کریں! !!!!!! جب کوئی نہیں سنتا تو وہ سن لیتا ہے فریاد ہماری! جب کوئی نہیں پہچانتا ہمیں وہ رب پہچان لیتا ہے, جب سب منہ موڑ لیتے ہیں وہ تب بھی ساتھ دیتا ہے, جب لوگ بے عزت کرتے ہیں تو وہ پھر عزتیں بھی کرواتا ہے, گمان سے آگے بیان سے باہر الحمداللہ💖 یہ تو وقتی رویے ہیں پرواہ کیا کرنی! اور اس رب کے اتنے سارے احسانات ہونے کے باوجود بھی کیا ہم وفا نا کریں اس سے؟ جب کبھی لوگوں کی پسند اور اللہ کی پسند جدا جدا ہو جائے, تو پھر ہم لوگوں کی پسند کو کیوں ترجیح دیں! !!!! اللہ کو اوپر رکھیں نا سب سے!
*ھبا* : ہمممممم
*حدیقہ* : ایک خیال اللہ کے حکم سے میرے دل میں آیا ہے, آؤ بتاؤں تمہیں…………………………….
*ھبا* : مشکل ہوگا یہ۔
*حدیقہ* : اللہ آسان کردے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اس کے بعد دوسرے دن, ھبا اور حدیقہ اس ٹیچر کے room میں گئیں, ہلکا سا knock کرنے کے بعد )
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔