پاکستان میں ہر سال وائرل بیماریاں پھیلتی ہیں ۔اس سال پنجاب اور دیگر صوبوں میں وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا ہے کہ ڈینگی، نمونیہ ، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہوسکتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ لاہور سمیت ملک بھر کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، بیماریوں کے علاج معالجے کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
ڈی جی ہیلتھ کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں آگاہی بینرز اورکاونٹرز بنائےجائیں، ضروری ادویات اسپتالوں میں لازمی موجودہونی چاہیے۔
محکمہ صحت حکومت پاکستان کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ اسپتالوں میں تمام مریضوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔
پنجاب سمیت ملک بھر میں ہر سال اس موسم میں وائرل بیماریوں سے بہت سے لوگ متاثرہوتے ہیں۔ ڈائریکٹر سی ڈی سی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں 8 بیماریوں کے پھیلنے سے پہلے اقدامات اور آگاہی ضروری ہے۔
محکمہ صحت نے تمام انتظامی افسران کو بہترین انتظامات اور اقدامات کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
لوگوں کو پہلے سے ان بیماریوں کی علامات اور احتیاطی تدابیر کی آگاہی بھی اہم ہے۔
پاکستان میں ڈینگی، نمونیا، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا جیسی بیماریوں کے بارے میں تفصیلات درج ذیل ہیں:
ڈینگی:
ڈینگی بخار مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔
اس کی علامات میں تیز بخار، سر درد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، اور جلد پر خارش شامل ہیں۔
سنگین صورتحال میں ڈینگی بخار جان لیوا ہو سکتا ہے۔
یہ بیماری خاص طور پر مون سون کے موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔
نمونیا:
نمونیا پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے جو بیکٹیریا، وائرس یا فنگس کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس کی علامات میں کھانسی، بخار، سانس لینے میں دشواری، اور سینے میں درد شامل ہیں۔
یہ بیماری بچوں اور بزرگوں میں زیادہ عام ہے۔
انفلوئنزا:
انفلوئنزا ایک وائرل انفیکشن ہے جو سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے۔
اس کی علامات میں بخار، کھانسی، گلے کی خراش، ناک بہنا، اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔
یہ بیماری سردیوں میں زیادہ عام ہوتی ہے۔
خسرہ:
خسرہ ایک متعدی بیماری ہے جو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اس کی علامات میں بخار، کھانسی، ناک بہنا، آنکھوں میں جلن، اور جلد پر سرخ دانے شامل ہیں۔
یہ بیماری بچوں میں زیادہ عام ہے۔
کالی کھانسی:
کالی کھانسی ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے۔
اس کی علامات میں شدید کھانسی کے دورے شامل ہیں، جس کے بعد سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔
یہ بیماری بچوں میں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔
نیگلیریا:
نیگلیریا ایک امیبا ہے جو دماغ کو متاثر کرتا ہے۔
یہ بیماری عام طور پر آلودہ پانی میں نہانے سے ہوتی ہے۔
اس کی علامات میں سر درد، بخار، متلی، اور گردن میں اکڑن شامل ہیں۔
یہ بیماری جان لیوا ہو سکتی ہے۔
نیگلیریا سے بچاؤ کے لیے پانی میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کرنا ضروری ہے۔
نیگلیریا فولیری کے باعث کراچی میں خاتون کا انتقال 2025ء میں اس وائرس سے پہلی ہلاکت ہے۔
موجودہ رپورٹس کے مطابق، 2025 ء میں بھی ان بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔
خاص طور پر، ڈینگی اور نمونیا کے کیسز میں اضافہ متوقع ہے۔
حکومت کی جانب سے ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق اعداد وشمار :
سندھ:
رواں برس 13 مارچ تک ملیریا کے 6 ہزار 57 کیسز رپورٹ ہوئے
سندھ میں ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ملریا کی روک تھام اسی وقت ممکن ہے جب صفائی کا انتظام بہترین کیا جائے اور مچھروں کی افزائش کی روک تھام کی جائے اس کے ساتھ ہی مچھر مار سپرے ہر گلی اور کوچے میں کیا جائے۔
خسرہ سے 2 ماہ میں 17 بچے انتقال کر گئے
سندھ میں خسرہ کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ احتیاط کی بھی ضرورت ہے۔
اسی طرح کراچی میں مارچ کے مہینے میں ڈینگی کے 24 کیسز سامنے ائے۔ ڈینگی بھی ایک خاص قسم کے مچھر سے پھیلتا ہے اس سے بچاؤ کے لیے صفائی کے ساتھ ساتھ مچھر مار سپرے بھی کرنا ضروری ہے تاکہ مچھروں کی افزائش کو ختم کیا جا سکے۔
رواں سال کراچی میں 146 اور سندھ بھر میں 164 افراد ڈینگی سے متاثر ہو چکے ہیں۔
ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے روزمرہ کی خوراک میں جو، بیریز، خشک میوے، پالک اور تخم بالنگا روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنا مفید ہے اور ان بیماریوں سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔
ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے کہ جسم کو اور کپڑوں کی صفائی کا خیال رکھا جائے اور اس کے ساتھ ہی ہلکی پھلکی ورزش اور
چہل قدمی کی عادت ڈالی جائے جس سے دل و دماغ کو تر و تازگی ملتی ہے۔
ہلکی ورزش جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند تو ہے ہی لیکن پارکوں اور سبزہ زاروں میں صبح سورج کی ابھرتی کرنوں اور تازہ ہوا میں یا شام کو ڈھلتے سورج میں چہل قدمی دل و دماغ کو ترو تازہ رکھنے کے ساتھ ساتھ صحت وتندرستی کو بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ملک بھر میں ہر سال کی طرح اِس موسم میں وائرل بیماریاں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں اور لوگوں کو بیمار کر رہی ہیں تاہم ضرورت اِس امر کی ہے صوبائی حکومتیں اور محکمہ صحت کے حکام تمام مراکزِ صحت میں بنیادی طبی لکھو کے ساتھ لکھوسہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر متوقع وائرل بیماریوں کے سد ِ باب سے متعلق آگاہی مہم بھی شروع کریں، کیونکہ پرہیز اور احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہی ہوتا ہے۔