47

اندھیرے سے اجالے تک/قسط نمبر 2/ناول نگار/عائشہ شیخ

یہ ایک فرضی اور اصلاحی کہانی ہے, جس کو مزاحیہ انداز دیا گیا ہے۔ کرداروں کے نام فرضی ہیں

*(دوسرے دن حدیقہ اور ھبا کے ساتھ اس کی امی بھی گئی بیان سننے, ساتھ میں نصرت کے لیے کچھ کھانے پینے کا سامان بھی لے گئی۔)*
*ھبا کی امی* : یہ خواتین سارا کام اپنا خود کرتی ہیں؟
*حدیقہ* : جی آنٹی۔ یہ اپنا سارا کام خود ہی کرتی ہیں تا کہ میزبان کو کسی قسم کی کوئی تکلیف پیش نا آئے اور وہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت دین سیکھنے میں لگاۓ۔
*ھبا* : آج کے دور میں یہ مکمل پردہ کیسے کر لیتی ہیں؟
*حدیقہ* : جیسے تم دیکھ رہی ہو 🙈

*(تیسرے دن ان تینوں کے ساتھ حدیقہ کی امی بھی گئی۔)*
وہاں ان مستورات میں موجود ایک عالمہ نے تعلیم کی اور اس کے بعد حدیقہ کی امی سے کہا گیا کہ آپ دعا کروائیں, وہ ان کو کہتی رہیں یہ ان کو کہتی رہیں بالآخر حدیقہ کی امی نے کروائی دعا, جو کہ نہایت ہی خلوص اور عاجزی کے ساتھ مانگ رہی تھیں, سننے والیوں کی آنکھیں نم ہو گئی,  ایک عجیب سکینت والی کیفیت سب پہ طاری تھی, جس کو دیکھ کہ کسی کا بھی ایمان تازہ ہو سکتا ہے❤️
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*مستورات کی جماعت اب اس گھر سے رخصت ہونے والی تھی, الوداعی کلمات ہر طرف سے جاری تھے:*

*ھبا* :  مجھے تو رونا آرہا ہے۔
*حدیقہ* : تم تو ہو ہی جذباتی 🙈 جو سکھایا ہے انہوں نے اس پہ عمل کرنا۔
*ھبا* : پہلے تم تو کرو۔
*حدیقہ* : کوشش جاری ہے, دعا کرنا۔
*ھبا* : میں ان سے facebook id  لوں؟
*حدیقہ* : کیوں ؟ تا کہ تم انہیں tag کر کر کے تنگ کرو 🙈
*ھبا* : چپ رہو تم, سمجھی!
*حدیقہ کی امی* : تم دونوں یہاں بھی شروع ہوگئی!
*ھبا کی امی* : عادت سے مجبور ہیں 🙈
*ھبا کی امی, حدیقہ کی امی سے مخاطب ہو کہ :* یہ مستورات کی جماعت اپنے گھر کیسے بُلا سکتے ہیں ؟
*حدیقہ کی امی* : ہاں, جب کسی شہر میں مستورات کی جماعت آنے والی ہوتی ہے نا تو, مسجد میں بتایا جاتا ہے پھر جو لوگ اپنے گھر کا نام لکھواتے ہیں تو پھر اس حساب سے آگے۔۔
*ھبا کی امی* : اچھا, پھر یہ جو خرچہ پانی ہوتا ہے وہ, وہ کون کرتا ہے؟
*حدیقہ کی امی* : خود ہی کرتے ہیں سارا کچھ, میزبان کو بالکل بھی کسی قسم کے تکلف میں نہیں ڈالتے۔ اگر کوئی کچھ ھدیہ کے حساب سے لے کہ آتا بھی ہے تو وہ بھی اس وقت وہاں موجود خواتین میں مل جل کے شیئر کر کے کھاتے ہیں۔
*ھبا* : جی آنٹی, sharing is caring💖
*حدیقہ کی امی* : جی بیٹا بالکل۔
*ھبا کی امی* : ان سے مل کے بہت اچھا لگا۔ بہت ہی با اخلاق اور نرم طبیعت کے لوگ ہیں, امن پسند لوگ ہیں ❤️ اب مجھے سب سمجھ میں آ گیا ۔
*حدیقہ کی امی* : ہاں جو ان سے ایک دفعہ جڑ جاتا ہے وہ پھر الگ نہیں ہوسکتا❤️
*ھبا* : شکر ہے امی کو سمجھ تو آیا۔
*حدیقہ* : ایسے بولتے ہیں بیوقوف!  تمہیں تو جیسے سب کچھ پہلے ہی پتہ تھا 🙈
*ھبا* : اچھا بس نا!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*(بیانات کا سلسلہ ختم ہوجانے کے بعد, ایک دن حدیقہ کو ھبا کی کال)*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*جاری ہے۔۔۔*

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں