562

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مقابلہ برائے 500 لفظی کہانی

نگران مقابلہ استاد صحافت، معروف صحافی و کالم نگار حضرت مولانا عبد الروف محمدی صاحب

📢 قلم اٹھائیں۔۔۔۔کہانی لکھیں۔۔۔۔انعام پائیں📢

آگے بڑھنے کا شوق ، جیتنے کی طلب ،سیکھتے رہنے کا حقیقی جذبہ اور سب سے منفرد، کچھ کر دکھانے کا عزم مصمم، انسان کی تخلیقی و اختراعی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرتا ہے۔
وقت اور حالات کے سنگ میل خود تراشنے والے کبھی زمانے کے رحم و کرم پر نہیں رہے، اپنی لگن اور خوشی سے باہمت انداز میں منزل کی جانب بڑھتے رہے ہیں۔
ہم لکھو ویب سائٹ کے پلیٹ فارم سے لے کر آئے ہیں ایک نئی منزل، ایک نیا سفر اور جیت کر آگے بڑھنے کا موقع ، وہ ہے

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان اور لکھو ویب سائٹ کے زیر اہتمام آل پاکستان “مقابلہ برائے 500 لفظی کہانی”
بعنوان
سال نو

اس مقابلے میں حصہ لینے کے لیے ضروری نہیں آپ بہت بڑے لکھاری ہیں تو ہی حصہ لیں، ایسا بالکل نہیں، بلا جھجھک حصہ لیں اور اپنے دوستوں کو بھی شامل کریں ۔
اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان اور لکھو ویب سائٹ ایسے فورم ہیں جو آپ کے قلم اور الفاظ کو ترقی، عروج اور بلندیوں کی راہ دکھانے والے ہیں۔
🔰 تو پھر ہو جائے مقابلہ 🔰
پورے پاکستان سے تعلق رکھنے والے قلم قبیلہ کے خواتین و حضرات 500 لفظی کہانی مقابلے میں شرکت کے لیے تیار ہو جائیں۔
⭕ مقابلہ برائے 500 لفظی کہانی ⭕
📢📢 شرائط مقابلہ📢📢
📌 کہانی نقل شدہ نہ ہو ،ذاتی تخلیق ہو۔
📌 غیر مستند باتوں سے بچا جائے.
📌 کہانی 400 سے کم اور 500 سے زیادہ الفاظ پر مشتمل نہ ہو.
📌 کہانی موبائل فارمیٹ میں ٹائپ شدہ ہو، پی ڈی ایف فارمیٹ یا کاغذ پر لکھی گئی کہانی قبول نہیں کی جائے گی
📌عمر کی کوئی قید نہیں ہے.
📌منصفین کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
📌 کہانی موضوع کی مناسبت سے ہو خارج از موضوع کہانی شامل مقابلہ نہیں ہوگی
📌 کہانی جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 دسمبر 2023 ہے
🔏اس کے بعد آنے والی کہانی مقابلہ میں شامل نہیں ہوگی

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان  کے زیر اہتمام مقابلہ برائے 500 لفظی کہانی
likho kay sath likho 500 words story

🎖 انعامات 🏅
🥇اول دوم سوم پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعام میں کتب دی جائیں گی ان شاءاللہ
دیگر شرکاء کو آن لائن سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا

مزید تفصیلات کیلئے
حفیظ چودھری
03336363979
www.likho.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مقابلہ برائے 500 لفظی کہانی” ایک تبصرہ

  1. ہیپی نئیو ائیر
    نام: انیسہ عائش

    حسان ہاؤس کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا ۔ارمان (حسان صاحب کا بیٹا) لان میں کھڑا انتظامات دیکھ رہا تھا۔لان کی تزین و آرائش قابل دیدتھی۔ہر سال کی طرح آج یہاں پر ہیپی نیو ایئر پارٹی ہونی تھی۔مگراس بار تمام اتظام ارمان نے سنبھالاہواتھا۔سو اس نے پیسہ پانی کی طرح بہایاتھا۔ساؤنڈ سسٹم بھی اعلی درجے کا تھا۔ سنگر کی گونجتی آواز ماحول میں سرور پیدا کر رہی تھی۔
    ***
    حسان صاحب کے پڑوسی فاروقی صاحب بستر پر پڑے کروٹیں بدل رہے تھے۔وہ اعصابی تناؤ کے مریض تھے۔شور وہنگامہ ان کی طبیعت خراب کر دیتا تھا۔اب بھی یہی ہوا پڑوس سے آتی گانوں کی بے ہنگم آواز ان کے دماغ پر ہتھوڑے کی طرح ضربیں لگا رہی تھی۔ انہوں نےنیند کی گولیاں بھی پھانکیں مگر بے سود ***
    رافع کتابوں کو سامنے بکھراۓ سر کو دونوں ہاتھوں میں گرائے پڑھنےکی ناکام کوشش کر رہا تھا۔ ناکام یوں کےپڑوس سے ناچنے گانے کے بے ہنگم شور میں اسےالفاظ بھی ناچتےکودتے دکھائی دے رہے تھے۔اس نے کانوں میں انگلیاں ڈالیں۔ تنگ آکر روئی کانوں میں ٹھونس لی۔ مگر موسیقیی کی آوازیں گویا کانوں کے پردے پھاڑےدے رہی تھی۔***
    روزینہ اپنی ایک سالہ ننھی پری کو گود میں اٹھائے بیٹھی تھی۔ اس کی پیشانی بخار میں پھنک رہی تھی۔ شور سے سہم کروہ جاگ اٹھی اورگلا پھاڑ پھاڑکر رو نےلگی۔ اسے تھپک تھپک کر خاموش کرانےمیں ہلکان اس نے بے بسی سے اپنے شوہر کی جانب دیکھا۔ باپ یہ ضبط نہ کر پایا اور باہر نکل گیا۔حسان ہاؤس میں اس کی بات سننا تو درکنار کسی نے اس کی طرف آنکھ اٹھا کربھی نہ دیکھا۔ وہ بوجھل دل سے پلٹ آیا۔***
    شور میں تھوڑی دیر کے لیے وقفہ آگیاتھا۔لان کی ساری بتیاں بجھا دی گئیں مگر یہ وقفہ عارضی تھاجیسے ہی گھڑی نے 12 بجاۓچیخ و پکار کے ساتھ نئے سال کا کیک کاٹا گیا۔ہاؤ ہو ،ہلڑ بازی سنگر کے گانے کےساتھ نوجوانوں کا رقص۔ایک طوفان بدتمیزی بپاہوگیا۔اہل محلہ جانتے تھے کہ آج کی رات یوں ہی گزرنے والی ہے۔ فاروقی صاحب کو لگا ان کا دماغ پھٹ جائے گا تورافع کوپیپر میں اپنا فیل ہونا یقینی نظر آ رہا تھا۔آنسو بھری آنکھوں سے روزینہ اور بہت سے لوگ شدت سے دعاگو تھے کہ” یااللہ انہیں اس شور سے نجات دلادے۔”*** ینگ پارٹی نے اس سال نیو ایئر پارٹی کو نئے رنگ سے منانے کی خاطر فائرنگ شروع کر دی۔ہوائ فائرنگ جاری تھی کہ پولیس وین کی آواز سنائ دی۔یک دم خاموشی چھاگئ۔معلوم ہوا کہ ان کو پولیس پکڑ کر لےگئی ہے۔حوالات میں رات بھر پولیس کی خاطرمدارت اور اپنے والد کی ضمانت کے بعد گھر واپس لوٹےتو سامنےلگا”ہیپی نیو ایئر”ان کومنہ چڑاتا ہوا محسوس ہوا۔حسان صاحب نے آتےہی صدقےکے طورپر غریبوں کو کھانا کھلایا۔ارمان نے جان لیا کہ نئے سال کا اغاز خوش رنگ اعمال اور لوگوں کی خوشدلی سےدی گئ دعاؤں سے کرنا چاہیے تاکہ سارا سال خوشیوں کے سائے میں گزر سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں