76

عورتوں کے حقوق/تحریر/اقراء جبیں(ہارون آباد)

تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصئہ دراز سے عورت مظلوم بنتی چلی آ رہی ہے ہر قوم یا ہر خطہ میں کوئی جگہ ایسی نا تھی جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نا ٹوٹے ہوں۔لوگ اسے اپنی ہوس کی غرض سے خرید وفروخت کرتے جیسے بھیڑ بکریوں کی بیچا جاتا ہو منڈی میں ،ان کے ساتھ جانوروں سے بھی برا سلوک کیا جاتا تھا ۔
اسلام سے پہلے اہل عرب کے لوگ عورت کو وہ عزت اور مقام نہیں دیتے تھے جو اُن کا بنیادی حق تھا عرب کے لوگ عورتوں کی کوئی عزت نا کرتے اُن کو بھیڑ بکریاں سمجھا جاتا اور بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا یا پھر زندہ جلا دیا جاتا ۔عورتوں کو پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا اُن پر بے انتہاء ظلم کیا جاتا جگہ جگہ جوئے اور شراب کے اڈے تھے ،باپ بھائی شراب اور جوئے میں اپنی بہنوں کا سودا تک کر دیتے اور بھیڑ بکریوں کی طرح جس سے دل چاہتا اُن کی شادی کر دئی جاتی جیسے بھیڑ کو ایک کھونٹے سے دوسرے کھونٹے باندھ دیا جاتا ہو ۔ ہندوستان میں شوہر کی چتا پر اس کی بیوہ کو زندہ جلایا جاتا تھا۔ کچھ مذاہب عورت کو گناہ کا سر چشمہ اور معصیت کا دروازہ اور پاپ کا مجسم سمجھتے تھے ،دنیا کے زیادہ تر تہذیبوں میں عورت کی سماجی کوئی حیثیت نا تھی ،عورت کے کوئی معاشی اور سیاسی حقوق نا تھے ،وہ آزادانہ طریقے سے کوئی کام نہیں کر سکتی تھی ،وہ پہلے باپ پھر شوہر اور پھر اپنی اولاد کی تابع اور محکوم تھی اس کی اپنی کوئی مرضی نا تھی اور نا ہی اسے کسی پر اقتدار حاصل تھا یہاں تک کے اسے فریاد کرنے کا بھی حق حاصل نا تھا ۔
لیکن اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت و پستی کے گڑھوں سے نکالا جب وہ اس کی انتہا کو پہچ چکی تھی ۔
پھر دِین اسلام آیا میرے پیارے نبی حضرت محمدؐ نے عورتوں کو مقام دیا اور ان کے حقوق پر آواز اُٹھائی ،عورت کو ماں، بیٹی ، بہن، بیوی کے رشتوں سے متعارف کروایا ،
میرے پیارے نبی حضرت محمدؐ نے ماں کے لیے کہا :”ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے جو والدین کی خدمت کرئے گیا وہ جنت کا حق دار ہو گیا” ۔
بیٹی کو بخششِ کا ذریعہ بنایا گیا اور رحمت قرار دیا گیا،آپ کا فرمان ہے “جو اپنی دو بیٹیوں کی پرورش اس طرح کریں ان کو دین اور دنیا دونوں کی تعلیم دئی جائے وہ قیامت کے دن میرے اتنے قریب ہو گا جیسے میری شہادت کی اُنگلی درمیانی اُنگلی کے ساتھ ہے “۔
(1)عورت بحیثیتِ انسان: اسلام نے عورتوں پر سب سے پہلا احسان یہ کیا کہ عورتوں کی شخصیت کے بارے میں مرد و عورت دونوں کی سوچ اور ذہنیت کو بدلا،عورت کو عزت اور مرتبہ دیا اور اس کو سماجی ،تمدنی اور معاشی حقوق دیں گے ۔
(2):عورتوں کو تعلیم کا حق:
کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہے لوگ جتنا علم کی روشنی سے آگاہ ہو گے اس کے لیے ترقی کے اتنے ہی مواقعے زیادہ کھولئے گے۔
اسلام نے مرد اور عورتوں دونوں کے لیے تعلیم کو فرض قرار دیا ،حضرت محمدؐ کا فرمان ہے “علم حاصل کرو ماں گود سے قبر تک “
ایک اور جگہ فرمایا”
علم حاصل کرو خواہ تہمیں چین ہی کیوں نا جانا پڑئے “
نکاح کا حق:
اسلام نے عورت کو نکاح کا حق دیا ہے عورت جیسے ہی سن بالغ کو پہچے اس کا نکاح کر دیا جائے ،ہمارے نبی کا فرمان ہے “بیٹی کی شادی اس کی اجازت سے کرو “
شوہر کے انتخاب کے سلسلے میں اسلام نے عورت کو بڑی حد تک آزادی دی ہے نکاح کے سلسلے لڑکیوں کی مرضی اور ان کی اجازت ہر حالت میں ضروری قرار دی گئی ہے ۔
بیویوں کے حقوق:
اسلام نے عورتوں کے حقوق مقرر کیے اور بیوی کے حقوق پر خاص زور دیا کیونکہ اسلام سے پہلے بیویوں کے کوئی حقوق نا تھے ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا تھا ،مردوں کو بیویوں کے حق میں سراپا محبت و شفقت ہونا چاہیے اور ہر جائز امور میں ان کی دلجوئی اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔ایک لڑکی اپنے والدین کو چھوڑ کر اپنے شوہر کے پاس آتی ہے تو شوہر کو چاہیے اس کا خیال رکھیں اس کو معاشرے میں وہ عزت اور مقام دیں جس کی وہ حق دار ہے ۔
خلع کا حق اسلام میں عورتوں کا خلع کا حق حاصل ہے اگر عورت کو شوہر نہیں پسند یا اس کا شوہر اس پر ظلم و ستم کرتا ہے تو عورت عدالت کے ذریع خلع لیے سکتی ہے۔
آزادی رائے کا حق:
اسلام میں عورت کو آزادی رائے کا حق اتنا ہی حاصل ہے جنتا کے مرد کو حاصل ہے خواہ وہ دینی معاملہ ہو یا دنیاوی ۔
خلع کا حق عورت کو دیا گیا اگر مرد اس کو پسند نہیں یا وہ اس پر ظلم کرتا ہے تو عورت خلع لیے سکتی ہے عورتوں کو پردے کا حکم دیا گیا کے وہ پردے میں رہ کر علم حاصل کر سکتی ہے زندگی میں آگے بڑھنا کا حوصلہ دیا اچھے برے کا فرق بتایا گیا حلال و حرام میں فرق بتایا گیا نکاح کو عام کیا گیا اور زنا کرنے والوں کو سزا دئی جاتی تاکہ دوبار کوئی ایسا نا کرئے ۔وہی عرب جس میں عورتوں کی کوئی عزت نہیں تھی اسلام کے بعد سب عزت کرنے لگے وہی عرب خوشیوں کا گہوار بن گیا ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں