18

اسلام اور سائنس/تحریر/سیف الرحمن

اسلامی نقطئہ ہائے نظر کے مطابق علوم کی بنیاد وحی(Revelation) پر ہے۔ وحی ہی واحد معیار ہے جس کے مطابق تمام چیزوں کو پرکھا اور سمجھا جائے گا۔ اس لیے مسلمانوں کے ہاں ہمیں علوم نقلیہ اور علوم عقلیہ کی تقسیم نظر آتی ہے۔
لیکن مغربی فکر و فلسفہ کے پروان چڑھنے اور نشاۃ ثانیہ(Renaissance) کے بعد تمام علوم و فنون کو عقل کی روشنی میں زیر بحث لایا جانے لگا۔ حقیقت اسی چیز کو سمجھ گیا جو مشاہدے اور تجربے میں آئے۔ یہی سے سائنس وجود میں آئی اور علوم کی تقسیم سوشل سائنسز(سیاسیات، اقتصادیات اور عمرانیات)اور نیچرل سائنسز(فزکس، کیمسٹری اور بائیولوجی)کے نام سے کی گئی۔ چناں چہ وہ تمام علوم و فنون جو عقل اور سائنس کے معیار پر پورا اترنے لگے، انہیں پروان چڑھایا جانے لگا اور ان کی سرپرستی کی گئی۔ جب کہ مذہب سمیت وہ تمام علوم و فنون جو عقل اور سائنس کے معیار پورا نہیں اترتے تھے، انہیں مکمل طور پر مسترد رد کر دیا گیا۔ اس ساری صورتحال کے مطابق موجودہ مسلم دنیا (Muslim World) اور بالخصوص علماء (Islamic Scholars) کے لیے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ علوم کی اسلامائزیشن کریں۔ رائج الوقت سوشل سائنسز اور نیچرل سائنسز کو اسلامی نقطئہ نظر کے مطابق پیش کریں۔ ضروری ہے کہ ان علوم کی ایسی تعبیر پیش کی جائے جو قرآن وحدیث اور عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق ہو۔
اللہ تعالٰی ہمیں سمجھنے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں