میری بیٹی شادی ہوکر اپنے شوہر کے ساتھ پانچ سال سے یورپ میں مقیم ہے ۔اس سال بیٹی کا پاکستان میں عید کرنے کا پروگرام بنا- ہمارے داماد صاحب اٹھ نو سال سے ملک سے باہر ہیں۔ان کا انا جانا تو رہا لیکن رمضان المبارک پاکستان میں گزارے ہوئے اٹھ سال ہوگئے تھے۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں اپنے والدین کے ساتھ گزارنے کے لئے رمضان المبارک سے ایک ہفتہ پہلے بیٹی داماد دونوں بچوں کے ساتھ آگئے ۔میری نواسی حاجرہ ماشاءاللہ چار سال کی ہے- یہاں پر رمضان المبارک میں اپنے کزنز کے ساتھ ہاجرہ کا افطار کرنا اور ان کی روزے سے متعلق گفتگو, کہ میرا روزہ ہے، نے بڑا مزہ دیا- جو زرا بڑے ہیں وہ ایک داڈھ کا روزہ رکھ رہے ہیں۔حاجرہ کے ہم عمر روزہ رکھنے کے لئے باقاعدہ سحری بھی کرتے ہیں اور اپنے روزے کو ایک دوسرے سے چھپا کر رکھنے کی انوکھی جگہیں بھی تلاش کرتے ہیں ۔حاجرہ بھی روز اپنے روزے کو ایک نئی جگہ پر رکھتی ہے اور صرف اپنی مما کو جگہ بتاتی ہے کہ میرا روزہ فلاں جگہ پر ہے ۔ کچھ روزے دادی دادا کے ساتھ کچھ نانا نانی کے ساتھ گزارے۔ خوب نمازیں بھی پڑھی گئیں دعائیں بھی کی گئیں- دعا کرکے امین کہنا تو حاجرہ کے چھوٹے بھائی مزمل (جو ڈیڑھ سال کے ) کو بھی اگیا- امین کچھ زیادہ زور سے کہتے ہیں ۔وہ پہلا کلمہ پڑھ کر بھی امین کہنا نہیں بھولتے- ماشاءاللہ یہ رمضان بچوں کی خوبصورت شرارتوں اور پیاری پیاری دعاؤں کے ساتھ بہت اچھا گزر رہا ہے-اب حاجرہ کو ان کی مما نے عید کا بتانا شروع کیا ہے- سب عید کے دن تیار ہوں گے بس یہ کہنا اور ان کو کپڑے اور چوڑیاں پرس وغیرہ دکھانا مشکل ہو گیا۔بچوں کو تو نئے کپڑوں کا بہت شوق ہوتا ہے کہ جلد سے جلد پہن لیں۔گھر کے جو تھوڑے بڑے بچے ہیں وہ تو سمجھتے ہیں کہ ابھی عید میں نو دس دن ہیں- حاجرہ کی عمر کے بچوں کو سمجھانا بہت مشکل ہوتا ہے-بچے جن میں حاجرہ بھی شامل ہے سب نانا ابو کے کمرے میں اکھٹے ہوکر عید کی تیاریوں کی باتیں کر رہے تھے۔ نانا ابو نے بچوں سے پوچھا کہ ہم اخر رمضان کے بعد عید کیوں مناتے ہیں۔یہ سوال چھوٹوں کے تو سر سے گزر گیا- حاجرہ نے روتی صورت بنا کر کہا کہ میں تو عید کے کپڑے پہن کر عید مناؤں گی۔ کیونکہ میں عید کرنے جہاز میں بیٹھ کر ائی ہوں ۔نانا ابو نے ان سب بچوں میں سب سے بڑی امنہ سے پوچھا کہ آپ بتاؤ ہم رمضان کے روزوں کے بعد عید کیوں مناتے ہیں۔امنہ نے بہت تفصیلی جواب دیا کہ عید تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزے داروں کا دنیا میں انعام ہے۔ رَمَضانُ المُبارک کو رَوزوں ، نمازوں اور دیگر عبادتوں میں گزارا۔تو یہ عید اُن کے لئے اللہ کی طرف سے مزدوری ملنے کا دِن ہے۔فاطمہ نے بھی جلدی سے اسکول میں جو رمضان المبارک اور عید کے حوالے سے تقریر کی تھی جلدی سے وہ نانا ابو کو سنادی۔ہم نے اگر رَمَضانُ المُبارک کو رَوزوں ، نمازوں اور دیگر عبادتوں میں گزارا تو یہ عید اُن کے لئے اللہ کی طرف سے مزدوری ملنے کا دِن ہے۔حاجرہ بہت دیر سے سب کی باتیں بہت غور سے سن رہی تھی ایک دم سے کھڑی ہوئی اور بولی کہ حمنہ اپ تو کہہ رہی تھی کہ عید پر پرس اپنے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ عیدی ملے تو اس کو پرس میں رکھیں- پھر روتے ہوئے بولی نانا ابو تو بس باتیں کرے جا رہے ہیں عید کب ائے گی۔حاجرہ کا یہ سوال گزشتہ نو دنوں سے جاری تھا کہ عید کب ائے گی- سب بتاتے کہ عید میں اب اتنے دن رہ گئے ہیں ۔وہ پھر بہت معصومیت سے کہتی کہ کب عید ائے گی ۔نماز پڑھ کر بہت معصومیت سے کہتی اللہ تعالیٰ جلدی سے عید اجائے (امین)عید تو بچوں ہی کی ہوتی ہے۔

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل