31

لبیک اللہم لبیک/تحریر/ام حسان کراچی

یکم مئی 2024ء میری زندگی میں حج پہ جانے کی نوید لے کر طلوع ہوا،
اتنی بڑی خوشخبری تھی کہ مجھے اپنے کانوں پہ یقین نہیں آرہا تھا،میرا پاسپورٹ ایکسپائر تھا اس لئے سب سے پہلے تو پاسپورٹ آفس گئے تاکہ پاسپورٹ اپ ڈیٹ کروا سکیں لیکن اس دن پاسپورٹ آفس یوم مئی یعنی یوم مزدور کی وجہ سے بند تھا۔
پھر 2 مئی کو پاسپورٹ آفس میں تمام ضروری معلومات فراہم کرکے فاسٹ ٹریک پہ پاسپورٹ بننے کے لئے دے دیا اور الحمد اللہ تین دن میں پاسپورٹ مل گیا۔

اس کے بعد باقی اقدامات کئے اور تمام ضروری کاغذات کے ساتھ پاسپورٹ ایجنٹ کے حوالے کیا اور پھر 8 جون کو صبح دس بجے ہماری فلائٹ تھی شارجہ کے لئے اور وہاں سے طائف اور پھر مکہ پہنچنا تھا،ہم 8 جون کو رات گیارہ بجے مکہ میں شمس الحجاز ہوٹل پہنچے،ہمارے ساتھ ہمارے پڑوسی سبحان اللہ اور انکی والدہ بھی تھیں،اللہ تعالیٰ نے انھیں ہمارا ہمسفر بنایا تھا اور قدم قدم پہ انھوں نے ہماری خدمت کی،ہوٹل کے کمرے سے لے کر حرم تک ہر جگہ ہم ساتھ ساتھ ہوتے تھے

ہمارا حج کا خوبصورت سفر اپنے ان ہمسفروں کے بغیر ادھورا لگتا ہے،

رات کو ہی ہم حرم چلے گئے،تہجد سے پہلے طواف مکمل کیا اور فجر کی نماز کے بعد سعی صفا و مروہ کی،
انتہائی تھکان اور نیند کے شدید غلبے کی وجہ سے ہم کسی طرح ہوٹل پہنچے اور ناشتہ کر کے سو گئے،
ظہر اور عصر کی نماز ہوٹل میں ادا کی اور مغرب کے لئے پھر حرم گئے لیکن انتہائی رش کی وجہ سے بہت مشکل سے باہر جگہ ملی اور عشاء کی نماز ادا کر کے واپس ہوٹل آگئے،
اس کے بعد حج سے پہلے انتہائی رش کے پیش نظر ہم حرم نہیں جاسکے صرف مرد حضرات جاتے تھے خواتین ہوٹل پہ ہی نماز ادا کر لیتی تھیں،

پھر وہ دن آگیا کہ جس دن ہمیں منی پہنچا تھا،
14 جون کو ہم صبح سویرے بذریعہ بس منی پہنچے شدید گرمی تھی،دن اور رات خیمے میں گزارنے کے بعد ہم علی الصبح عرفات کے لئے نکلے لگ بھگ ظہر کے وقت عرفات پہنچے درجہ حرارت تقریباً 50 51 تک پہنچا ہوا تھا لو چل رہی تھی،
خیموں میں باوجود اے سی کے شدید گرمی تھی،
ذکر اذکار،نماز اور دعا میں مصروف رکھا خود کو،
اللہ تعالیٰ سے توبہ استغفار کی اور عصر اور مغرب کے درمیان ہم نے عرفات کو خیر آباد کہا اور بہت مشکل سے اپنی بس ڈھونڈ کر مزدلفہ کے لئے نکلے،
شدید رش اور گرمی تھی،
عشاء کے بعد مزدلفہ پہنچے رات کھلے آسمان تلے بسر کی،
مردوں نے کنکریاں جمع کیں اور فجر کی نماز ادا کر کے ہم جمرات کی طرف رمی کے لیے پیدل نکل پڑے،
انتہائی رش،گرمی کی وجہ سے بہت مشکل سے ہم رمی کر کے ہجوم سے خود کو باہر نکالنے میں کامیاب ہوئے اور بذریعہ ٹیکسی اپنے ہوٹل تک پہنچنے کا سوچ رہے تھے لیکن اس دن ٹیکسی پہلے تو مل نہیں رہی تھی اور اگر مل رہی تھی تو منہ مانگے دام مانگے جارہے تھے،
اس لئے شدید تھکان کے ساتھ ہم ہوٹل پہنچے تین دن کی مسافری تھکن کے باوجود نہا دھو کر کھانا کھایا احرام کی پابندی سے آزاد ہوئے آرام کیا اور رات کو طواف زیارت کرنے حرم چلے گئے،
اسی طرح رمی کا دوسرا اور تیسرا دن بھی شدید گرمی اور بغیر سواری کے گزرا،
الحمدللہ حج کے تمام فرائض ادا ہوئے اور حج مکمل ہوا،

حج کے پر مشقت لیکن بہت ہی خوب صورت دن ختم ہو چکے تھے اب طواف کعبہ اور دیدار کعبہ کے لئے آنکھیں منتظر تھیں،

زیارات کے لئے گئے اور واپسی پہ عمرہ ادا کیا،
مردوں نے طائف سے واپسی پہ عمرہ کیا اور مسجد عائشہ سے بھی ایک عمرہ ادا کیا گیا،
حجاج کی واپسی شروع ہوئی تو حرم کے اندر اور مکہ کہ سڑکوں پہ رش کم ہونا شروع ہوئی جس کی وجہ سے کافی سہولت ہو جاتی تھی آنے جانے میں،طواف کرنے میں اور نماز کی ادائیگی میں،

6 جولائی کو انتہائی بوجھل دل اور پرنم آنکھوں کے ساتھ طواف وداع کیا اور 8 جولائی شام چھ بجے ہم نے مکہ کو الوداع کہا اور مدینہ کی طرف عازم سفر ہوئے،
رات گیارہ بجے ہم مدینہ کے ہوٹل ارکان المنار پہنچے اور دل خوشی سے جھوم جھوم اٹھا جب کمرے کی کھڑکی سے ہم نے حرم کے صحن کی چھتریاں دیکھیں کہ حرم تو چند منٹوں کی دوری پہ تھا،
یہاں روضہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم پہ حاضر ہو کر سلام پیش کیا،ریاض الجنہ میں نفل پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی،

اپنی قسمت پہ رشک کرتے ہوئے بھیگی آنکھوں ،بوجھل دل اور
جبین نیاز میں سجدوں کی تڑپ لئے 16 جولائی کو صبح اٹھ بجے ہم نے مدینہ کو الوداع کہا،
اور دوپہر دو بجے کی فلائٹ سے شارجہ اور پھر وہاں تقریباً پانچ گھنٹے ٹھرنے کے بعد ہم رات ڈھائی بجے کراچی پہنچے،
جہاں اپنے پیاروں سے ملنے کی خوشی تھی وہیں دل میں مکہ اور مدینہ سے جدائی کا دکھ بھی تھا،
دل میں حسرت اور خواہش تھی کہ اللّٰہ تعالیٰ دوبارہ یہ سعادت نصیب کرے،
پھر مکہ کا سفر ہو،
طواف کعبہ،سعی صفا مروہ
منی کے خیمے،عرفات کا میدان،
اور مزدلفہ کی رات نصیب ہو،
رمی کے لئے جمرات کی طرف جانا نصیب ہو،
مدینہ کا مبارک سفر،
روضہ رسول پہ حاضری نصیب ہو،

بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل،
دکھایا ہے جو کچھ مجھے۔۔۔!! اوروں کو بھی دکھلا دے،

آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں