20

آمدِ حبیب اور کہاں کا یہ غبار ہے/شاعر/اسداللہ عظیم ایبٹ آباد

ہے عشق کا نشہ مجھے جنون ہے خمار ہے
میں الفتوں کی صف میں ہوں وہاں مرا شمار ہے

یہ کہہ دوں راستوں کو اب ذرا غرور کم کرو
ہے آمدِ حبیب اور کہاں کا یہ غبار ہے

صبا وگل کلی چمن جو جھومتے ہیں روز وشب
رخِ صنم عیاں ہوا اسی لئے بہار ہے

تری گلی سے چل دیا میں اجننی سا ہو کہ اب
تو یار میرے گفتگو و دید سب ادھار ہے

نظر فکر ،سفر حضر،یہ رات دن سبھی اسد
فریب زندگی کا ہے عجب سا کچھ حصار ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں