26

رمضان المبارک اور خود احتسابی/تحریر/سجادالحسن

رمضان المبارک مِن جانبِ اللہ بے شمار برکتوں، رحمتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا، جس کے ہر لمحے میں خیر ہی خیر ہے۔ نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر، اور فرض عبادت کا ثواب ستر گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، شیطان جکڑ دیے جاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ بندوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کر دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا،
اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ اور ایک منادی کرنے والا ندا دیتا ہے،

اے خیر کے طلبگار!
آگے بڑھ، اور اے شر کے طلبگار!
رک جا۔
اور اللہ کے بے شمار بندوں کو جہنم سے آزادی دی جاتی ہے، اور یہ (سلسلہ) ہر رات ہوتا ہے۔
(ترمذی: 682، ابن ماجہ: 1642)

آپ علیہ السلام نے فرمایا:

رمضان مہینوں کا سردار ہے، اور جمعہ دنوں کا سردار ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رمضان کا مہینہ ہر سال آتا ہے، لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ اس کے مقصد کو مکمل طور پر حاصل نہیں کر پاتے۔ ہم روزے رکھتے ہیں، عبادات کرتے ہیں، لیکن حقیقی روحانی ترقی سے محروم رہتے ہیں۔
آدھا رمضان گزر چکا ہے اور ہماری حالت ویسی کی ویسی ہے، تو ہمیں فوری طور پر اپنا جائزہ لینا چاہیے۔

کیا ہم نے واقعی رمضان کو اپنی زندگی میں تبدیلی کا ذریعہ بنایا؟

کیا ہمارے گناہ کم ہوئے؟

کیا ہماری نماز میں خشوع پیدا ہوا؟

کیا ہمارا تعلق اللہ تعالیٰ سے مضبوط ہوا؟

کیا ہمارے دل میں تقویٰ پیدا ہوا؟

اگر ان میں سے کسی بھی سوال کا جواب “نہیں” میں ہے، تو ہمیں فکر مند ہونا چاہیے،
کیونکہ رمضان کا اصل مقصد صرف بھوکا پیاسا رہنا نہیں، بلکہ روحانی پاکیزگی اور اللہ کی قربت حاصل کرنا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ رمضان المبارک محض ایک رسمی مہینہ نہیں، بلکہ یہ ایک تربیتی نظام ہے جو ہمیں پورے سال کے لیے تقویٰ اور نیکی کا خوگر بناتا ہے۔
ہمارا آدھا رمضان گزر چکا ہے اور ہم وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں، وہی سستی اور غفلت کا شکار ہیں، تو ہمیں فوراً اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔
یہ مہینہ ہمیں اپنی اصلاح کا موقع دیتا ہے تاکہ ہم اپنی روح کو پاک کریں، دل کو اللہ کی محبت سے معمور کریں، اور اپنے اعمال کو آخرت کی کامیابی کے لیے سنواریں۔ اگر ہم نے اس موقع کو ضائع کر دیا، تو شاید اگلا رمضان ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو۔

اب بھی وقت ہے!

اگر ہم نے ابھی تک رمضان کے لمحات کو ضائع کیا ہے، تو ہمیں چاہیے کہ بقیہ دنوں کو زیادہ سے زیادہ عبادت میں گزاریں۔ توبہ کریں، قرآن سے تعلق مضبوط کریں، صدقہ و خیرات کریں، اور سب سے بڑھ کر اپنے دل کو اللہ کی محبت اور خشیت سے بھریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(بخاری: 1901، مسلم: 760)

یہ وقت خود کو بدلنے کا ہے۔ رمضان کا جو حصہ گزر چکا، وہ واپس نہیں آئے گا، لیکن جو وقت باقی ہے، وہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اگر ہم آج سے اپنی زندگی کو اللہ کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی نیت کرلیں، تو رمضان ہمارے لیے حقیقت میں “رحمت” اور “نجات” کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

اللہ ہمیں رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کرنے اور اس سے حقیقی روحانی فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں