30

فرشی شلوار سے فی الحال تک/مزاح نگار/سارہ عمر

عید کی آمد آمد تھی اور چار سو فرشی شلوار کے چرچے تھے۔دن رات فرشی شلوار کے قصے کہانیاں سنائے جاتے۔سوشل میڈیا پہ پوسٹ اور ریلرز کی بھرمار تو درزیوں کے فرشی شلوار کے اشتہار بے شمار۔ہر اگلا مسیج یا ریل فرشی شلوار کے ہی متعلق ہوتی۔حتی کہ عورتوں کا موضوع گفتگو اب بس فرشی شلوار ہی بن کر رہ گیا تھا۔
کب بنائی جائے؟کس سے سلوائی جائے؟کس رنگ کی بنائی جائے؟بنائی بھی جائے یا نہ بنوائی جائے؟پورا ملک فرشی شلوار پہننے اور نہ پہننے کے متعلق دو گروہوں میں تقسیم ہو چکا تھا تبھی ایک قلیل سی آبادی ابا اور بھائی کی شلواریں پہن کر اسٹائلنگ کرتی نظر آئی جس نے فوری حل برائے فرشی شلوار بھی تجویز کر دیا۔
جب دنیا اندھا دھند فرشی شلوار کے پیچھے بھاگ رہی تھی ایک مرد مجاہد میدان میں کودا اور ساری دنیا کی توجہ فرشی شلوار سے ہٹا کر ”فی الحال“اپنی جانب مبذول کروا لی۔
یہ مرد مجاہد جسے دنیا دانش تیمور کے نام سے جانتی ہے جانے انجانے میں اپنی ہی بیوی کے سامنے ایسا بیان دے بیٹھا کہ سارا ملک فرشی شلوار کے تھان کے تھان الٹ کر نیا تماشا دیکھنے آ پہنچا۔اب جس جانب رخ کیجیے ادھر بس ”دانش تیمور کی چار شادیوں“ کے متعلق فصاحت و بلاغت پہ مبنی بیان اور ”فی الحال“ کے چرچے ہیں۔
اب اس ایک ”فی الحال“ جیسے لفظ سے کانٹنٹ کریٹرز نے ایسا کانٹنٹ نکالا ہے جیسے مالٹوں کو نچوڑ نچوڑ کر رس نکالا جاتا ہے۔
دانش تیمور کا بیان تھا کہ
”ویسے تو مجھے اجازت ہے چار شادیوں کی کر نہیں رہا تو یہ الگ بات ہے۔یہ میرا پیار ہے اس لیے کہ میں زندگی فی الحال انہی کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔“
بس اس بیان کے نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے پاکستان سمیت یہ خبر پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔پاکستانی عوام اپنا اپنا پھپھی کانٹنٹ لے کر گھروں سے نکل آئی۔جیسے گھر میں کچھ بھی ہو پھپھی اپنا بکسا تھامے سب سے پہلے آپ کے دروازے پر ہوتی ہیں کہ ان سے سگا آپ کا کوئی نہیں اور پھر یہی پھوپھو سارے محلے کے سامنے دل کے پھپھولے پھوڑتی ہیں۔بالکل اسی طرح پاکستانی میڈیا بھی اس وقت پھوپھو بنا دانش تیمور پر گفت و شنید کرنے میں مصروف ہے۔سب اپنے اپنے کام چھوڑ کر جس طرح دانش تیمور کے ”فی الحال“ کا رگڑا لگا رہے ہیں امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی یہ سوال تدریسی کتب کا حصہ ہو گا کہ
”شریعت میں کتنی شادیوں کی اجازت ہے مگر آپ فی الحال کتنی کر سکتے ہیں؟“
سب سے پہلے یہ بیان نشر ہوتے ہی مشہور اداکار حمزہ علی عباسی کے سابقہ بیان کے ساتھ اس فی الحال کا مقابلہ اور موازنہ کیا گیا اور عوام نے فوراً ہی اس سابقہ انٹرویو کو دیکھ کر حمزہ علی عباسی کے ہاتھ میں ”گرین فلیگ یعنی ہرا جھنڈا“ تھما دیا اور نمل عباسی کو خوش قسمت ترین بیوی قرار دے دیا۔یاد رہے یہ وہی نمل عباسی ہیں جنہیں اپنی چہرے کی سرجری کی وجہ سے خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے شوہر کو بے چارا قرار دیا گیا تھا جس نے شادی تو حسین عورت سے کی تھی مگر اس نے سرجری کے بعد اپنا چہرہ ہی بگاڑ لیا۔حتی کہ حمزہ کی ڈاکٹر بہن کو بھی اتنی باتیں سنائی گئیں کہ تنگ آ کر ان کے سیلون نے بھی ہاتھ جوڑ دئیے تھے کہ
”بس کر دو پاکستانی عوام اتنے مسائل تو ساسیں نہیں کھڑے کرتی جتنے پاکستانی عوام کھڑے کر دیتی ہے۔“
اب اس بیان پہ یہیں پر بس نہیں ہوئی بلکہ،ہر دوسری ریل اب کچھ اس طرح کی دکھائی دیتی ہے۔جس میں کوئی خاتون یہ کہتی نظر آتی ہیں۔
”ویسے تو مجھے الگ گھر لینے کی اجازت ہے مگر فی الحال میں جوائن فیملی میں ہی رہ رہی ہوں۔مجھے مذہب نے اجازت تو دی ہے مگر یہ میری محبت ہے کہ میں جوائن فیملی میں ہوں۔“
دوسری جانب سے کانٹنٹ نشر ہوتا ہے
”ویسے تو مجھے عید پہ چار جوڑے بنانے کی اجازت ہے،مگر یہ میری بچت ہے کہ فی الحال میں اس عید پہ بس ایک جوڑا بنا رہی ہوں۔“
ایک اور ریل میں ایک بلاگر دانش تیمور کو ”ریڈ فلیگ یعنی سرخ جھنڈا“ قرار دیتے ہوئے اپنی دوستوں کے سامنے بڑکیاں مارتے ہوئے کہتی ہیں کہ ”ویسے تو میرے شوہر کو چار شادیوں کی اجازت ہے مگر وہ فی الحال میرے ساتھ ہی رہ رہے ہیں۔اللہ اللہ کتنی محبت کرتے ہیں ناں مجھ سے؟“
اسی پہ عوام کا رد عمل ختم نہیں ہوا تھا کہ دانش تیمور نے ایک اور دانش مندی دیکھا دی کہ ان کی بیوی کے مطابق، کسی زمانے میں وہ خرچہ اپنے سسر سے لیا کرتی تھیں۔اب دانش لاکھ کہتے رہے کہ وہ میرے والد ہیں اور میرے سارے چیک والد کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتے ہیں۔ساری پاکستانی عوام پھوپھو کی طرح منہ پہ دوپٹہ رکھے ”ہا ہائے!ای کی چول ماری ہے؟“کہتی دکھائی دے رہی ہے۔بے شک اس سب سے دانش اور عائزہ کو گھنٹا فرق نہ پڑتا ہو مگر ہماری عوام کو تو دوسرے کے گھر میں کھڑی اضافی گاڑی سے بھی پیٹ میں مروڑ پڑتا ہے سو اس بیان سے کیوں کر نہ پڑے؟
دانش کی دانش مندی کے چرچے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بے پناہ مشہور ہوئے ہیں۔جسے ہم عرف عام میں کہتے ہیں ”وائرل“ یا ”وائرس“ تو یہ بیان وائرس کی طرح ایسا پھیلا ہے کہ سرحد پار کے بلاگر پہ اس پہ بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
چار شادیوں کے متعلق جو نادر ارشادات رمضان ٹرانسمیشن میں دانش تیمور نے نشر کیے ہیں، یہ رمضان ٹرانسمیشن لاکھوں ویوز لے چکی ہے۔اسی باعث اسی رمضان ٹرانسمیشن میں رابعہ انعم دانش تیمور کو ”فی الحال“ کے لقب سے پکارتی نظر آئیں اور دانش ”بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا؟“ کی عملی تصویر بنے دکھائی دئیے کہ دھڑلے سے بتاتے رہے کہ ”میں اور عائزہ تو کمنٹ پڑھ پڑھ کر ہنستے رہے۔“
ہنسنا تو بنتا ہے پاکستان کے مشہور ترین سیلبریٹی کپل کو جسے پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا تھا،چند دنوں میں ہی ”لافنگ اسٹاک“ بن کر رہ گیا ہے مگر کسے فرق پڑتا ہے کیونکہ اس بہانے وہ مزید مشہور ہو گئے ہیں۔تازہ اطلاعات کے مطابق اس تنازعہ کے باعث دانش کے انسٹاگرام کے فالورز میں راتوں رات اضافہ ہو گیا ہے اور یوں ”فی الحال“ کی ہاہپ نے انہیں مزید وائرل کر دیا ہے۔
ویسے تو ہر دوسری پوسٹ ہی ”فی الحال“ کے متعلق کی جا رہی ہے اور فیس بک کی وال اس قسم کے ٹرینڈنگ کی ورڈ سے بھری نظر آتی ہے۔
”دانش تیمور کے ڈرامے“
”میرے پاس فی الحال تم ہو“
”حکم اور اجازت میں فرق“
”فی الحال چار شادیاں“
”رمضان ٹرانسمشن اور مذہبی چورن“
عدنان فیصل بھی پیچھے نہ رہے اور عائزہ کی حمایت میں میدان میں کود پڑے اور پوسٹ لگا دی۔
”مجھے بھی خلع کا حق ہے فی الحال دانش کے ساتھ ہوں۔“
فیس بک پہ تقریباً ہر خاص و عام نے اس موضوع پر تبصرہ کرنا رمضان کے روزے کی طرح فرض سمجھا ہے مگر اسد امتیاز کی پوسٹ نے حقیقتاً چونکنے پہ مجبور کر دیا۔بقول ان کے وہ خود دو کشتیوں کے مسافر یعنی دو بیویوں کے واحد شوہر ہیں سو ذاتی تجربہ یہی کہتا ہے کہ جب بھی کسی مرد نے دوسری شادی کرنی ہو وہ اسی طرح کے بیان دے کر پہلے ذہن سازی کرتا ہے۔ان کے مطابق چونکہ دانش تیمور صاحب بھی شعیب ملک کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے کہیں کاروائی ڈالنے والے ہیں سو دھڑلے سے بیوی کے سامنے یہ اقرار کر رہے ہیں کہ مجھے اس فعل کی اجازت ہے اور تم کچھ نہیں کر سکتی۔
بقول اسد صاحب جب جب ان کی پہلی بیوی ان سے لڑائی کرتی وہ غصے میں یہی کہتے کہ میں دوسری شادی کر لوں گا جوابا بیوی کہتی کہ کر لیں،جو کرنا ہے کر لیں۔سو وہ اسی جواب کو بیوی کی اجازت سمجھ کر دوسری بیاہ لے آئے اور کہا کہ خود ہی تو کہا تھا کہ کر لو۔
اب اس تجربہ کار مرد کی پیش گوئی کے مطابق جلد ہی مضافات میں دانش تیمور کی دوسری شادی کی خبریں گردش کرنے والی ہیں۔
اب آگے حالات کس نہج پہ پلٹا کھائیں گے ”فی الحال“ کچھ کہہ نہیں سکتے مگر ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ دانش اور عائزہ کو چار بچے مزید دے دے تاکہ دانش کے سر سے چار شادیوں کا بھوت اتر سکے اور یہ جوڑا سدا ایک لکھو کے ساتھ لکھودوسرے کے سنگ اسی طرح ہنستا مسکراتا رہے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں