68

پیکر صدق وفا/تحریر/پیر مسرور نواز

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی شخصیت

صحابہ میں ایک بے مثال شخصیت تھی آپ کا نام عبداللہ بن عثمان بن عامر ہے آپ پہلے خلیفہ راشد ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ سابقین اولین میں سے ہیں مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اللہ کے محبوب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے لیے اپنا سب کچھ لگایا جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ایک بہادر اور جری انسان کی طرح دفاع کیا اللہ رب العزت نے آپ کو ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز فرمایا ہوا تھا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ مسلمانوں کے امام اور منافق اور اہل ارتداد کے لیے برہنہ تلوار کی مانند تھے اللہ کے کریم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا بہادروں کی طرح دفاع کیا تھا آپ کی ولادت با سعادت عام الفیل کے اڑھائی سال بعد ہوئی آپ اس حالت میں جوان ہوئے کہ ظلم کے نام سے واقف ہی نہیں تھے زمانہ جاہلیت میں بے انتہااخلاق کریمہ کے مالک تھے وعدے کے سچے اور حسن معاشرت کے مالک عظیم انسان تھے آپ نے پہلے ہی سے اپنے اوپر شراب نوشی حرام کر لی تھی لوگوں کے ساتھ جود و کرم کا سلوک کرتے
انساب عرب کے سب سے بڑے ماہر مانے جاتے ہیں
عرب کے تمام قبیلوں اور شاخوں سے واقف انسان تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ سید السادات تھے اور جب کسی دوسرے کے حوالے سے آپ کسی کا ذکر کرتے تو عزت و احترام کے الفاظ آپ کے منہ سے جھلکتے تھے آپ کا نام صاحب بصیرت اور تجربہ کار تاجروں کی صف میں اول طور پر تھا خواب و تعبیر کے بڑے ماہر تھے عمدہ اور اعلی اعلی نسب اور خوبصورتی کی وجہ سے عتیق کے نام سے آپ موسوم تھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بلا تردد اسلام قبول کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے دین کی خدمت اور کمزور مسلمانوں کو غلامی سے ازادی دلانے کے لیے اپنا مال وقف کر دیا مشرکین کے اذیتوں سے دوچار ہوئے جب تکلیفیں حد سے بڑھ گئیں تو مکہ کو چھوڑکر وہاں سے ہجرت کی ابن الدغنہ کی پناہ پر واپس آگئے لیکن پھر اس کو ٹھکراتے ہوئے خدائے ذوالجلال کے دین کا علم بلند کیا
محققین لکھتے ہیں کہ دور اسلام میں سب سے پہلے جس شخص نے اپنے گھر میں مسجد بنائی تھی وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی تھی واقعہ معراج میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی اور پھر خوب بڑھ چڑھ کے آپ کا دفاع بھی کیا جس کی وجہ سے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو صدیق کے لقب سے نوازا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آپ حبیب بھی تھے اور صدیق بھی تھے آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ طاہرہ طیبہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور پھر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سفر ہجرت کیا غار ثور میں ثانی اثنین تھے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں کئی غزوات میں شریک رہے مشکلات کا مقابلہ کیا لڑائیوں میں جواں مردی دکھائی اور دور خلافت میں اپنے آپ کو امت کے سامنے ایک خادم کے طور پہ پیش کیا اللہ رب العزت نے آپ کو فتوحات سے بھی نوازا
شب دار دن کو روزہ رکھنے والے تھے عوام الناس کے ساتھ بڑے متواضع منکسر المزاج انسان مانے جاتے تھے دنیا سے بے رغبت دین کے عالم اور اس پہ عمل کرنے والے تھے نیکی کی کوئی راہ ایسی نہیں چھوڑی جس پہ ابوبکر نے چل کے نہ دکھایا ہو روشن چہرے والے تھے متقی اور پرہیزگار انسان تھے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جہنم سے ازادی اور نیک لوگوں کے ہمراہ جنت میں داخل ہونے کی بشارت سنائی اور بعض بشارات میں اول دخول جنت میں آپ کا نام بیان فرمایا جب لوگوں نے آپ کے دست مبارک پر بیعت خلافت کی آپکو اپنا امام بنانا طے کر لیا تو آپ نے لشکر اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کو روانہ کیا منکرین زکوۃ اور سرکشوں کے خلاف قتال کیا مختلف علاقوں میں اسلامی لشکر روانہ کیے بہت سی فتوحات اور کامیابی حاصل ہوئی آپ ہی تھے جنہوں نے قران کو جمع کیا دین و ایمان کی نشر و اشاعت فرمائی آپ خلیفہ بنے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بڑوں کے ساتھ اکرام و احترام اور چھوٹوں کے ساتھ محبت و شفقت کا رویہ رکھا آپ کی نظر میں کمزور شخص طاقتور تھا یہاں تک وہ اپنا حق وصول کر لے طاقتور ادمی کمزور تھا جب تک کہ اس سے دوسرے کا حق وصول نہ کر لیا جاتا خود پیدل چلتے تھے لیکن دوسرے سپہ سالار سوار ہوتے خود اپنے ہاتھ سے بکریوں کا دودھ نکال کر محلے کے بچوں کو دیتے اور پیتے تھے چار شادیاں کی
آپ کی اولاد سے چھ بچے بچیاں تھیں رقیق القلب عظیم المرتبت صحابی رسول تھاامام الصحابہ اور نائب رسول خلیفۃ الرسول کے نام سے آج بھی دنیا آپکوجانتی ہے دنیا میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق تھے قبر میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب بنے حوض کوثر پہ آپ کے جلیس اور پیشی کے دن جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ کے حضور رفیق ہوں گے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے 13 ہجری کو مدینہ منورہ میں وفات پائی اور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے جوار مبارک میں مدفون ہوئے
اللہ نے آپ کو بے پناہ خصلتوں سے نوازا تھا آپ کی ان صفات کی وجہ سے اور عظیم صحابی رسول ہونے کی وجہ سے امت کے چیدہ اور چنیدہ لوگوں کےمنتخبین کی ایک جماعت دفاع ابوبکر کے لیے قلمی اور لسانی میدان میں برسر پیکار رہی جن میں ایک نام امام اہل سنت مولانا حق نواز جھنگوی شہید رحمہ اللہ علیہ کا بھی ہے کہ جنہوں نے اپنی زندگی عظمت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے شروع کی اور تحظ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کا چرچا کرتے اور دفاع کرتے ہوئے لٹا دی اللہ رب العزت ان محافظین عظمت صدیق اکبر کی قبروں پر کروڑوں رحمتیں برکتیں نازل فرمائے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں