22

مسلم دنیا میں عید کی خوبصورت روایات/تحریر/حمیرا حیدر/بحرین

.دنیا کے ہر خطے میں رہنے والے مسلمان اپنی مقامی رسوم و روایات کے امتزاج کے ساتھ عید کا مذہبی تہوار مناتے ہیں۔ مختلف ممالک کی منفرد رنگوں کا ملاحظہ کرتے ہیں۔

مسلمان جب رمضان کا روزہ رکھ لیتے ہیں توانعام کے طور پر اللّٰہ تعالیٰ نے ان کو عید کا دن عطا کیا ہے۔
عید  عود سے مشتق ہے جس کا معنی لوٹنے یا بار بار لوٹ کر آنے کے ہیں۔ ہرسال یہ دن لوٹ کر آتا ہے اور اپنے ساتھ خوشیوں کا پیغام لاتا ہے۔ عید چونکہ اسلامی تہوار ہے اور اسلامی تہوار چاند کی تاریخوں کے مطابق ہوتے ہیں ۔ چاند دیکھ کر ہی رمضان شروع ہوتا اور چاند دیکھ کر ہی عید منائی جاتی ہے۔ چاند چونکہ عالمی جنتری ہے اور ایک ہی وقت میں دنیا کے مختلف حصوں میں نظر آتا ہے تو زمین کے طول بلد کے لحاظ سے ایک دن کے فرق سے پوری دنیا میں تقریباً ایک ساتھ ہی منائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ اسلامی تہوار یا مذہبی تہوار ہے تو اس میں کچھ چیزیں تو بالکل وہی ہیں جو کہ دین اسلام کا لازمی جزو ہیں۔ ان میں نماز عید سے قبل فطرانہ ادا کرنا اور عید کی نماز ادا کرنا تمام دنیا میں مشترک ہے۔  البتہ کچھ علاقائی روایات ہیں جو دنیا کے مختلف اسلام وہ آفاقی دین ہے جو ہر علاقے میں اپنی شناخت برقرار رکھتے ہوئے ان خطوں کی تہذیب و ثقافت میں۔
ضم ہو کر  اس دن کی خوشیوں کو دوبالا کرتا ہے۔
پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں وہ عید کا دن نہایت جوش و خروش اور ملی یکجہتی کے جذبے سے مناتے ہیں۔ چین سے چیٹالوگا ہو یا جگارتہ سے جدہ  عید کا دن انتہائی مسرت کا دن ہوتا ہے

دنیا کے ہر خطے میں رہنے والے مسلمان اپنی مقامی رسوم و روایات کے امتزاج کے ساتھ عید کا مذہبی تہوار مناتے ہیں۔ مختلف ممالک کی منفرد رنگوں کا ملاحظہ کرتے ہیں۔

مشرق وسطی یعنی سعودی عرب، بحرین، عرب امارات،قطر و دیگر میں عید کی روایات تقریباً ایک جیسی ہیں۔ عید کی تیاریاں آخری عشرے کے آغاز ہی سے شروع ہو جاتی ہیں۔ چاند کا اعلان ہوتے ہی عربوں کی روایت کے مطابق ایک خاص خوشی کی آواز خواتین کی گھروں میں سنائی دیتی ہے۔ لوگ مٹھائی و دیگر اشیا خریدنے نکل جاتے۔ شباب یعنی نوجوان ساری رات سڑکوں پر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔
عید کی نماز اشراق کے وقت ادا کی جاتی ہے۔ جس میں خواتین اور بچے بھی بہت ذوق و شوق سے شرکت کرتے ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد سے ہی مساجد و عیدگاہوں سے مسلسل تکبیرات کی آوازیں ک
گھونجتی رہتی ہیں تاوقتیکہ عید کی نماز شروع ہو جائے۔ عید پڑھنے کے بعد وہیں مٹھائی اور بچوں میں عیدی تقسیم کی جاتی ہے۔ تقبل اللہ منا و منکم یعنی اللّٰہ ہمارے تمہارے روزے اور عبادات ہم سے قبول کریں کے الفاظ کے ساتھ عید کی مبارک باد دی جاتی ہے۔ عید کی نماز سے فارغ ہو کر اپنے بزرگوں کو سلام کرنے جاتے ہیں۔ پھر لوگ گھروں کا رخ کرتے ۔ رات بھر کے جاگے دن بھر سوتے ہیں اور پھر شام کو عید کا دوسرا ہنگامہ شروع ہو جاتا ہے جس میں اپنے والدین اور رشتہ داروں سے عید ملنے جاتے ہیں۔ یہاں پیشگی اطلاع کے بغیر کسی کے گھر جانا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ مختلف مالز میں عید سے متعلقہ سرگرمیاں رکھی جاتی ہیں ۔۔ عید کے خصوصی پکوان مندی چاول، ورق عنب( انگور کے ورق میں بنی ایک ڈش) بقلاو وغیرہ شامل ہیں۔

ترکیہ میں عید


ترکوں کے ہاں بھی عید کی ویسی ہی روایات ہیں جو عربوں کے ہاں پائی جاتی ہیں۔ عید کو وہاں سیکر بیرامی کہتے ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ترک بقلاو یا ترک مٹھائی لوگوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ ایک دوسر کو عید کی مبارکباد دی جاتی ہے۔ نماز عید کے بعد اپنے بزرگوں کو عید ملنے جاتے ہیں۔ یہ سارے کام کرنے کے بعد افراد سو جاتے ہیں اور شام کو پھر سے عید پارٹیاں ہوتی ہیں۔ عید کے لئے افراد دور دراز علاقوں سے اپنے آبائی علاقوں کو جانا پسند کرتے ہیں۔ عید کے دن پورے ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر مفت ہوتا ہے۔
عید کے موقعے پر روایتی کھانے پکائے جاتے ہیں۔ دن کے ابتدائی حصے میں ہلکے پھلکے پکوان بنائے جاتے مگر رات کا کھانا پرتکلف ہوتا جس میں گوشت سے بنی اشیاء کباب ، ترکش سوپ جسے شوربہ کہتے شامل ہیں ۔پاکستان کی طرح وہاں بھی عید الفطر میٹھی عید ہی کہلاتی ہے۔ عید میں آئے مہمانوں کی تعظیم کی ایک انوکھی روایت ان پر خوشبو چھڑکنا ہے ایک انوکھی اور خوبصورت بلکہ خوشبودار روایت ہے۔ ایک اور انوکھی روایت مشہور ہے کہ صاحب خانہ کے عید کی نماز پڑھ کر آنے پر خاتون خانہ ان کو چائے پیش کرتی ہیں اور جوابا صاحب خانہ اسی کپ میں سونے کی انگوٹھی ڈال کر لوٹاتے ہیں اور اسے حق نمک کہا جاتا ہے۔ جو کہ خاتون خانہ کے رمضان بھر سحری و افطار کی خدمات کے صلے میں دی جاتی ہے۔

انڈونیشیا میں عید کی روایات

انڈونیشیا میں عید کو ہری رایا عید الفطر کہتے ہیں جس کے معنی ہیں عید کا جشن۔ عیدکے دن کا آغاز تکبیرِات سے ہوتا ہے۔عید کی نماز عام طور پر بڑی کھلی عیدگاہوں میں پڑھی جاتی ہے۔عید منانے کے لوگ اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں جسے مودک کہا جاتا ہے۔ اس کے لئے حکومت خصوصی ٹرانسپورٹ چلاتی ہے جو کہ مفت ہوتی ہے تاکہ لوگ اپنے پیاروں کے ساتھ عید منا سکیں۔ بڑے اپنے چھوٹوں کو عیدی کے لفافے تقسیم کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں بھی تہوار کھانوں کے بغیر مکمل نہیں تو اس موقعے پر خصوصی ڈش بانس میں پکے چاول جو لیمانگ کہلاتے ہیں اور ایک ہزار پرتوں والا کیک جسے لاپیس لیگٹ کہتے ہیں عید کے خصوصی پکوانوں میں سے ہے۔۔ عید پر تیار کی جانے والی دیگر کھانے پینے کی اشیا میں مقامی مٹھائیاں مکھن اور انناس کے جام سے بنی کوکیز شامل ہیں۔
انڈونیشیا میں عید کی مبارکباد کے ساتھ ہلال بہلال کی رویت بھی ہے جس میں ایک دوسرے سے معافی تلافی کی جاتی ہے۔

بنگلہ دیش میں عیدلکھو کے ساتھ لکھو

بنگلہ دیش میں عید کی روایات ویسی ہی ہیں جیسے ہمارے ملک پاکستان میں ہیں۔ عید سے پہلے لوگ اپنے گھروں کو جانے کے لئے نکلتے ہیں اور بس ہو یا ٹرین سٹیشن شدید ہجوم ہوتا ہے۔ اس لئے اکثر گاڑی میں جگہ نہ ملے تو بسوں کی چھتوں پر لوگ بیٹھ جاتے ہیں ۔ عید کی نماز کے بعد ایک دوسرے کو گلے ملتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ عید کے دن کا خصوصی میھٹا سینائی ہے جو کہ سوجی،ناتیک دودھ اور چینی سے بنایا جاتا ہے۔ اس میں خشک میوہ جات بھی ڈالے جاتے ہیں۔ چاول سے بنے کھانے بہت شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

مصر میں عید
عید کے دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے۔ گھر سے نکلتے وقت طاق عدد میں کھجور کھانا سنت ہے تو اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عید کی نماز کے بعد سب عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ عید کے دن چاول اور گوشت کی خصوصی پکوان تیار ہوتے ہیں۔ کنافہ اور پنیر سے بنے پکون بہت شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

ایران میں عید
ایران میں بھی عید کی وہی روایات و رسوم ہیں جو باقی اسلامی دنیا میں ہیں۔ عید کی نماز عیدگاہ میں پڑھی جاتی ہے ۔ ایرانی بہت روایت پسند قوم ہیں بڑوں کا اکرام کرتے ہیں اس لئے عید کی اہم بات بڑوں کو مبارک باد دینے اور بزرگوں کی دعائیں لی جاتی ہیں۔ عید کے خصوصی پکواںوں میں حلوہ، شولا زرد (چاول و زعفران) ، اور گوشت سے بنی ڈشیں اہم ہیں۔۔

افغانستان میں عید کی روایات

پڑوسی ملک میں ویسی ہی عید ہوتی ہے جیسی ہمارے ہاں ہوتی ہے۔ عید کی تیاریاں آخری عشرے میں ہی شروع ہو جاتی ہیں۔ عید کے دن نیا لباس زیب تن کرنا اور عید کی نماز کے بعد سب کو مبارکباد دینا اہم روایات ہیں۔ افغانیوں کی عید دن کی عید ہوتی ہے یعنی عید کی نماز کے بعد سب کے گھروں میں عید ملنے جاتے ہیں۔ بچے بڑے اختر مبارک یا کوچنائی اختر کہہ کر مبارکباد دیتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا وہاں پر خاص اہتمام سے بنایا جاتا ہے۔جس میں گوشت سے بنے پکوان ہوتے ہیں۔ اس کے علاؤہ بولانی روٹی جس میں آلو قیمہ مصالحے ڈال کر اسے بنایا جاتا ہےبہت شوق سے کھائی جاتی ہے۔

یورپ، امریکہ و آسٹریلیا میں عید کی روایات

عید چونکہ اسلامی تہوار ہے تو اس کا خاص اہتمام بھی اسلامی ممالک میں کیا جاتا ہے۔ غیر مسلم ممالک میں بسنے والے مسلمان اپنے اپنے ملک کی روایات کو کسی نہ کسی طرح زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ عید کا دن چھٹی کا دن نہیں ہوتا لوگ اپنے کام سے چھٹی لے کر اس دن کو منانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ عید کی نماز اسلامک سنٹرز میں ادا کی جاتی ہے۔ وہاں دنیا کی مختلف قومیت کے لوگ ہوتے ہیں۔ عید کے دن ہر فرد اپنے قومی یا روایتی لباس میں نظر آتا ہے۔ زبان رنگ نسل کے فرق کے باوجود جو چیز انہیں مشترک کرتی ہے وہ دین اسلام ہے۔ سب ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ عید کا دن ریلکس کرتے گزارتے ہیں۔ عید کی شام کو اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مل کر یا اپنی کمیونٹی کے ذیر اہتمام ڈنر میں شرکت کی جاتی ہے۔ جس کا تعلق جس ملک سے ہی وہ وہی روایات اپناتے ہیں اور اپنے بچوں کو یہ ورثہ منتقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آخر میں اپنے پیارے ملک پاکستان میں عید کی روایات سب سے خوبصورت سب سے پیاری ہیں۔ عید کی رات مہندی اور چوڑیوں کی رات ہوتی ہے۔ عید کی صبح نماز عید کے بعد اپنے بزرگوں ، دوستوں اور رشتہ داروں سے ملاقات کرتے ہیں۔ عموماً عید کی رات کو فیملی ڈنر ہوتا ہے۔ البتہ عید کا دوسرا دن سسرال کا دن ہوتا ہے جس میں بیوی بچوں کو لے کر سسرال جانا گویا عید کا لازم جزو ہوتا ہے۔ عیدالفطر کو میٹھی عیداور چھوٹی عید بھی کہتے ہیں میٹھے پکوان خصوصاً شیر خورمہ تقریباً ہر گھر میں بنتا ہے۔ اس کے علاؤہ چاٹ، دہی بھلے اور بریانی بھی عید کا جزو تصور کی جاتی ہے۔ چھوٹی عید میں عیدی نہ ہو تو پھر کیا فائدہ ۔ بچوں کو عید دی جاتی ہے۔ بہوؤں( جو ابھی رخصت ہو کر نہیں آئیں) اور بیٹیوں ( شادی شدہ) کو عید بھیجی جاتی ہے۔
عید کا دن ہنگامہ خیزی مگر خوشیوں سے بھرپور ہوتا ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے سب مسلمانوں کو دلی عید مبارک

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں