سلام مسنون کے بعد چند گزارشات آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا۔ چونکہ آپ مضمون نویسی اور کالم نگاری کے ابتدائی مراحل میں ہیں، یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب انسان اپنے جذبات اور شوق کی شدت میں بہت کچھ لکھنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ اور سیکھنے کے مراحل میں یقینا ایسے ہی ہونا چاہیے کہ انسان کسی بھی چیز پر، کسی بھی موضوع اور عنوان پر لکھنا چاہے تو لکھتا چلا جائیں۔ تب جا کر اسے لکھنے کا فن آئے گا اور وہ ایک اچھا لکھاری، کالم نگار اور مضمون نویس بن سکے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دھیان میں رکھیں کہ اپنے قلم کا استعمال ہمیشہ ایسے کاموں میں زیادہ کریں، جس سے آپ کی ذات کو بھی فائدہ ہو۔ عوام کو بھی فائدہ ہو۔ دنیاوی فائدہ بھی ہو۔ اس سے زیادہ اخروی فائدہ بھی ہو۔ علمی کام زیادہ ہو، ٹائم پاس اور عمومی معلومات والا کم ہو۔ میں آپ کو ناول، افسانہ، افشانچہ، غزل اور شعر و شاعری وغیرہ سے منع نہیں کروں گا، آپ لکھنا چاہیں ضرور لکھیں۔ لیکن یہ چیزیں وہ ہیں جس سے ہمارے اندر فن سیکھنے کا مادہ تو آئے گا ہم ایک اچھے کالم نگار، مضمون نویس اور لکھاری شمار تو ہو جائیں گے۔ ہمارا نام اس سے بڑھ جائے گا۔ ہم شہرت تو کما لیں گے۔ کہ اچھا کالم نگار ہے۔ غزلیں لکھتا ہے۔ ناول لکھتا ہے۔ افسانے بناتا ہے۔ قصے اور کہانی اچھے لکھ لیتا ہے۔ لیکن یہ وہ چیزیں ہیں جن کا فائدہ اخروی اس اعتبار سے نہیں ہے کہ اس پر کوئی ثواب و جزا مرتب نہیں ہے۔ دنیاوی فائدہ بھی اس میں صرف یہی ہے کہ آپ کا نام بن جائے گا۔ اس کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نہ تو اس سے آپ کی ذات کے لیے کوئی فائدہ ہے۔ نہ ہی عوام الناس کے لیے کوئی فائدہ ہے۔ نہ ہی دنیاوی فائدے کے ساتھ ساتھ اخروی کوئی فائدہ ہے۔ جیسا کہ میں نے بتایا آپکا صرف نام بن جائے گا۔ اور ہاں اگر کوئی ناول، غزل یا افسانے اس طور پر لکھتا ہوں کہ جس میں علمی مواد ہو، علمی فائدہ ہو یا کوئی اخروی لحاظ سے کوئی فائدہ ہو۔ برائے نام ناول ہو۔ برائے نام اسے افسانہ یا کہانی کی ترتیب دی ہوئی ہو۔ اور ظاہر میں وہ حقیقت یا کوئی کہانی یا کوئی نصیحت یا کوئی واقعہ ہو۔ جس سے آپ کو بھی فائدہ ہو۔ عوام الناس کو بھی فائدہ ہو۔ تو وہ الگ بات ہے۔ میں اس کی قطعاً تردید نہیں کر رہا۔ بلکہ وہ کرنا بھی چاہیے۔ بہرکیف ہمیشہ اپنے قلم کو مثبت پہلوؤں میں استعمال کرو۔ حق کے لیے استعمال کرو۔ فوائد کے لیے استعمال کرو۔ یہ محض ایک مشورہ ہے، کوئی حکم نہیں۔ اور فی الحال آپ کو حکم دینے کا مجاز بھی نہیں۔ نہ میں آپ کا استاد ہوں۔ نہ ہی آپ میری شاگردہ ہے۔ فی الحال کےلیے اگر آپ ہمیں کچھ سمجھ لیں، خواہ جو بھی سمجھے، اسی لحاظ سے آپ ہماری اس بات کو مدنظر رکھ لیں۔ اور ہماری طرف سے ایک مشورہ سمجھ لیں۔ ایک رائے سمجھ لیں۔ آپ میری اس بات کو قبول بھی کر سکتی ہے۔ اور آپ اس کو رد بھی کر سکتی ہے۔ بلکہ پورا حق رکھتی ہے۔ اگر آپ نے مان لیا۔ اور ہماری بات کا لحاظ رکھا۔ تو یقینا ہمیں خوشی ہوگی بلکہ آپ کا مجھ پر احسان ہی ہوگا۔ کہ آپ نے میری وجہ سے اتنا بڑا قدم لیا ہے۔ اگر آپ لکھنا بھی چاہو، اپنے فن میں مہارت کے لیے، اپنے شوق کے لیے، تو تھوڑا بہت آپ ان دوسرے عنوانات پر بھی لکھیں۔ لیکن آپ کا قلم ہمیشہ فائدے اور حق کے لیے اٹھے۔ امت کے فائدے کے لیے اٹھے۔ کسی بھی فائدے کے لیے اٹھے۔ جس میں آپ کی ذات کا بھی فائدہ ہو۔ عوام الناس کا بھی فائدہ ہو۔ دنیاوی فائدہ بھی ہو۔ ساتھ اخروی فائدہ بھی ہو۔ تاکہ ہر لحاظ سے فائدہ ہی فائدہ پہنچیں، آپ کے قلم سے۔ یقیناً آپ کو میری بات سمجھ آ گئی ہوگی۔ جو کچھ گزارشات میں آپ سے کرنا چاہ رہا تھا۔ امید ہے آپ اس کو برا نہیں منائیں گے۔ خالقِ قلم و قرطاس سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے قلم کا درست استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ہمارے اس فن کو، اس لائن کو، مثبت انداز میں اپنی ذات کے لیے، امت کے لیے، دنیاوی اور اخروی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کا سبب بنائے۔
فقط والسلام
