
السلام عليكم ورحمۃ اللہ
میرے پیارے شہزادے
میں سب سے پہلے تو آپ کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے مجھے بڑے بھائی کی حیثیت سے کچھ کہنے کی اجازت دی
میں آپ سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں
پہلی بات
آپ کا ہمارا بنیادی رشتہ استاد شاگرد کا ہے، لیکن چونکہ آپ وقتاً فوقتاً اپنے ذاتی نوعیت کے معاملات میں بھی مشورہ کرتے رہتے ہیں اس لیے یہ رشتہ روایتی استاد شاگرد کا نہیں رہا بلکہ شاید آپ نے ہھی کسی موقع پر کہا تھا کہ “آپ میرے لیے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے بھائی کی بھی حیثیت رکھتے ہیں”
اسی گفتگو کے دوران مجھے یہ پتہ چلا کہ آپ کسی لڑکی سے محبت کر بیٹھے ہیں اور آپ اُس سے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پھر وقتاً فوقتاً آپ کی باتوں سے یہ اندازہ ہوتا رہا کہ آپ دونوں میں ہی ایک دوسرے کے لیے بے پناہ چاہت ہے، بالکل ویسی ہی جیسی میاں بیوی کے درمیان ہونی چاہیے، گھنٹوں ایک دوسرے سے باتیں ہوتی ہیں، اور پھر بھی دل نہیں بھرتا، لیکن آپ کے گھر والے اس تعلق سے آگاہ نہیں جیسا کہ آپ نے بتایا، مجھے اسی حوالے سے کچھ باتیں کہنی ہیں
* منگیتر، دیگر نامحرموں کی طرح ہی نامحرم ہوتی ہے، ایک عام نامحرم میں اور منگیتر میں قطعاً کوئی فرق نہیں، لیکن مجھے دل سے بتانا کیا آپ اپنی منگیتر کے حوالے سے یہ سوچ رکھتے ہیں کہ وہ آپ کے لیے نامحرم ہے اور مجھے اُس سے بھی ایک حد میں ہی رہنا چاہیے (حالانکہ ابھی تو منگنی بھی نہیں ہوئی ہے) ؟؟؟؟
* یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ شادی سے پہلے منگیتر سے بہت زیادہ تعلق اور رابطہ شادی کے بعد کی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے اچھے نتائج نہیں ملتے
* منگیتر کو ایک منگیتر ہی کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے کہ جس سے شادی ہونے اور نہ ہونے دونوں باتوں کے مکمل امکانات ہوں، اس لیے کہ اسی سے نکاح ہونا یہ تقدیر کا معاملہ ہے اور تقدیر کو وقت سے پہلے نہ کوئی جان سکتا ہے اور نہ ہی تقدیر کے لکھے کو کوئی ٹال سکتا ہے، لیکن مجھے بتائیے کہ آپ کی چاہت اور محبت میں جو شدت ہے، اگر خدانخواستہ خدانخواستہ وہ آپ کے مقدر میں نہ ہوئی تو کیا آپ کسی دوسرے کو قبول کر پائیں گے؟؟؟
آپ کے لیے تو شاید یہ بات سوچنا بھی ممکن نہ ہو لیکن عقلمند انسان کو عافیت کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی صورتحال کے لیے بھی ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے
آپ مستقل میری دعاؤں کا حصہ ہیں، رب کریم آپ کے لیے بہت آسانیاں مقدر فرمائیں

کرنا کیا ہے؟؟؟
اب سوال یہ ہے کہ کرنا کیا چاہیے، میں اس حوالے سے بھی چند ایک باتیں عرض کرتا ہوں
* اصولی طور پر تو منگیتر سے یا کسی بھی نا محرم سے کوئی تعلق یا رابطہ ہونا ہی نہیں چاہیے، لیکن بہرحال یہ مجھے بھی معلوم ہے کہ بالکل ہی ترک تعلق آپ دونوں ہی کے لیے ممکن نہیں، ایسے میں کم از کم اتنا ضرور ہے کہ رابطوں کو جس قدر کم کر سکو کر لو
* اسی طرح شعوری کوشش کر کے اس شدت کو کم کرنے کی کوشش کرو، اور جس طرح بھی ممکن ہو اپنے آپ کو اس بات کے لیے ذہنی طور پر تیار کرو کہ وہ اگر میرے نصیب میں ہوئی تو ضرور مل کر رہے گی اور اگر نہیں تو اللہ میاں اُس سے بہتر جوڑ عطا فرما دیں گے، اس کے لیے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آپ ﷺ سے نکاح کے واقعے کو ذہن میں تازہ کر سکتے ہو
تحریر طویل ہو رہی ہے، فی الحال اتنا ہی کافی ہے، اسے بھی ہضم کرنا شاید آپ لیے بہت مشکل ہوگا، مجھے نہیں معلوم کہ میری ان باتوں کا کوئی فائدہ بھی ہوگا یا نہیں، لیکن بس ایک بڑے بھائی کی حیثیت سے میں نے یہ باتیں عرض کرنا ضروری سمجھیں تو یہ جسارت کر بیٹھا، کوئی بات بری لگی ہو تو معاف کر دینا
فقط آپ کا خیر خواہ
آپ کا بڑا بھائی
محمد حمزہ صدیقی