65

اہل غزہ کے عزم و ہمت کو سلام/تحریر/ محمد کوکب جمیل ہاشمی

فلسطینیوں کے علاقے رفح میں قائم پناہ گزیں کیمپوں سے موصول ہونے والی دردناک تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر دل پھٹا جا رھا ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو غزہ میں ظلم و استبداد کے طوفان بلا خیز کی نذر کرنے اور جور و ستم کی دل دہلا دینے والی دہشت گردانہ وارداتوں کے ذریعے نا قابل تلافی جانی و مالی نقصان پہنچانے کے بعد رفح میں پناہ لئے ہوۓ معصوم مردوں، عورتوں، بچوں اور مریضوں پر اسرائیل کی طرف سے کی گئی وحشیانہ بمباری نے ہر حساس مسلمان کو، بلکہ درد دل رکھنے والے غیر مسلموں کو بھی کرب اور رنج میں مبتلا کر دیا ہے۔ رفح کیمپ میں قائم کئے گۓ ٹین کی کمزور چادروں اور لکڑی سے تیار کی گئ عارضی پنا گاہوں پر 900 کلو وزنی بموں سے کئے جانے والے حملوں اور ہلاکت خیز ممنوعہ ہتھیاروں کے بے رحمانہ استعمال نے بیک وقت تین سو سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ ان گنت مکینوں کو ہولناک آتش عداوت کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کردیا۔ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال نے وہاں انسانی جانوں اور ان کے سامان کو آگ کی لپٹوں کے حوالے کر دیا گیا۔ معصوم، فاقہ زدہ، کمزور، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں کے لئے جان بچانے کے تمام راستوں کو مسدود کر کے انہیں بھڑکتے شعلوں کے سپرد کر دیا گیا۔ بے درد صیہونی حکومت نے اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس، عالمی عدالت انصاف، انسانی حقوق کے عالمی کمیشن اور چند یورپی و افریقی ممالک کی طرف سے رفح پر حملہ نہ کرنے کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، ضد ہٹ دھرمی اور حیوانیت کا جو خوف ناک مظاہرہ کیا گیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
اسرائیل کی بھاری بمباری اور آگ بھڑکانے والے کیمیائی ہتھیاروں نے رفح کیمپ کو بری طرج سے نیست و نابود کر دیا ہے۔ ذرا سی دیر میں معصوم فلسطینی پناہ گزینوں کے وجود جل کر خاکستر ہو گئے۔ مردوں، عورتوں اور بچوں کے جسمانی اعضاء جسموں سے جدا ہو کر جا بجا بکھر گئے۔ معصوم و بے قصور بچوں کی سربریدہ لاشیں جل کر کوئلہ بن گئیں۔ عافیت کے متلاشی پناہ گزہنوں کو خون میں نہلا دیا گیا یا انکیے جسموں کو جلا کر شہید کر دیا گیا۔ نہ آہ و بکا کا موقع ملا نہ چیخ و پکار کی صدا بلند ہوئی۔ آنآ فانآ دکھوں تکلیفوں اور فاقوں کے آزار بھگتنے والے مجبور و بے بس فلسطینیوں پر ایسا قہر توڑا گیا کہ اسے دیکھ کر انسانیت خود ماتم کناں ہو گئی اور انکھیں پتھرا گئیں۔ صیہونیوں کی سفاکیت، جارحیت اور رعونت کے باوجود بچے کھچے، شہادت کے شیدائی اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ کر کلمہ پڑھتے اوراللہ اکبر کہتے کہتے اپنی جانیں جان آفریں کے سپرد کرتے رہے۔ فلسطینیوں کی، دکھوں، تکلیفوں اور مصائب کے بھنور میں ڈولتی کشتیوں کو سب دیکھ رہے ہیں۔ مگر کسی کو ان کی مدد کو انے کی توفیق نہیں ہو رہی۔ جو شکستہ دل خیر خواہی اور ہمدردی میں مدد کا سامان، ادویات اور خوراک لے کر پہنچے، ان کے راستے بند کر دیئے گئے اور امدادی اشیاء لانے والی گااڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔
مغموم اور رنجیدہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا کر مظلوموں کے حق میں رو رو کر دعا کر رہے ہیں کہ اے باری تعالیٰ فلسطینیوں کو نسل کشی، قتال، دشوار زندگیوں اور شب و روز کی بھوک اور فاقوں سے نجات دے، جو اتنے مظالم سہنے کے باوجود اب بھی ہمت نہیں ہارے اور استقامت کا استعارہ بن کر دنیا کو دکھا رہے ہیی کہ وہ اپنی جانوں اولاد، گھروں اور اموال کو قربان کرکے بھی جواں عزم رکھتے ہیں کہ بالآخر وہی فتحیاب یونگے۔ وہ نصر من اللہ و فتح قریب۔۔پر ہقین رکھتے ہیں۔ انشاء اللہ۔ اس المناک واقعہ پر کف افسوس ملتے ہوئے ایک پوسٹ میں، درد مندوں نے جو نقشہ کھینچا ہے وہ پڑھ کر دل خون ھے آنسو رو رہا ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔
” آگ ہے، خاک اور خون ہے۔ راکھ ہے اور دھواں ہے، چیخ و پکار ہے، کٹی پٹی لاشیں ہیں، کوئلہ ہوتے بچے ہیں، مصیبت سے پتھرائی انکھ ہیں، رات کا اندھیرا ہے، درد کی شدت سے کلیجے منہ کو آگئے ہیں، بھائیوں نے مدد کی آس کو پچھاڑ دیا ہے۔ کوئی سہارا نہیں سواۓ خداۓ واحد کے سہارے کے۔ بے شک اسی کا سہارا سب سے بڑا ہے۔ اور اسی کی پناہ سب سے بڑی راحت گاہ ہے۔ اے اللہ ہمیں معاف کردے اور ہمارے فلسطین کے بھائی بہنوں کی آزمائش ختم کر دے اور ان کے ظالم دشمنوں کو نیست و نابود کر دے۔”
کتنا درد اور سوز ہے ان جملوں میں۔ آہوں اور سسکیوں میں ڈوبی یہ فریادیں خطرناک ہتھیاروں سے ذیادہ کار گر ہوں گی۔ انشاء اللہ۔ یہ شہادتیں ہی تو ہیں جن کے نتیجے میں دیر سے ہی سہی ، اقوام متحدہ میں فلسطین کو آزاد ریاست کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ کچھ ممالک نے فلسطین کو بحیثیت آزاد ریاست کے تسلیم بھی کر لیا ہے۔ ابھی یہ ابتدا ہے، انشاء اللہ فلسطینیوں کے جسموں سے پھوٹتے خون کے فوارے اور بچوں کی نعشوں سے اٹھتے دھویں رنگ لائیں گے۔ آخر کار خاک و خون کا یہ کھیل شکست اورناکامی سے دوچار ہوگا اور سارے مظلوم شہری اپنی ازاد ریاست کو حاصل کرنے کے بعد انتہائی جوش و خروش سے اپنی سر زمین کی تعمیر نو کرکے دنیا کو دکھائیں گے کہ وہ ازاد اور زندہ قوم ہیں اور انہیں دنیا کی کوئی طاقت شکست سے دو چار نہیں کر سکتی۔اسرائیل اور اس کی مدد کو آنے والی طاقتیں سب شکست و ریخت سے دو چار ہوں گیں۔ ظلم، جبر، جارحیت اور درندگی کا کوئی مستتقبل نہیں ہوگا۔ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے والے، ان کی زمینوں اور املاک پر قبضہ کرنے والے اور انکی نسل کشی کرنے والے ان شاہ اللہ ناکام و نا مراد ہو کر اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
فلسطینیوں کے عزم و ہمت کو سلام ہے۔ ان کا اللہ پہ بھروسہ اور توکل لائق تعریف پے۔ وہ بھاری جانی و مالی نقصانات, بچوں اور ماں باپ،
بہن بھائیوں اور عزیز رشتے داروں کو اپنے سامنے شہید پوتا دیکھ کر، اپنی املاک سے ہاتھ دھو کر، پناہ گزیں کیمپوں میں زخموں سے چور ہو کر اور بھوک و افلاس کی ابتلا کے باوجود، اعداء کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ںنے ہوئے ہیں۔ انکا جذبہ ایثار اور جانوں کی قربانی ان شاء اللہ جلد انہیں فتح و کامیاںی سے ہمکنار کرے گی۔ آمین یارب العالمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں