101

عید الفطر اور ہماری روایات/تحریر/آپا منزہ جاوید/اسلام آباد

عید الفطر ہماری خوشی کا مزہبی تہوار ہے یہ خوشی روزے مکمل رکھنے کے بعد کی خوشی ہے کہ ہم نے احکام الٰہی کی پابندی کی ہے
ان شاءاللّٰه ہماری بخشش ہو گئ ہے۔
الله تعالی کریم ہے غفور الرحیم ہے اس کی بخشش پر پورا یقین رکھیں۔۔اور روز عید کو خوشی کا اظہار کریں الله تعالی کا شکر ادا کریں کہ الله تعالی نے صحت کے ساتھ روزے رکھنے اور عبادت کرنے کی توفیق دی ۔عید کے دن نئے کپڑے پہنیں صبح کوئ میٹھی چیز کھائیں تاکہ روزوں کی روٹین سے ہٹ جائیں ۔ نماز عید سے پہلے کجھور کھا لی جائے تو بہت ہی اچھا ہے توانائی بحال ہو جاتی ہے اور روزے کے دونوں کی روٹین سے بھی ہٹ جاتے ہیں یا جو بھی میٹھے میں آپ کو پسند ہے شوق سے کھاتے ہیں کھائیں۔ عید کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے اس لیے اس دن خوب شوق سے کھائیں پئیں اور الله کی نعمتوں کا شکر ادا کریں۔۔
کیونکہ یہ ایک خوشی کا دن ہے لہذا کوشش کریں یہ دن اپنے عزیزوں کے ساتھ خوشی خوشی گزاریں ۔بچوں کو والدین’ بیوی اور خود بھی نیاء لباس زیب تن کریں تاکہ خوشی کا اظہار ہو کیونکہ یہ دن الله تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے مقرر کیا گیا ہے تو اسے زیادہ اہتمام کے ساتھ گزاریں ۔
عید الفطر میں فطرانہ نماز عید سے پہلے دینا زیادہ درجہ رکھتا ہے تو فطرانہ پہلے سے ہی نکال دیں یہ کام بچوں کے سامنے ان کے علم میں لا کر کریں انہیں اپنی مزہبی روایت ان کے ارکان آپ نے سکھانے ہیں عید پے ان کے ہاتھوں سے خیرات کراویں انہیں صدقہ خریت کرنا سکھانا آپ کا کام ہے نماز عید کی تیاری ان کے ساتھ کریں. انہیں اپنے ساتھ عید کی نماز کے لیےمسجد لے کر جائیں وہاں نماز عید کے بعد سب سے گلے مل کر عید ملیں عید مبارک کہیں تو اپنے بچوں کو بھی گلے لگائیں انہیں بھی عید مبارک کہیں انہیں احساس کرؤائیں یوں محبت سے عید ملتے ہیں گلے ملنے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔
کیونکہ روزے تھے آپ عبادات تسبیحات اور روزے کی وجہ سے کسی عزیزکے گھر جا نہیں سکے ان سے مل نہیں سکے تو عید پر ان سے ملنے کا وقت نکال لیجئے ۔کوشش کیجیئے جب آپ کسی کے گھر جانے کا ارادہ کریں تو اسے پہلے مطلع کریں اسے پوچھیں اجازات لیں کہ آپ ان کے گھر کچھ وقت کے لیے آ سکتے ہیں اور اگر وہ اجازات دیے دیتے ہیں تو کوشش کیجیئے کھانے کے وقت کسی کے گھر نہ جائیں کیونکہ ابھی روزوں کی مصروفیت سے سب کو فراغت ملی ہے تو کسی دوسرے کے سکون آرام کو مصروفیت میں نہ بدلیں۔ جس کے بھی گھر جائیں تھوڑی دیر کے لیے ان کے گھر رکیں اور اجازت طلب کر لیں کچھ لوگوں میں عادت ہوتی ہے کسی کے گھر گے تو رات تلک ان کے گھر سے اٹھنا ہی نہیں پہلے کھانا کھائیں گے پھر چائے کا درو چلے یعنی میزبان سارا دن میزبانی میں ہی لگا رہے اور وہ تھک جائے۔ دوسرے کے آرام تھکاوٹ کا خیال رکھیں۔ عید کا دن ہے تو یقیناً جس کے گھر جائیں گے کوئ تحفہ لے کر جائیں گے ۔
تو بہترین تحفہ وہ ہوتا ہے جو استعمال میں آئے
پیسے تو آپ نے تحفہ خریدنے کے لیے خرچ کرنے ہی ہیں تو کوشش کیجیئے تحفہ ایسا ہو جو کسی کے گھر میں استعمال ہو سکے نہ کہ ہر کوئ کیک مٹھائی لے کے جائے یہ استعمال میں نہیں آتیں اور پڑی رہتی ہے رزق ضائع ہوتا ہے نعمتوں کی ناشکری ہوتی ہے بہتر ہے آپ خاتون خانہ کے لیے کوئ چادر ‘سوٹ’یا کلاس کا سیٹ’ چائے کا سیٹ’ یا ٹرے سیٹ لے جائیں تاکہ وہ جب بھی استعمال کریں آپ کو یاد کریں ۔
ہاں ایک بات جو میں لازمی یہاں لکھنا چاہتی ہوں وہ ایک عیدی دینے کی رسم ہے اوریہ رسم ہمارے بچوں کی اچھی ذہنی نشوونما میں رکاوٹ ہے بچوں کو عید دینا ہے تو والدین دیں دوسرے تیسرے نہیں
یہ رسم سب سے ختم نہیں کر سکتے تو آپ اپنے بچوں کے لیے ختم کریں اس سے بچوں میں پیسوں کا لالچ پیدا ہوتا ہے دوسروں سے لینے کی عادت پڑتی ہے دوسرے کچھ دیں گے یہ دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے جو بچوں میں خودداری انا وقار ادب ختم نہیں تو کم ضرور کر دیتی ہے ۔
ہمیں سختی سے اس رسم کو روکنا ہے ںلکہ ختم کرنا ہے بچوں کو سوائے اپنے ماں باپ سے کسی سے کچھ لینے کی عادت مت ڈالیں انہیں شروع سے ہی اتنا خوددار بنائیں کہ جب کوئ انہیں کوئ دوسرا کچھ دیے تو انہیں برا محسوس ہو ۔دیکھا جائے تو
ہم بچوں کو خود مانگنے کی طرف لگاتے ہیں چچا سے تایا سے ماموں نانا نانی داد دای بچے ان سے عید مانگتے ہیں اور ہم فخر سے مسکراتے رہتے ہیں ہم محسوس نہیں کرتے یہ انتہائی بری عادت ہے
جو بڑے ہونے تک بچوں میں بختہ ہو جاتی ہے یہی بچے بڑے ہوکر دوسروں سے مانگنے میں شرم محسوس نہیں کرتے ۔ ہر وقت دوسرے سے مدد کی تواقع رکھتے ہیں ۔ میں تو کہتی ہوں
جب کوئ مہمان یا رشتے دار آپ کے بچے کو عیدی دینے کی کوشش کرے تو انہیں اسی وقت منع کر دیں اور بچوں کو بھی سختی سے منع کریں اور انہیں سمجھائیں دوسروں سے لینا مانگنا برا قابل شرم عمل ہوتا ہے۔
آپ خود بھی جب کسی کے ہاں جائیں اگر کوئ تحفہ نہیں لیا تو آتی مرتبہ ان کے بچوں کو کچھ رقم دینے کی بجائے ان کی کھانے کی یا چائے کی ٹرے میں کچھ رقم رکھ دیں کہ تو انعام ہے آپ نے روزوں میں گھر والوں کی اتنی خدمت کی اور آج عید پر ہماری مہمان نوازی بھی بہترین کی ۔
سوچیں سمجھیں کہ لالچی بننے میں بچوں کا کوئ قصور نہیں انہیں آپ نے لالچی بنایا مانگنا سیکھایا قصور وار والدین ہوتے ہیں جو آپ سکھائیں گے وہ ویسا ہی کریں گے ۔
بچوں کو پس محبت کرنا ادب کرنا سیکھائیں انہیں عید پر جو لے کر دینا ہے خود لے کر دیں انہیں اپنے قرب کی اپنے اکھٹے رہنے کی خوشی محسوس کروایں انہیں محسوس کروایں ہم ایک دوسرے کے لیے اہم ہیں ہماری خوشی ایک دوسرے کو خوش رکھنے میں ہے اصل رشتے محبت کے ہوتے ہیں تو پھر
بچے کبھی پیسوں کے لیے کسی کے ہاتھ کی طرف نہیں دیکھیں گے
بلکہ وہ رشتوں کو عزت دینا سب کا ادب کرنا ان سے محبت کرنا سیکھیں گے
ہاں عید پر اپنے والدین کے لیے لازمی اچھا لباس خریدیں ان کی پسند کی کوئ ڈش تیار کریں یہ کام اپنے بچوں کے سامنے کریں ان کو ساتھ لے کر خریداری کریں تاکہ آپ کاکل بہترین خوشیوں بھرا ہو سکے
لکھو کے ساتھ لکھوخوش رہیں خوشیاں بانٹیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں