” آپ علیہ الصلاۃ والسلام جب مدینہ تشریف لائے تو مشرکینِ مکہ کے ساتھ ساتھ مزید دو دشمنوں کا اضافہ ہوگیا، جن کا تعلق فقط مدینے کی حد تک تھا۔ ایک یہودی اور دوسرا منافق۔ مشرکین سے جو معرکہ آرائی ہوتی تھی، وہ تو سب کو پتا ہے، لیکن مدینے میں دشمنانِ رسالت کے ساتھ آپ کا رویہ کچھ مختلف تھا۔آپ نے یہودی دشمن کو تو ہر طرح سے زچ کیا، جرم کی پاداش میں قانونی طور پر ان کے جنگجو قتل کروائے، ان کے باغات جلائے، یہاں تک کہ مدینہ منورہ کی حدود سے ہی انہیں بے دخل کر دیا۔ جبکہ منافقین کے ساتھ آپ کا رویہ مبارک مختلف تھا۔ ان کی ہر ہرزہ سرائی پر آپ نے خاموشی فرمائی، دھوکے بازی پر صبر فرمایا، یہاں تک کہ بعض صحابہ نے آپ سے اجازت چاہی کہ “حضور! اجازت عنایت فرمائیں، ہم ان کے منہ بند کریں”، لیکن نبی ملاحم ﷺ نے منع فرمایا۔بدر کی جنگ ہو، اُحد میں ان کی شرارت ہو، یا غزو بنو مصطلق میں ان کے نعرے “ہم میں سے معزز ترین کمتر لوگوں کو مدینے سے نکالے گا”۔ ہر مرتبہ آپ خاموشی اختیار فرماتے۔ تبوک میں، جہاں کعب بن مالک رضی اللّٰہ عنہ نے سچ بولنے کے باوجود تنبیہ پائی، وہاں منافقین کے صریح جھوٹوں پر بھی آپ نے “اللّٰہ تمہیں معاف کرے” کہہ کر صرفِ نظر کیا۔یہ آپ ﷺ کی ایک جنگی حکمتِ عملی تھی، جو آپ اپنے مبارک عمل سے ہمیں سکھا گئے۔ آپ کے مدمقابل بعض دفعہ آپ کی دوستی کا لبادہ اوڑھ کر بھی آ سکتا ہے۔ آپ نے غیروں پر سے تو لاٹھی اتارنی نہیں، بلکہ انہیں سیدھا کرنا ہے تاکہ وہ اپنی روش درست کریں۔ جبکہ اپنے پن کے لبادے میں چھپے دشمن پر ہاتھ اٹھانے کے بجائے، ان سے بے رغبتی اختیار کرنی ہے، انہیں اہمیت دینا چھوڑ دینا ہے، ان کی بات سنی ان سنی کردینی ہے، اور ان پر سے توجہ ہٹا لینا۔ پس ایک وقت آئے گا کہ یہی منافقانہ روش والے شریر آپ کے قدموں میں گریں گے۔سیرت کی کتابوں سے ہمیں یہ بات بھی ملتی ہے کہ آپ کے اخیر عمر میں بہت سے منافق سیدھے ہو کر سچے مسلمان بن گئے تھے۔ ان سے آپ نے کوئی جنگ نہیں فرمائی، یہاں تک کہ ان کو سب کے سامنے واضح بھی نہیں کیا، سوائے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے۔ بس آپ نے ان سے بے اعتنائی اختیار کر کے ان کو سبق سکھایا، پھر وہ اپنی غلطی سے رجوع کر کے مخلص مسلمان بن گئے۔آج بھی جب میرا اور آپ کا سامنا ایسے دشمنوں سے ہو، جن پر ہاتھ اٹھانے سے ہمیں ہی نقصان ہو، تو اس صورت میں نبوی طریقہ ہی اکسیر عمل ہے، جو اندر کے نفاق کو ختم کر سکتا ہے۔ یہ آپ کو کسی ایسے عمل سے، جس سے آپ ہی کی بدنامی ہو یا آپ ہی سزاوار ثابت ہوں، سے بچاتا ہے۔

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل