میرے دوست جناب اسلم سیال صاحب کی دعوت پر پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لٹریسی ڈے پر منعقدہ تقریب میں جانا ہوا لٹریسی ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جاری خدمات دیکھ اور سن کر خوشگوار حیرت ہوئی اور اسی وقت فیصلہ کیا کہ” لٹریسی ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی خدمات اور اسلام کے نظریہ تعلیم “پر ایک آرٹیکل لازمی لکھوں گا جو کہ اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
پاکستان ایک فلاحی اسلامی ریاست ہے اور کلمہ کے نام پر بنی اس مملکت میں جہاں بے شمار مسائل ،ان گنت پریشانیاں اور بے انتہاء رکاوٹیں ہیں وہیں کہیں نہ کہیں کوئی ایسی شمع جلتی ہوئی نظر آتی ہے کہ بے اختیار دل پکار اٹھتا ہے کہ اس وطن کا مستقبل بہت شاندار ہے اور یہ وطن واقعی ایک وقت میں پوری دنیا کی قیادت اور سعادت کے منصب پر فائز ہوگا مجھے وہ شمع لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ اور سٹاف کی آنکھوں میں نظر آئی کہ ہم محدود وسائل اور پریشانیوں کے باوجود اس ملک کو ایک پڑھا لکھا اور باہنر پاکستان بنانے میں اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیں گے اور بحیثیت مسلمان نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے تعلیم کو عام کرتے رہیں گے ۔
تعلیم و تعلم یا خواندگی کے متعلق جتنے واضح ،جامع اور قابل عمل احکامات اسلام نے دیئے شاید ہی کوئی مذہب تعلیم و تعلم کی اتنی جامع و مانع تشریح کرسکا اوراس وقت بھی جدید دنیا کی درسگاہیں قرطبہ ،غرناطہ اور بغداد کی مسلم درسگاہوں کے فیض سے ہی آبادو شاد ہیں ۔
چنانچہ قرآن پاک میں اللہ تعالىٰ ارشاد فرماتے ہيں :” يَرْفَعِ الله الَّذِيْنَ آمَنُوْا مِنْكُمْ وَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلَم دَرَجٰتٍ” ( المجادله:١١)
” جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گااور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے”۔
ایک اور جگہ ارشادِ بارى تعالىٰ ہے: “هلْ يَسْتَوِى الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ”( سورۂ زمر9)
”جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟“ ۔
ایک موقع پر جنگی قیدیوں کی رہائی تعلیم دینے پر موقوف کردی گئی تھی ،آپﷺ نے کئی صحابہ کو دوسری زبان سیکھنے پر مامور فرمایا تھا ، اسلام میں جس قدر حصول علم پر زور دیا ہے اسی قدر اس کو عام اور آسان بھی کیا ہے یعنی شہر کے کاریگروں سے لیکر دیہات میں رہنے والے کاشتکار اور چرواہے سب میں بیک وقت علم پہنچتا تھا اور ان کی نسلیں علم کی دولت سے مالا مال تھیں ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمانؑ کو اختیار دیا تھا کہ وہ علم ،مال اور سلطنت میں سے جو چیز چاہیں اپنے لئے پسند کرلیں انہوں نے علم کو ترجیح دی مال اور سلطنت انہیں علم کے ساتھ عطا ہوگئی“۔
اسلام علم اور تعلیم کو انسانی زندگی کی بقاء کے لئے اتنا ضروری سمجھتا ہے جس طرح ہوا اور پانی اسی لئے ابن خلدون تعلیم کو انسان کی فطری غذا قرار دیتے ہیں ۔
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ ”نفس انسانی کو مہلک عادتوں اور بری خصلتوں سے بچانا اور اسے عمدہ اخلاق سے مزین کرکے سعادت کی راہ پر ڈال دینے کا نام تعلیم ہے “۔
اسلام میں حصول تعلیم زندگی کالازمی حصہ
خواندگی ایسی چیز نہیں ہے جسے عوام کی مرضی پر چھوڑا جا سکے کیونکہ ناخواندہ افراد تو علم رکھتے ہی نہیں‘ ان سے یہ توقع کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ سب علم کی اہمیت کا ادراک رکھتے ہوں ۔ یہ فریضہ تو حکومت کا ہے کہ وہ ان کے سامنے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرے اور انہیں حصول علم پر آمادہ کرے۔ خصوصاً کسی مسلم معاشرے میں ناخواندہ افراد قطعاً قابل قبول نہیں اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’علم کا حصول ہر ایک پر فرض ہے‘‘ (استحکام پاکستان، سیرت طیبہ کی روشنی میں ص24) آپ ﷺ کے عہد مبارک میں ہر نومسلم کے لیے مختلف علوم کا جاننا ضروری تھاجس کے لیے مختلف افراد اور تعلیمی ادارے سرگرم تھے(خیر القرون کی درس گاہیں ) اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خاص طور پر خانہ بدوش بدوؤں کے لیے قرآن مجید اور دیگر علوم کی تعلیم کا نظام قائم کیا تھا اور اس کے لیے گشتی ٹیمیں مقرر کی تھیں(الفاروق ص442) ۔ نیز ایسے گشتی تعلیمی دستے مقرر تھے جو لوگوں کی تعلیمی صلاحیت کا جائزہ لیتے تھے اور ضرورت کے مطابق ایسے افراد کو اساتذہ کے سپرد کرتے تھے۔( اسلام کا نظام تعلیم/ ص ۸۶)
اسلام میں تعلیم کی مفت فراہمی کا تصور
اسلام مفت تعلیم کا قائل ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں تعلیم مفت تھی۔
آپ ﷺ نے ہر مسلمان عالم پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ دوسروں تک علم پہنچائے(ترمذی/ ج ۴، ص ۳۰۵، رقم ۲۶۷۸) ۔ اس لیے کتمان علم پر شدید وعید بیان فرمائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس سے علم کے متعلق کوئی سوال ہوا اور اس نے چھپایا تو اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت آگ کی لگام پہنائے گا۔( مجمع الزوائد/ ج ۱، ص ۴۰۱) بعد کے دور میں بھی تعلیم مفت رہی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں نومسلموں کی تعلیم وتربیت کے لیے مختلف مکاتب قائم کیے جن کے معلمین کی تنخواہیں بیت المال سے ادا کی جاتی تھیں۔ اس دور میں سرکاری انتظام میں قرآن کریم کے علاوہ احادیث‘ سیرت وغزوات‘ فقہ‘ ادب عربی‘ علم الانساب اور کتابت وغیرہ کی تعلیم مفت ہوتی تھی اور قرآن کریم کی تعلیم پانے والے طلبا کے لیے وظائف کا بھی انتظام تھا۔( الفاروق / ص ۴۴۲)
آپ ﷺ نے والدین کو بچوں کی تعلیم کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: ’’کوئی والد اپنے بچے کو اس سے بہتر کوئی عطیہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کو اچھی تعلیم دے(ترمذی/ ج ۳، ص ۳۸۳، رقم ۱۹۵۹) ۔ اور فرمایا: ’’آدمی کا اپنے بیٹے کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔( ترمذی/ ایضاً/ رقم ۱۹۵۸)
آپ ﷺ نے انہی مقاصد کے پیش نظر خواتین کی تعلیم کے لیے علیحدہ دن اور علیحدہ مقام متعین فرمایا۔( بخاری، کتاب العلم وکتاب الاعتصام بالسنۃ، باب تعلیم النبی ﷺ امۃ من الرجال والنساء) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں اس سلسلے کو مزید وسعت دی گئی اور خواتین کے باقاعدہ الگ مدرسے قائم ہوئے اور خواتین کی باقاعدہ تعلیم رائج کی گئی۔( اسلام کا نظام تعلیم/ ص ۹۰)
ابن حزم اندلسی ؒ نے اپنی کتاب ” جوامع السیرہ“ میں لکھا ہے کہ صحابیات میں کم از کم بیس ایسی ممتاز خواتین تھیں جو صاحب فتوی فقیہہ تھیں ۔
گزشتہ لائینوں میں اسلام کے نظریہ تعلیم کے متعلق ایک واضح خاکہ آپ سب کے ذہنوں میں نقش ہوچکا ہوگا اور اب آتے ہیں پنجاب لڑیسی ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کی طرف سو دوستو!پہلے ہم پاکستان میں شرح خواندگی کی عمومی صورتحال اور پھر لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی خدمات کو ذکر کریں گے ۔
پاکستان میں شرح خواندگی کے حوالے سے رپورٹ
منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ گورنمنٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق 2024میں خواندگی کی شرح 62.3فیصد رہی اور مردو خواتین کے تناسب سے مردوں میں 73.4فیصد اور خواتین میں 51.9فیصد رہی اس اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں ابھی بھی ساٹھ ملین لوگ تعلیم سے محروم ہیں جو کہ ابھی بھی ہمارے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اسی لئے پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ دن رات مصروف عمل ہے کہ پاکستان سے ناخواندگی کو ختم کیا جائے اور اس پر سالانہ4 ارب روپے خرچ کرتا ہے اس کےساتھ ساتھ” یونیسف“ فنانشل اور ”جیکا“ ٹیکنیکل سپورٹ بھی مہیا کررہے ہیں ۔
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کا قیام
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کا قیام 2002 میں اس وقت کے وزیر اعلی جناب پرویز الہی کی خصوصی کاوشوں سے عمل میں لایا گیا اور اس کی بانی محترمہ شاہین عتیق الرحمن ہیں اور موجودہ حکومت ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو لازمی قرار دے چکی ہے جس کے مثبت اثرات آنےوالے سالوں میں نظر آئیں گے ۔
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ ”پڑھو لکھو اور آگے بڑھو “ کے سلوگن کے تحت 20555 سکولز چلا رہا ہے جس میں 654116 طلباء و طالبات 20555اساتذہ کی زیر نگرانی زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں اور 2002سے اب پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے 15مختلف پروگرامز کے تحت تقریباً47لاکھ بچے تعلیم حاصل کرکے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ میں نصاب سازی اور بچوں کی ذہنی سطح کی ہم آہنگی کے لیے ایک الگ سے ونگ (C&R) قائم کیا گیاہے ،یہ ونگ بچوں کی تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے مسلسل مصروف عمل ہےاس ونگ کے تحت مختلف مواقع پر بچوں کو ایسے پیپرز دئیے جاتے ہیں جن سے ان کے شعوری لیول کی بہتر جانچ ہو سکتی ہو اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تجاویز کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے تاکہ بچوں کی تعلیم کو بہتر سے بہترین بنایا جاسکے پھربچوں کی تعلیم پوری ہونے کے بعد انہیں باقاعدہ سرٹیفکیٹ دیا جاتاہے تاکہ وہ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ سکول میں بآسانی داخلہ لے سکے ۔
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ ”یونیسف“ کے اشتراک سے جنوبی پنجاب کے پانچ اضلاع (راجن پور،بہاولپور،ڈی جی خان ،مظفر گڑھ،رحیم یار خان)میں تعلیمی پروگرام GPEکے تحت ALPکے 1000سکولز بھی چلا رہا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے ان اضلاع کے پسماندہ علاقوں میں شرح خواندگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔
اساتذہ کی ٹریننگ
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ میں اساتذہ کی ٹریننگ پر بھی بھر پور توجہ دی جاتی ہے اور یہ سلسلہ تقرری کے وقت سے ہی شروع ہوجاتا ہے انڈیکشن ٹریننگ (ون ویک) کلسٹر ٹریننگ(ماہانہ وار) اور مختلف مواقع پر مختلف عنوانات سے ٹریننگ جاری رہتی ہے جس سے اساتذہ کی پروگریس میں بہت بہتری آتی ہے پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ میں اساتذہ کی ٹریننگ کے لئے الگ سے ایک ونگ قائم ہے جو مسلسل اساتذہ کی ٹریننگ کو شیڈول بھی کرتا ہے اور واچ بھی ۔
نیو منصوبہ جات
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ آئندہ سال 470”مڈل ٹیک سکولز “کا آغاز کرنے جارہا ہے جس میں چھٹی ،ساتویں اور آٹھویں کلاسز ہونگی اور ان میں ٹیکنکل ایجوکیشن بطور لازمی سبجیکٹ کے پڑھائی جائے گی ۔اس کے ساتھ ساتھ ”ڈیجٹل خواندگی “ کے نام سے آن لائن تعلیمی پروگرام بھی لانچ کیا جارہا ہے جس سے اب بچوں اور بڑوں کواپنے وقت کی رعایت کرتے ہوئے زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا ۔اسی طرح ”لٹریسی آن وہیل“ کے نام سے اویرنس کمپین بھی چلائی جائے گی جس میں پنجاب کے پسماندہ دیہاتوں میں تعلیمی وہیکلز اپنی خدمات سر انجام دیں گی ۔
اساتذہ اور ورکرز کے مسائل
پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ درجہ بہ درجہ بہتری کی طرف جارہاہے اور بیشر ایسے مسائل جن کا ابتداء میں سامنا تھااب انہیں حل کرلیا گیا ہے اسی طرح ابھی بھی کچھ حل طلب ایشوز ہیں جن میں سرفہرست اساتذہ کی تنخواہوں کا مسئلہ ہے اور انہیں اتنی تنخواہ نہیں ملتی جس سے وہ ذہنی طور پر مکمل پرسکون اور یکسوہو کر اپنی خدمات سرانجام دےسکیں ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت بڑا مسئلہ ہے کہ وہ اساتذہ جو قوم کے بچوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کررہے ہیں کیا ان کی اتنی تنخواہ ہےکہ وہ اپنے بچوں کے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھ سکیں ؟۔
دوسرا اہم ایشو یہ ہے کہ کو ئی ورکر یا استاد دوران ڈیوٹی خدانخواستہ فوت ہوجائے تو اس کی فیملی کو کوئی بینیفٹ نہیں ملتا اس طرح کے ایشوز بہرحال اساتذہ کی کارکردگی پر کہیں نہ کہیں ضرور اثر انداز ہوتے ہیں میری پنجاب لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے بڑوں سے یہ درخواست ہے کہ ان مسائل کے حل کی طرف بھی بھرپور اور فوری توجہ دی جائے
