50

اندھیرے سے اجالے تک/قسط نمبر 5/ناول نگار/عائشہ شیخ

یہ ایک فرضی اور اصلاحی کہانی ہے, جس کو ہلکا سا مزاحیہ انداز دیا گیا ہے۔ کرداروں کے نام فرضی ہیں


*(اس کے بعد دوسرے دن, ھبا اور حدیقہ اس ٹیچر کے room میں گئیں, ہلکا سا knock کرنے کے بعد )*

*حدیقہ* :
may we come in Ma’am?
*ٹیچر* : Yes, come in
کیسے آئی ہو دونوں ؟ اور یہ ہاتھ میں کیا ہے تمہارے ؟
*ھبا* : Ma’am ہم آپ کے لیے یہ تحفہ لاۓ ہیں۔
*حدیقہ* : اس تحفے کو آگے بڑھاتے ہوۓ, پلیز قبول کر لیجیے Ma’am.
*ٹیچر* : ہممممممم۔ اوکے
*ھبا* : ہم جا سکتے ہیں واپس ؟
*ٹیچر* : yeah, sure. Go and join your class.
*دونوں*  : Yes Ma’am and thank you Ma’am
   
( ان کے جانے کے بعد ٹیچر نے دیکھا اس تحفے کو, تو اس پہ نہایت ہی نفاست کے ساتھ ایک کارڈ چھپکا ہوا تھا,  جس پہ لکھا تھا:
Ma’am you are the princess of Islam as all Muslim women are! and you are our sister in Islam, please accept our gift💕
اور ساتھ میں ایک آیت اور حدیث بھی پردہ کے حوالے سے quote کی گئی تھی اور جب اس کو کھولا گیا تو اس کے اندر ایک اسکارف اور عبایا تھا)
*باہر نکلنے کے بعد*
*ھبا* : شکر ہے ٹیچر نے لے تو لیا ورنہ مجھے تو لگ رہا تھا شاید قبول ہی نا کریں یہ تحفہ ہم سے۔
*حدیقہ* : الحمد اللہ انہوں نے لے لیا اللہ ان کے لیے اس میں ھدایت رکھے, آمین۔
*ھبا* : اگر وہ پھر بھی نا بدلیں تو ؟؟؟؟
*حدیقہ* : ھدایت تو صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے البتہ ہمیں اپنی کوشش کا اجر مل جاۓ گا🌸 لہذا تم relax ہو جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ایک ہفتہ پورا گذر گیا وہ ٹیچر کالج نہیں آئیں, اور اب دونوں فکرمند تھیں کہ پتہ نہیں ٹیچر کیوں نہیں آ رہیں۔ حدیقہ نے خیریت معلوم کرنے کے لیے اپنی ٹیچر کو ایک میسج بھیجا۔)

  *حدیقہ* : السلام علیکم, ٹیچر آپ خیریت سے ہیں؟ آپ کئی دنوں سے کالج نہیں آ رہی؟
*ٹیچر* : وعلیکم السلام, بیٹے اللہ آپ دونوں کو سلامت رکھے💕 آپ لوگوں نے جو تحفہ دیا ہے, اس کے بعد میرے اندر کی دنیا بدل گئی ہے, مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے میں نے اندھیرے میں ایک روشنی دیکھ لی ہے لیکن میں ابھی تک اس کو قبول نہیں کر پا رہی, وہ آیت جو آپ نے لکھی تھی اس کو پڑھنے کے بعد مجھے اپنے اوپر بہت شرمندگی ہوئی ہے کہ اللہ کے کلام کو میں نے کیسے نظر انداز کر دیا! میں جو سمجھتی تھی کہ یہ تو مولویوں کی بنائی ہوئی باتیں ہیں پتہ چلا کہ یہ تو قرآن میں ہے, اللہ اکبر۔
*حدیقہ* : اللہ آپ کے لیے ھدایت لکھ دے, آمین۔ اب آپ نے کیا سوچا ہے Ma’am؟
*ٹیچر* : میں جس لبرل ماحول سے تعلق رکھتی ہوں وہاں پردہ کی جگہ نہیں۔ اب میں عجیب کشمکش میں ہوں کہ میں اپنی سابقہ زندگی کو برقرار رکھوں یا اللہ کے پیغام کو ترجیح دوں! مجھے خود کو سنبھالنے میں وقت لگے گا, میرے لیے دعا گو رہیں۔
*حدیقہ* : جی بالکل Ma’am ہم آپ کے لیے دعا گو ہیں💞 اللہ آپ کے لیے صحیح فیصلے کو کرنا آسان بناۓ, آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(حدیقہ کو بہت حیرت ہوئی اپنی ٹیچر کی بات کرنے کے انداز پہ, وہ کبھی اس طرح نہیں کرتی تھیں اور حیرت اس بات کی تھی کہ, کیسے اللہ کے کلام کی ایک آیت یوں انسان کو بدل دیتی یے!! لیکن جب کوئی پورا قرآن ہی سمجھ سمجھ کے پڑھے تو پھر اس کی زندگی کتنی زیادہ شریعت کے قریب ہو جائے گی! )
*(شاید یہ ان دونوں کا صبر و اخلاق ہی تھا جو رنگ لا رہا تھا۔)*

*حدیقہ کا ھبا کو میسج*
*حدیقہ* : ھبا سنو! Ma’am سے بات ہوئی تھی۔
*ھبا* : کیا کہا تھا انہوں نے؟ کیوں نہیں آ رہیں ؟
*حدیقہ* : ان شاء اللہ آ جائیں گی۔
*ھبا* : وہ اب کیا پردہ کریں گی ؟
*حدیقہ* : اللہ جانے ۔ لیکن ہمیں ان کے لیے بہت ساری دعائیں کرنی چاہییں۔
*ھبا* : بالکل۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں