میں ایک سردار عورت ہوں/تحریر/مریم محمد دین 0

میں ایک سردار عورت ہوں/تحریر/مریم محمد دین

حوّا علیہ السلام سے لے کر امتِ مسلمہ کی ہر عورت مضبوط ہے،
بس ضرورت ہے تو ہمیں اس کو سمجھنے کی۔
قرآن نے ہمیں زمانۂ جاہلیت کی سوچ سے آگاہ کیا،
جب ہمیں اضافی بوجھ و نحوست سمجھ کر زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔
قرآن نے اُن کے اس عمل کو رد کیا،
اور ان کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا:
(اور جب لڑکی سے، جو زندہ دفنا دی گئی ہو، پوچھا جائے گا کہ وہ کس گناہ پر ماری گئی؟) [سورۃ التکویر]
اللہ کریم نے سخت سزاؤں کا اعلان فرما دیا۔

ہم اپنا مقام پہچانیں تو امی خدیجہؓ کی حیاتِ طیبہ مشعلِ راہ ہے،
رسول ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی،
ایک مضبوط، باکردار، باحیا، سمجھدار خاتون۔
زمانۂ جاہلیت میں بھی وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ایک کامیاب بزنس وومن تھیں۔
رسول ﷺ کو پیغامِ نکاح دے کر ہمیں سمجھایا کہ:
“میری بیٹیو! تم میں بہترین فیصلے کرنے کی صلاحیتیں ہیں۔”

دُکھ، درد، تکلیف، بیوگی یا طلاق یافتہ عورت ہونا تمہارا عیب نہیں ہے۔
امی عائشہ صدیقہؓ، جن کی زندگی ہر بیوہ کے لیے مشعلِ راہ ہے،
علم و تقویٰ کی وہ بےمثال ماں،
محبوب شوہر کے رخصت ہوجانے پر انہوں نے ان کی تعلیمات کو سینے سے لگایا تاحیات،
وہ علم کی شمع روشن کرتی رہیں۔
فقہ، سیاست، حدیث، تفسیر — ہر ایک علم میں ماہر،
پاکدامنی و تقویٰ کی عظمت کی مثال۔

حضرت فاطمہؓ — دنیا کے عظیم ترین والد کی عظیم ترین بیٹی،
زندگی میں کئی مراحل آئے، لیکن وہ ایک مضبوط عورت بنی رہیں۔
حضرت زینب بنت جحشؓ، جن کو رسول ﷺ کی صورت میں
اللہ کریم نے بہترین بدل عطا فرمایا۔

اسلام نے عورت کو اعلیٰ مقام دیا۔
اپنی حیثیت کو پہچانتے ہوئے عورت کو اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

امی سُلیمؓ، جنہوں نے اپنے ننھے شہزادے کی روح اپنی گود میں پرواز کرتے دیکھی،
لیکن وہ مضبوط عورت بنیں،
اپنے شوہر کی آمد پر فوراً خبرِ غم نہ سنائی۔

حضرت حنظلہؓ کی بیوی، جنہوں نے چند لمحے ہی شوہر کے ساتھ گزارے تھے
اور ان کو راہِ جہاد میں بخوشی بھیج دیا تھا۔

زینب بنت علیؓ، جنہوں نے اپنے خاندان کو اپنی آنکھوں کے سامنے
شہید ہوتے اور اپنے بھائی کا سر تن سے جدا ہوتے دیکھا،
لیکن وہ شجاعت و بہادری کے ساتھ مضبوط کھڑی رہیں۔

امت کی عام عورت کا غم، ان غموں کے سامنے کچھ نہیں۔
ہمیں فقط دنیا کے غم ہیں۔
ہم ڈر کر سہم جاتے ہیں۔
ہمیں بیوہ یا طلاق یافتہ کہلائے جانے کا خوف ستاتا ہے۔
ہم کمزور سہارے ڈھونڈتے ہیں۔

حالانکہ ہم امی خدیجہؓ کی طرح ایک مثال بن سکتے ہیں،
تاکہ معاشی حالات کا رونا ہم نہ روئیں۔
ہم امی عائشہؓ کے علم و تقویٰ کو مشعلِ راہ بنا کر
لوگوں کو خود پر تنقید نہیں، تعریف کا موقع دے سکتے ہیں۔
زینب بنت علیؓ کی طرح بہادر بن سکتے ہیں۔

اگر ہم تنہا رہنے کا فیصلہ کرلیں،
تو ہم مریمؑ کی طرح ایک بےمثال زندگی جی سکتے ہیں۔
لیکن ہم ایسا نہیں کر رہے، ہم کمزور سہارے ڈھونڈتے ہیں۔

اس ترقی کے دور میں ہم پیچھے کیوں رہ گئے؟
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم خود کو ایک کمزور عورت سمجھتے ہیں۔
حالانکہ اسلام نے، قرآن نے، ہمارے آقا کریم ﷺ نے ہمیں عزت دی ہے، مقام دیا ہے۔
ہمیں بس اپنے مقام کو پہچاننا اور سمجھنا ہے،
اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہے۔

ہم معاشرے کے محتاج نہیں ہیں، یہ معاشرہ محتاج ہے۔
ہم نہ ہوں تو ایک گھرانے کی تکمیل ناممکن ہے۔
ہم نسلوں کی معمار، سردار عورت ہیں۔

لہٰذا، اے بہنِ مسلمان!
وقت ہے اپنی آنکھیں کھولنے کا، اپنی طاقت کو پہچاننے کا،
اور اپنی ذات کو وہ مقام دلانے کا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمیں دیا ہے۔

ہم وہی سردار عورتیں ہیں جن کی شجاعت نے تاریخ کے صفحات کو سنوارا،
جن کی صبر و استقامت نے ہر آزمائش کو کامیابی میں بدلا۔
ہم وہی عورتیں ہیں جنہوں نے اپنی قربانیوں اور جذبوں سے معاشرے کی بنیادیں مضبوط کیں،
جن کی حیاتِ طیبہ آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔

آؤ! ہم اپنے اندر کی طاقت کو جگائیں، اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں،
اور ہر طرح کی کمتر سمجھ کو توڑ کر ایک نئی دنیا کی تعمیر کریں۔
دنیا کی نگاہوں میں کمزور نہیں، ہم طاقتور ہیں،
جو چیلنجز سے نہیں گھبراتیں بلکہ انہیں سر کرتی ہیں۔
ہم وہ معمار ہیں جو گھر، خاندان، اور پورے معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔
ہم وہ روشنی ہیں جو اندھیروں کو ختم کرتی ہے۔

یقین رکھو!
اللہ تعالیٰ نے ہمیں عزت دی ہے، مقام دیا ہے،
اور یہ عزت ہم سے کوئی چھین نہیں سکتا۔
ہمیں بس اپنے رب کی رضا کے لیے خود کو پہچاننا ہے،
اپنی صلاحیتوں کو جگانا ہے،
اور اپنے ہر قدم کو مقصد کے ساتھ آگے بڑھانا ہے۔

آؤ! مل کر ایک ایسی مثال قائم کریں
جو دنیا دیکھے، نسلیں یاد رکھیں،
اور ہمارے نقشِ قدم پر چلیں۔
آؤ! اس حقیقت کو قبول کریں کہ ہم سردار عورتیں ہیں،
نسلوں کی معمار ہیں، اور اپنی تاریخ کے روشن چراغ ہیں۔

اللہ کی مدد سے ہم ہر مشکل کو آسان، ہر غم کو جیت سکتے ہیں،
اور ہر منزل کو حاصل کر سکتے ہیں۔
بس اپنی روح کو مضبوط، دل کو روشن،
اور اپنے رب پر بھروسہ کر لو۔

یقین جانو!
ہم سردار عورتیں ہیں،
تاریخ کی نگہبان، معاشرے کی بنیاد!

“آج سے ایک عہد کریں کہ ہم خود کو کمزور نہیں کہیں گے”
“آج سے اپنی بیٹی کو ‘سردار بیٹی’ کہہ کر پکاریں”

لکھو کے ساتھ لکھو

اسلام کا پیغام

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں