185

محوِ حیرت ہوں!/تحریر/زرافشاں فرحین

/تحریر/زرافشاں فرحین

اگر آج ھم نے باطل قوانین کو نافد ھونے کے خلاف آواز نہ بلند کی ، کل یہ بھی ھونا ھم دیکھیں گئے ،

ٹرانس جینڈر کے بعد اوتھرکن!
اوریجنل خواجہ سرا نہیں، بلکہ کامل مرد ہوتے ہوئے خود کو عورت یا عورت ہوکر خود کو مرد ڈیکلیئر کرنے والے ٹرانس جینڈر کہلاتے ہیں۔ یہ تو پھر بھی بہرحال اپنے آپ کو انسان ہی سمجھتے اور باور کراتے ہیں۔ لیکن اب تو مغرب بالخصوص امریکا میں ایسا طبقہ بھی وجود میں آچکا ہے، جو خود کو انسان نہیں، جانور کہتا ہے۔ ایسے لوگوں کو Otherkin کہا جاتا ہے۔ دنیا میں ایسا پہلا شخص آج سے 32 برس قبل 1990ء میں امریکا میں نمودار ہوا۔ یہ جامعہ کینٹاکی Kentucky کا ایک طالب علم تھا۔ اب تو ان دو ٹانگوں والے جانوروں کی ایک پوری کمیونٹی وجود میں آچکی ہے اور Elfinkind Digest کے نام سے ان کی سب سے پرانی ویب سائٹ بھی ہے۔ یہ خود کو انسان ماننے سے انکاری ہیں۔ ان میں سے کچھ خود کو کتا، کچھ بلی، کچھ لومڑی اور بعض بھیڑیا کہتے ہیں اور حرکتیں بھی ایسی ہی کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے کئی پیجز ہیں، جن میں اپنے حیوانی تجربات اپ لوڈ کرتے ہیں۔ جبکہ کئی یوٹیوب چینلز بھی ہیں۔ یہ Dennis Avner نامی امریکی اوتھرکن کی تصویر ہے۔ جسے عالمی شہرت مل چکی ہے۔ یہ خود کو Stalking Cat کہتا ہے۔ اس لئے اس نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ سب سے بہترین جانور بن کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کراکے عالمی اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ بلی جیسا دکھنے کیلئے اس نے ہزاروں ڈالر خرچ کئے۔ پھر بلی بن کر رہنے لگا۔ یعنی ایک ہاروڈ ویئر اسٹور کے عقب میں بلی کے دڑبے میں تاکہ چوہوں کا شکار کر سکے۔ اسٹور کے مالک ڈیو ڈیلی کے مطابق میں نے اسٹالنگ کیٹ کو اسٹور کے پچھلے حصے میں رہنے کی اجازت دی تاکہ گھسنے والوں کو روکا جا سکے۔ پھر نومبر 2012ء میں اس کا انتقال ہوگیا۔
دوسری تصویر میں اسٹور منیجر کیز جیمز نامی برطانوی شخص نے تین برس قبل خود کو کتا قرار دیا تھا۔ وہ اب کتوں کا لباس پہنتا اور ان کے مخصوص پیالے میں کھانا کھاتا ہے۔ دوستوں پر بھونک کر “خوش آمدید” کہتا ہے۔ اس کی دیکھا دیکھی اب 10 ہزار گوروں نے خود کو کتا ڈیکلیئر کرکے ڈوگ ڈریس پہننا اور کتے جیسی لائف گزارنا شروع کردی ہے۔
تو ٹرانس جینڈر کو ابتداء ہی سمجھیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ یہ ہے مغربی تہذیب کا اصل چہرہ، جسے اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا، وہ اس پر راضی نہیں۔

مگر ہمیں بچانا اپنی نسل نو کو اس تباہی سے

انسان کو مرد بنانا ہے یا عورت ،یہ اللہ کا فیصلہ ہے- اور یہ اس کی تخلیق کے اولین مرحلے میں ہی طے کردیا جاتا ہے- یعنی نطفے سے لیکر جنین کی نشوونما اسی بنیاد پر ہوتی ہے کہ یہ مرد ہے یا عورت ہے- یہ کوئ دنیاوی انجن ، مشین یا آلہ نہیں کہ کمپنی جب چاہے،
جیسے مرضی جوڑ توڑ کر، ایک نئی پراڈکٹ تیار کر لے-

وزارت داخلہ کے ذرائع سے حاصل کردہ
2018 سے 2021نادرا رپورٹ کے مطابق 28ہزارو 7 سو افراد
نے اپنی مرضی سے جنس تبدیل کی انکی نوعیت یوں رہی
مرد سے عورت 15ہزار 5سو
عورت سے مرد 12ہزار 7 سو
مرد سے ٹرانس جینڈر 9
ٹرانس جینڈر سے مرد 12
بن چکے ہیں۔ ۔
علی الاعلان بغاوت حکم خداوندی ذلت و پستی کی طرف بڑھتے قدم روکنے ہونگے۔بقول امجد اسلام امجد
رات اپنے سیاہ پنجوں کو جس قدربھی دراز کر لے
میں تیرگی کا غبار بن کر نہیں جیوں گا
مجھے پتہ ہے کہ ایک جگنو کے جاگنے سے
یہ تیرگی کی دبیز چادر نہیں کٹے گی
مجھے خبر ہے کہ میری بے زور ٹکروں سے
فصیلِ دہشت نہیں ہٹے گی
میں جانتا ہوں کہ میرا شعلہ
چمک کے رزقِ غبار ہو گا
تو بے خبر یہ دیار ہو گا
میں روشنی کی لکیر بن کر
کسی ستارے کی مثل بکھروں گا
بستیوں کو خبر نہ ہو گی
میں جانتا ہوں کہ میری کم تاب
روشنی سے سحر نہ ہو گی
مگرمیں پھر بھی سیاہ شب کا
غبار بن کر نہیں جیوں گا
کرن ہو کتنی نحیف لیکن کرن ہے پھر بھی
وہ ترجماں ہے کہ روشنی کا وجود زندہ ہے
اور جب تک
یہ روشنی کا وجود زندہ ہے رات اپنے
سیاہ پنجوں کو جس قدربھی درازکر لے
کہیں سے سورج نکل پڑے گا !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں