اللّٰہ تعالیٰ نے اس روئے زمین پر انسان کی ھدایت کے لیے ہم میں سے ہی اپنے کچھ خاص بندوں کو چن کر ، ان کو پیغمبر بنا کے بھیجا اور ان میں سے کسی کو خاص نشانیاں عطا کیں تو کسی پر اپنی کتاب نازل کی ، اور اس وقت ان چاروں معزز آسمانی کتابوں میں سے سب سے زیادہ معزز اور معتبر کتاب قرآن مجید ہے ، قرآن مجید اللّٰہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی جو تا قیامت رہے گی ۔کیوں کہ نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہے ( لا نبی بعدی صلی اللہ علیہ وسلم) ۔
قرآن مجید اللّٰہ تعالیٰ کی وہ نازل کردہ کتاب ہے ، جس میں انسان کے لیے ھدایت ہی ھدایت ہے ، نور ہی نور ہے ۔ قرآن مجید وہ واحد کتاب ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں بتا دیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں انسانوں کی مادی ، روحانی ، سیاسی و سماجی ، انفرادی و اجتماعی، معاشی ، فکری ، مذہبی ، تہذیبی ، مسائل کے بارے میں رہنمائی کی گئی ہے ۔ قرآن مجید میں روحانی و جسمانی امراض سے نجات ملتی ہے۔
قرآن مجید کے بارے میں ارشاد ہے کہ “اگر قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ پہاڑوں پر نازل کرتا تو وہ پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہو جاتے ” ۔
قرآن مجید اللّٰہ تعالیٰ کی اتنی معزز کتاب ہے ، تو اس کو پڑھنے کے بھی کچھ اصول وقواعد ہیں، کچھ آداب ہیں ۔
اس لیے ان آداب کا ذکر بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے اور احادیث سے بھی اس کا حکم ملتا ہے ۔
“قرآن مجید پڑھنے کے ظاہری آداب “
1_ انسان کے کپڑے اور جسم دونوں ہی پاک ہوں ۔
2_ جس جگہ تلاوت کرے وہ جگہ بھی پاک ہو ۔
3_قبلہ رخ ہو کر پڑھیں ۔
4_ باوضو ہو کر پڑھیں۔
5_ عاجز وانکساری سے پڑھیں ۔
6_ ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں ، جلد بازی نہ کرے ۔
تجوید کے ساتھ پڑھنا ، اکثر لوگ جلد بازی میں تجوید کے ساتھ نہیں پڑھتے جس کی وجہ سے اس کی معنی بدل جاتے ہیں ،
یہاں تجوید میں لہن ( غلطی کی) دو قسمیں ہیں ۔
1_ لہن جلی ۔۔ لہن جعلی کرنے والا گہنگار ہوگا ۔
2_ لہن خفی ۔۔ اس کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ یہ ادب کے خلاف ہے ۔
7_ ہر آیت اتنے غور فکر کے ساتھ پڑھیں جیسے اس کا حق ادا کر رہے ہیں ۔
8_ قرآن پاک کو ایک الگ جگہ پڑھے جہاں لوگوں کا ہجوم نہ ہو ، بازار میں نہ پڑھیں ۔
9_ بلند و میٹھی آواز میں پڑھیں اگر اکیلے ہیں تو ، اگر ایسی جگہ ہے جہاں لوگوں کو تکلیف ہوگی وہاں آرام سے آہستہ آواز میں پڑھیں۔
” قرآن مجید پڑھنے کے باطنی آداب”
1_خالص نیت کے ساتھ پڑھیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل ہو ۔
2_ دل میں قرآن مجید کی محبت و عظمت بٹھائے ۔
3_ دل و دماغ کو حاضر ناظر رکھے، اور دل میں یہ تصور کرے کہ جو کلام میں پڑھ رہی ہوں وہ کوئی عام کتاب نہیں ، بلکہ ایک خاص کتاب ہے ، جو دنیا کی ساری کتابوں سے افضل ترین کتاب ہے، جو نازل ہونے سے پہلے بھی لوح محفوظ میں محفوظ تھی ۔
4_ قرآن مجید کو ترجمہ وتفسیر کے ساتھ پڑھنا ،سوچ سمجھ کر پڑھنا ، ھر ایک آیت پر غور فکر کرنا ، جتنا ہو سکے اتنا اس کے مفہوم کو سمجھنا۔
5_ جس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جہنم کے عذاب کا ذکر کیا ہو وہاں اللہ تعالٰی سے معافی مانگنا ،
جس آیت میں نعمتوں کا ذکر ہو وہاں الحمد اللہ کہنا ، اور جس آیت میں جنت کے انعامات کا ذکر ہو وہاں آمین کہنا ۔
خود اللّٰہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید پڑھنے کے آداب کا ذکر قرآن مجید میں بیان کیا ہے ۔
” سورہ مزمل : آیت نمبر 4 “
ترجمہ:” اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھ ” ۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل یعنی ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔
قرآن مجید کو ترتیل یعنی اس کے ہر ایک الفاظ کو الگ الگ کر کے پڑھنا ۔ جس سے اس کا مفہوم خوب اچھی طرح سمجھ لے ، قرآن مجید کے ہر ایک الفاظ پر دس نیکیوں کا اجر ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس آیت پر عمل کیا اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کے پڑھا ، اور امت مسلمہ کے لیے ایک مثال قائم کی ۔
“سورہ فرقان : آیت نمبر 32 “
اس آیت میں بھی ٹھہرنے کا حکم ہے ،لیکن یہاں ٹھہرنے سے مراد وقفہ ہے، ہر آیت کے بعد وقفہ کرے ۔
ایک آیت ختم کر کے وقفہ کرے ، پھر دوسری آیت پڑھے اسی طرح ساری سورہ ختم کرے ،
کچھ لوگوں کی عادت ہے وہ ایک ہی سانس میں ساری سورہ ختم کرتے ہیں یا ایک ہی سانس میں کئی آیات پڑھ جاتے ہیں ، جبکہ یہ طریقہ غلط ہے ، کیونکہ قرآن مجید کو ٹھہر کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
احادیث میں بھی ہمیں اس بات کا ذکر ملتا ہے کہ کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے ۔
صحیح مسلم: 733
سیدہ حفصہ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں ۔
” اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورہ کی تلاوت کرتے اور اتنا ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ لمبی سورہ اور بھی لمبی ہو جاتی تھی۔
مسند احمد: 26583
آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوران تلاوت ہر ایک آیت کو جدا جدا پڑھتے ۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت کردہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم: ’’جب بھی کچھ لوگ ﷲ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اکھٹے ہوتے اور کتاب الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں۔ آپس میں درس و تدریس کا اہتمام کرتے ہیں تو انہیں ﷲ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ فرشتے چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں اور ان کا تذکرہ ﷲ اپنے پاس فرشتوں میں فرماتا ہے۔‘‘
“حدیث مبارکہ ہے کہ”
تم میں سے سب سے پہتر شخص وہ ہے جو خود قرآن پڑھے اور دوسروں کو پڑھائے ۔
جس گھر میں اللّٰہ تعالیٰ کے کلام کا پورے آداب وعمل کے ساتھ ذکر ہوتا ہے وہاں اللہ تعالٰی کی رحمت ہو تی ہے ۔
اور جس گھر میں اس کے کلام کا ذکر وعمل نہیں ہوتا وہاں اس کی رحمت نہیں ہوتی ہے ۔
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن مجید تجوید کے ساتھ پڑھنے اور سمجھنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے آمین ۔