43

مکالمہ، مطالعہ، مشاہدہ/تحریر/ایمل صابر شاہ

ایک نوجوان فاضل کو معاشرے میں موثر کردار ادا کرنے، عصری تقاضوں کو سمجھنے اور اپنے وسیع تر مقاصد کے حصول کے لئے ان تین بنیادی پہلوؤں پر مضبوط گرفت رکھنا ضروری ہے۔
مکالمہ مختلف لوگوں سے گفتگو اور خیالات کے تبادلے کا نام ہے، جس کے ذریعے ایک نوجوان فاضل دوسروں کے مسائل، سوالات اور نظریات کو سمجھ سکتا ہے۔ مطالعہ علم کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، جس میں قرآن و حدیث، فقہ، تاریخ، اور عصری موضوعات کا گہرائی سے ہمہ جہت جائزہ شامل ہے۔ مشاہدہ ماحول اور معاشرتی رویوں کو قریب سے دیکھنے اور ان سے سبق لینے کا وہ عمل ہے، جو ایک عالم کو زمینی حقائق سے آگاہ کرتا ہے۔

ان تینوں ذرائع کو استعمال میں لا کر ایک عالم دین حالاتِ حاضرہ کو کافی بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے۔ مکالمے سے وہ معاشرتی ضروریات اور فکری چیلنجز کا ادراک حاصل کرتا ہے، مطالعہ اسے مسائل کا دینی اور علمی حل پیش کرنے کے قابل بناتا ہے اور مشاہدہ اسے معاشرتی رویوں اور رجحانات کو قریب سے دیکھنے کا موقع دیتا ہے۔ آگے بڑھنے کے لئے ایک عالم دین ان تینوں چیزوں کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائے یعنی مکالمے کے ذریعے لوگوں کے قریب رہے، مطالعے کے ذریعے اپنے علم کو وسعت دے اور مشاہدے کے ذریعے اپنے اردگرد کے حالات کو جاننے کی کوشش کرے۔

اب ان تینوں کو بیک وقت مینج کیسے کیا جائے؟
مختصر وقت میں ان سب کو منظم کرنے کے لئے وقت کی تقسیم ضروری ہے۔ مثلاً دن کا ایک مخصوص حصہ مطالعے کے لئے مختص ہو، کچھ وقت اہم افراد سے مکالمے کے لئے نکالے اور روزمرہ کی مصروفیات کے دوران مشاہدے کو بھی جاری رکھے۔ یوں ایک عالم دین اپنے محدود وقت میں ان تینوں ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے معاشرتی اور دینی خدمت انجام دے سکے گا۔
نتیجہ خیز مکالمہ، بغور مطالعہ اور باریک بین مشاہدہ وقت کی ضرورت ہے۔
سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

مکالمہ، مطالعہ، مشاہدہ/تحریر/ایمل صابر شاہ“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں