گزشتہ روز گورنمنٹ گریجویٹ کالج اوکاڑہ میں ایک نہایت پروقار اور یادگار تقریب “عکس آویزی” منعقد ہوئی، جہاں علم، یادوں اور محبت کے چراغ روشن کیے گئے۔ یہ محض ایک رسمی اجتماع نہیں تھا، بلکہ اس کی روح میں ماضی، حال اور مستقبل کی ایک دلکش ہم آہنگی پوشیدہ تھی،وہ ہم آہنگی جو علمی ورثے کی منتقلی اور مادرِ علمی سے وابستگی کے جذبے کو نئی نسل تک پہنچانے کا ذریعہ بنتی ہے۔
تقریب میں ملک کی نامور علمی و سماجی شخصیات نے شرکت کی، جن میں سینئر صحافی اور تجزیہ نگار سلمان غنی (ستارۂ امتیاز)، اولمپیئن مظہر ساہی، سیاسی و سماجی رہنما چوہدری فیاض ظفر، ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن میڈم سیدہ عندلیب ، سابقہ پرنسپلز، اساتذہ اور کالج کے ممتاز فارغ التحصیل شامل تھے۔ کالج میں حال ہی میں تعینات ہونے والے پروفیسر سردار علی حیدر ڈوگر نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور مادر علمی سے جُڑی ان نامور ہستیوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
راقم الحروف نے بھی اولڈ باریئنز ایسوسی ایشن کے عہدیدار کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی، اور اس شاندار روایت کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس تقریب کا ایک اور اہم سنگ میل یہ تھا کہ کالج میں اولڈ باریئنز کے آفس کے لیے ایک کمرہ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جو فارغ التحصیل طلبہ اور ادارے کے درمیان ایک مضبوط رابطے کا مستقل ذریعہ بنے گا۔
گورنمنٹ گریجویٹ کالج صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک فکری و نظریاتی تربیت گاہ ہے، جہاں علم کے متلاشی صرف کتابی تعلیم حاصل نہیں کرتے بلکہ انہیں سوچنے، پرکھنے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طالب علم آج مختلف میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں اور اپنی مادر علمی کا وقار بلند کر رہے ہیں۔
اولڈ باریئنز ایسوسی ایشن کا قیام اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے، جو فارغ التحصیل طلبہ اور ادارے کے درمیان ایک پُل کا کام کر رہی ہے۔ یہ پلیٹ فارم نہ صرف سابق طلبہ کو مادر علمی سے جوڑے رکھتا ہے، بلکہ نوجوان نسل کے لیے ایک علمی و فکری راہنمائی کا ذریعہ بھی بنتا جا رہا ہے۔
تقریب کے نمایاں شرکاء میں سینئر صحافی اور تجزیہ نگار سلمان غنی بھی شامل تھے، جنہیں حال ہی میں ان کی شاندار صحافتی خدمات کے اعتراف میں ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔ ان کی کالج آمد محض ایک رسمی ملاقات نہ تھی، بلکہ اپنے تعلیمی ادارے کے ساتھ گہری وابستگی اور عقیدت کا عملی اظہار تھی۔
سلمان غنی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملکی مسائل، صحافت کے بدلتے رجحانات، اور نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ اقوام کی کامیابی کا راز صرف اقتصادی ترقی میں نہیں بلکہ تعلیمی اداروں کے ساتھ مضبوط تعلق اور فکری پختگی میں مضمر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کو اپنی علمی و فکری بنیادوں کو مستحکم رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ گزشتہ سال انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا اور اب ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں ستارۂ امتیاز عطا کیا گیا۔ یہ ایوارڈ ان کی بے لوث صحافتی وابستگی اور تجزیاتی مہارت کا شاندار اعتراف ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔ ان کی آمد نہ صرف ایک خوشگوار لمحہ تھی بلکہ موجودہ طلبہ کے لیے ایک روشن مثال اور تحریک کا باعث بھی بنی۔
تقریب میں چوہدری فیاض ظفر نے بھی خطاب کیا اور تعلیم کے جدید رجحانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ آج کے دور میں کامیابی صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں، بلکہ شخصیت سازی، اخلاقی تربیت، اور سماجی شعور بھی اتنا ہی اہم ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ اپنے اداروں کے ساتھ جُڑے رہیں، اپنی مادر علمی کے وقار کو بلند کریں اور عملی زندگی میں بھی اسی وابستگی کو قائم رکھیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ گریجویٹ کالج اوکاڑہ، پروفیسر سردار علی حیدر ڈوگر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ تمام تر انتظامی اور تدریسی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کالج کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی تعلیمی اور تحقیقی سطح کو بلند کرنا ان کی اولین ترجیح ہوگی، اور وہ اس مقصد کے لیے اساتذہ، طلبہ، اور فارغ التحصیل افراد کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ کالج کی شاندار روایات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
تقریب میں سب سے اہم پیش رفت اولڈ باریئنز کے آفس کے قیام کا فیصلہ تھا، جو کالج کے فارغ التحصیل طلبہ اور موجودہ طلبہ کے درمیان ایک مستقل پل کا کردار ادا کرے گا۔ اس آفس کے قیام سے سابق طلبہ کی مادر علمی سے وابستگی مزید مضبوط ہوگی، اور وہ اپنی رہنمائی اور تجربے سے نئی نسل کو مستفید کر سکیں گے۔
پروفیسر عبدالروف کی خصوصی کاوشوں سے فارغ التحصیل طلبہ اپنے ادارے سے دوبارہ جُڑ رہے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ علم کی شمع کو روشن رکھنے کے لیے نسل در نسل ایک دوسرے کا ساتھ ضروری ہے۔
یہ تقریب محض ماضی کی یادوں کو تازہ کرنے کا موقع نہیں تھی، بلکہ ایک درخشاں روایت کو مستحکم کرنے کی کوشش تھی، جس کے ذریعے ہر فارغ التحصیل طالب علم اپنی مادر علمی کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کو اپنی ذمہ داری سمجھے۔
ترقی یافتہ اقوام وہی ہوتی ہیں جو اپنے علمی ورثے کو زندہ رکھتی ہیں، اپنے تعلیمی اداروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور اپنی آئندہ نسلوں کو ان اداروں سے جوڑنے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔
گورنمنٹ گریجویٹ کالج اوکاڑہ کی یہ تقریب اسی روایت کا تسلسل تھی، جہاں علم اور محبت کی شمعیں روشن کی گئیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی اسی روشنی میں اپنی راہیں متعین کر سکیں۔ یہ وابستگی صرف ایک جذباتی تعلق نہیں بلکہ ایک علمی و فکری سرمایہ ہے، جو وقت کے ساتھ مزید پروان چڑھتا جائے گا۔
یہ تقریب ہمیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ اپنے تعلیمی اداروں سے جُڑے رہنا، ان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا اور نئی نسل کو راہنمائی فراہم کرنا ہمارا اخلاقی اور سماجی فرض ہے۔ یہی وابستگی اور محبت علم، عزت اور لکھو کے ساتھ لکھوترقی کی ضمانت ہے۔
