ان دنوں ہمارے اسکول میں سالانا امتحانات انعقاد پذیر ہیں؛ آپ جانتے ہی ہیں کہ امتحانات کے لیے درکار اشیاء میں: قلم، دوات، پیمانا، مارکر اور ریموور کا ہونا کتنا ضروری ہے! آپ یقین کیجیے کہ: سالانا امتحانات ہیں اور بیشتر بچوں کے پاس اچھا قلم، مارکر، پیمانا اور ریموور نہیں ہیں؛ اکثر بچوں نے فقط! نیلے اور کالے بال پن پر ہی اکتفاء کیا ہے؛ حالاں کہ ان اشیاء کے نا ہونے سے پرچہ کس قدر بدصورت دکھتا ہے یہ آپ بھی جانتے ہیں۔
آپ ذرا ہماری ترجیحات پر غور کیجیے!
میں نے اپنی کلاس کے بچوں سے پوچھا: کس کس نے عید کے لیے کپڑے اور جوتے لے لیے ہیں ؟ تو ستانوے فی صد بچوں کا جواب تھا کہ ہم نے لے لیے ہیں؛ میں نے جب قیمت معلوم کی تو آپ یقین کیجیے کہ اکثر بچوں نے اتنی قیمت بتائی جتنی قیمت میں، میں نے عید کے لیے اپنے کپڑے اور جوتے لیے ہیں۔
ان بچوں نے جتنی قیمت ایک جوڑے کی بتائی اتنے میں، میں نے اپنے بچوں کے لیے دو دو جوڑے لیے ہیں؛ ایسا نہیں ہے کہ اوقات میں وہ بچے مجھ سے بہتر ہیں؛ نہیں! بل کہ بات ساری ترجیحات کی ہے۔
میری ترجیحات میں اپنی حیثیت کے مطابق تعلیم پہلے نمبر پر ہے؛ آپ میرے بچوں کے پاس نئی کتابیں، نیا یونی فارم، اچھی اسٹیشنری ضرور دیکھیں گے! ایسا بھی تو ہوسکتا تھا کہ میں پچھلے سال کے کسی بچے سے نصف قیمت پر کتابیں پکڑ لیتا اور بچوں کے ہاتھوں میں وہی تھما دیتا مگر میں نے ایسا نہیں کیا، جانتے ہیں کیوں ؟ کیوں کہ تعلیم کے معاملے میں، میں کنجوسی کرنے کو مستقبل کی موت سمجھتا ہوں۔
آپ کے بچے بھلے پھٹے پرانے کپڑے پہنیں، دکان کی مضر صحت اشیاء کو ترس جائیں، عید پر بھی نئے کپڑے نہ پہن سکیں لیکن آپ انہیں تعلیم کے لیے ہر گز نہ ترسائیں! انہیں تعلیم کے معاملے میں خوش رکھیں، وقت پر فیسیں، وقت پر یونیفارم، نئے جوتے، نئ کتابیں، کاپیاں، پینسل، قلم، دوات وغیرہ لے کر دیں! تاکہ ان کا ذہن احساسِ محرومی یا کم تری جیسے خیالات سے آزاد ہوکر اپنی تعلیم اپنی پڑھائی پر توجہ دے اور یقین کیجیے کہ: تعلیم سے بڑا اس وقت کوئی سرمایہ نہیں ہے! آپ بیس سال لگاتے ہیں اور اگلے پچاس سال آرام سے کھاتے ہیں۔
محبتیں سلامت رہیں!