تحریر: عمر فاروق پٹیالوی، ملتان
آج مجھے ایک کہاوت یادآرہی ہےکہ ناشکروں کو دوسروں کی چیز اچھی،اور اپنی ہلکی لگتی ہے۔متکبروں کوصرف اپنی اعلی، دوسروں کی گھٹیا محسوس ہوتی ہے۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پرایک پوسٹ پڑھنےکوملی۔
برطانیہ کے نوجوان مردوں اور عورتوں میں ایک نئے فیشن نےسراٹھایاہے لیکن آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ملبوسات کا فیشن ہوگا؟
نہیں جناب! اب آپ کو انسانوں کے چہروں پر کتےاوربلیوں کی شکل لگی ہوئی ملےگی اور ساتھ میں انسانوں کو دُمیں بھی لگی ہوئی نظرآۓ گی۔کیونکہ اب برطانیہ کے نوجوان نسلوں نےسوچا ہےکہ ہمیں انسان نہیں جانورہوناچاہیےتھا۔اب وہ اپنی شکلوں کو جانوروں اور درندوں کی شکلوں کےمطابق ڈھالناچاہتےہیں۔اور یہ فیشن اتنا مقبول ہورہاہےکہ گزشتہ دنوں ایک تحقیق کے مطابق کروڑوں روپے کی دُمیں فروخت ہوئی ہیں۔اس کوفیشن کہیں یارب کی عطاء کردہ خوب صورت باکمال وجود کی نا شکری؟
یہ رب کی عطاء کردہ وجود کی ناشکری ہی ہے۔یہ ہمارے ان نوجوان دوستوں اور بہنوں کےلیےنشان عبرت ہےجو ہرکام میں یورپ کوترجیح دیتے ہیں۔اسلام کی تعلیمات کو اپنےلیےبوجھ اور عورتوں کےپردہ کوعقوبت خانہ کانام دیتے ہیں۔ دیکھیں آج مادرپدرآزاد معاشرے کی عقل ماری گئی ہیں۔کہ انسان ہونےپرشرمندگی محسوس کررہےہیں۔وہ انسان جس کو پروردگار عالم نے اشرف المخلوقات بنایا اورتمام مخلوقات پر فوقیت دی۔ عقل، فہم و فراست،شعور،اورسمجھ بوجھ سے نوازا صرف اسی پر اکتفاء نہیں بلکہ اس کو خوب صورت باکمال بناکراس کےحسن وجمال بیان کرتے ہوئے قسمیں اٹھائیں کہ ہم نے انسان کو خوبصورت بنایا۔کتناخوب صورت ہےمذہب اسلام( جس نے بھی اس کےساتھ اپنےآپ کو منسلک کیاوہ باشعوربنتاگیا)۔لیکن مادر پدر آزاد طبقےکوکیاپتہ؟شعورکیاہے؟
اصل شعور اسلام نےبخشا ہے،ماں،بہن،بیٹی اور بیوی کی پہچان پھران سب کوان کے مناسب حقوق اداکرنےکی ترغیب دی،حقوق ادا نہ کرنےپرسزا بھی تجویز کی۔
اب بھی ان نوجوان دوستوں اور بھائیوں سے درخواست ہےکہ اپنے پیارے مذہب دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوچھوڑکرکسی اور کی پیروی کرنےسےبازآجائیےورنہ حال برطانیہ کی نوجوان نسل جیساآپ کےساتھ بھی ہوسکتاہے کہ عقل ہی ختم ہوجاۓ۔جسےوہ فیشن کانام دے رہےہیں حقیقت میں جہالت کی طرف دوبارہ لوٹنےکےلیےسرگرم عمل ہیں۔